لاہور میں گلبرگ پیس پلازہ میں آتشزدگی سے کروڑوں روپے کا سامان جل گیا
آگ اتنی خوفناک تھی کہ اس نے مال کی تمام منزلوں پر موجود دکانوں کو جلاکر راکھ کا ڈھیر بنادیا۔
کراچی:
گلبرگ کے علاقے میں پیس شاپنگ پلازہ میں رات گئے آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے شاپنگ مال کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں دکانوں میں موجود کروڑوں روپے کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائربریگیڈ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور آگ بجھانے کی سرتوڑ کوشش کی لیکن آگ اتنی خوفناک تھی کہ اس نے مال کی تمام منزلوں پر موجود تقریبا 450 دکانوں کو جلاکر راکھ کا ڈھیر بنادیا۔
گلبرگ پیس کے پریشان دکاندار بے بسی سے اپنی دکانوں کو جلتا دیکھتے رہے۔ انہوں نے اپنی دکانوں میں سے سامان نکالنے کی کوششیں بھی کیں لیکن چند ایک دکاندار ہی اپنی جلتی دکانوں کا کچھ سامان نکالنے میں کامیاب ہوئے۔
شاپنگ پلازہ کی چھت پر لگے دوکروڑ روپے کے سولر پینل بھی آگ کی لپیٹ میں آگئے جب کہ اےسی کمپریسر اور چلر پھٹنے سے دھماکے بھی ہوئے۔
پولیس نے ریسکیو کاموں میں رکاوٹ ڈالنے پر پلازہ کے سیکورٹی انچارج اور ملازم کو گرفتار کر لیا۔ دکان داروں کا کہنا ہے کہ پلازہ کے اندر کوئی فائر سسٹم نہیں کہ ہنگامی حالات میں آگ بجھائی جاسکے۔ دکانداروں نے الزام لگایا کہ آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی ہے۔
شاپنگ مال یونین نے پلازہ مالکان کے خلاف تھانہ گلبرگ میں درخواست دے دی، جس میں کہا گیا کہ دو ماہ قبل پلازہ مالک آمنہ تاثیر، ان کے بیٹوں شہباز اور شہریار تاثیر سمیت دیگر افراد نے ہم سے میٹنگ کی اور کہا جتنے پیسے چاہیے لے لیں پلازہ کا قبضہ ہمیں دلوا دیں، ہم نے آمنہ تاثیر کی آفر ٹھکرا دی اور دو ماہ بعد گزشتہ رات اچانک پلازہ میں آگ لگ گئی۔
دکان داروں نے کہا کہ پلازہ کو روٹین کے مطابق 11:30 بجے پر بند کردیا گیا اور مین بجلی کا بریکر بند کردیا گیا تو کیسے آگ لگ گئی، آگ لگانے میں مینجمنٹ کا ہاتھ ہے جس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
گلبرگ کے علاقے میں پیس شاپنگ پلازہ میں رات گئے آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے شاپنگ مال کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں دکانوں میں موجود کروڑوں روپے کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی فائربریگیڈ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور آگ بجھانے کی سرتوڑ کوشش کی لیکن آگ اتنی خوفناک تھی کہ اس نے مال کی تمام منزلوں پر موجود تقریبا 450 دکانوں کو جلاکر راکھ کا ڈھیر بنادیا۔
گلبرگ پیس کے پریشان دکاندار بے بسی سے اپنی دکانوں کو جلتا دیکھتے رہے۔ انہوں نے اپنی دکانوں میں سے سامان نکالنے کی کوششیں بھی کیں لیکن چند ایک دکاندار ہی اپنی جلتی دکانوں کا کچھ سامان نکالنے میں کامیاب ہوئے۔
شاپنگ پلازہ کی چھت پر لگے دوکروڑ روپے کے سولر پینل بھی آگ کی لپیٹ میں آگئے جب کہ اےسی کمپریسر اور چلر پھٹنے سے دھماکے بھی ہوئے۔
پولیس نے ریسکیو کاموں میں رکاوٹ ڈالنے پر پلازہ کے سیکورٹی انچارج اور ملازم کو گرفتار کر لیا۔ دکان داروں کا کہنا ہے کہ پلازہ کے اندر کوئی فائر سسٹم نہیں کہ ہنگامی حالات میں آگ بجھائی جاسکے۔ دکانداروں نے الزام لگایا کہ آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی ہے۔
شاپنگ مال یونین نے پلازہ مالکان کے خلاف تھانہ گلبرگ میں درخواست دے دی، جس میں کہا گیا کہ دو ماہ قبل پلازہ مالک آمنہ تاثیر، ان کے بیٹوں شہباز اور شہریار تاثیر سمیت دیگر افراد نے ہم سے میٹنگ کی اور کہا جتنے پیسے چاہیے لے لیں پلازہ کا قبضہ ہمیں دلوا دیں، ہم نے آمنہ تاثیر کی آفر ٹھکرا دی اور دو ماہ بعد گزشتہ رات اچانک پلازہ میں آگ لگ گئی۔
دکان داروں نے کہا کہ پلازہ کو روٹین کے مطابق 11:30 بجے پر بند کردیا گیا اور مین بجلی کا بریکر بند کردیا گیا تو کیسے آگ لگ گئی، آگ لگانے میں مینجمنٹ کا ہاتھ ہے جس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔