ایک اینٹی سیپٹک دوا یوٹی آئی کے دوبارہ حملے کو روک سکتی ہے

کھائی جانے والی دوا میتھامائن ہیپیوریٹ دنیا بھر کے افراد کو پیشاب کی نالی کے تکلیف دہ انفیکشن سے بچاسکتی ہے

عام اینٹی سیپٹک دوا میتھا مائن ہیپیوریٹ پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے دوبارہ حملے کو روک سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا کی بڑی آبادی اور بالخصوص خواتین پیشاب کی نالی میں انفیکشن (یورینری ٹریکٹ انفیکشن یا یوٹی آئی) میں بار بار مبتلا ہوسکتی ہیں۔ نئی تحقیق کے تحت اس کیفیت کو اب ایک عام اینٹی سیپٹک دوا سے روکا جاسکتا ہے جو منہ کے ذریعے کھائی جاتی ہے۔

اس جادوئی دوا کا نام میتھا مائن ہیپیوریٹ ہے جو بار بار ہونے والے یوٹی آئی کے حملے کو ناکام بناسکتی ہے ۔ تجربات میں اس کی افادیت عین طاقتور اینٹی بایوٹکس جیسی ہی دیکھی گئی ہے۔

برطانیہ میں نیوکاسل اپون ٹائن ہسپتال کے ڈاکٹر کرس ہارڈنگ کے مطابق دنیا بھر میں 50 فیصد خواتین یوٹی آئی کی شکار ہوسکتی ہیں اور ان کئی خواتین میں ایک سال میں دو تین مرتبہ بھی اس کا حملہ ہوسکتا ہے۔


برطانیہ اور امریکا میں یوٹی آئی کو بار بار لاحق ہونے سے بچنے کے لیے اینٹی بایوٹکس کی ہلکی خوراک دی جاتی ہے۔ لیکن میتھا مائن ہیپیوریٹ پیشاب میں موجود صرف ایک جراثیم کو روکتی ہیں جو انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے طویل تجربہ کیا ہے۔

مجموعی طور پر 205 خواتین کا ایک سال تک روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے 102 خواتین کو اینٹی بایوٹک دی گئیں جبکہ 103 خواتین کو میتھامائن کی گولیاں کھلائی گئیں۔ سال کے اختتام پر اینٹی بایوٹک کے مقابلے میں اینٹی سیپٹک والے مریضوں میں پیشاب کی نالی کا انفیکشن واضح طور پر کم دیکھا گیا۔

دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ اینٹی بایوٹک دینے سے یوٹی آئی کی وجہ بننے والے جرثومے مضبوط ہوتے جاتے ہیں اور بار بار حملہ کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں میتھا مائن ہیپیوریٹ کے استعمال سے اینٹی بایوٹک مزاحمت کا خطرہ بہت ہی کم ہوجاتا ہے۔

تاہم ڈاکٹر کرس اور ان کی ٹیم نے اس پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔
Load Next Story