اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں 18 گھنٹوں سے محبوس 3 طالبات بازیاب
2 لڑکیوں کو کمروں کے تالے توڑ کر باہر نکالا جب کہ تیسری لڑکی کو عدالتی حکام نے آکر کمرے سے باہر نکالا۔
اسلامک یونی ورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے 18 گھٹوں سے محبوس 3 طالبات کو رہا کرا لیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامک یونی ورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ نے 3 طالبات رومانا، حبا اور نیلم کو گزشتہ شام سے ہاسٹل کے کمروں میں قید کر کے ان کا کھانا پانی بھی بند کر دیا اور انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں تاہم تقریبا 18 گھنٹوں بعد یونی ورسٹی کی طالبات نے 2 لڑکیوں کو کمروں کے تالے توڑ کر باہر نکالا جب کہ تیسری لڑکی کو عدالتی حکام نے آکر آزاد کرایا۔
ایک محصور طالبہ نیلم نے ایکسپریس نیوز بتایا کہ لڑکیوں نے ہاسٹل انتظامیہ کے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر تینوں کی ہاسٹل ممبر شپ منسوخ کر دی گئی تھی جس پر ہم نے عدالت سے حکم امتناع لے رکھا تھا اور جب ہاسٹل انتظامیہ ہمیں نکالنے کے لئے آئی تو ہم نے انھیں عدالتی احکامات پیش کئے جس پر انھوں نے ہمیں کمروں میں بند کرکے تالے لگا دیئے۔ طالبہ کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کے سیکیورٹی انچارج کرنل امجد نے لڑکیوں کو دھمکیاں بھی دیں کہ اگر کسی نے ہم تینوں میں سے کسی سے بھی رابطے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس کی وجہ سے لڑکیاں خوف کے مارے ہمارے کمروں سے دور رہیں۔ نیلم کا کہنا تھا کہ کمروں میں پینے کا پانی اور نہ ہی کھانے کا کوئی سامان میسر تھا۔
یونی ورسٹی انتظامیہ اور ہاسٹل کے اہلکاروں کی مسلسل بے حسی کے بعد لڑکیوں نے خود تالے توڑ کر 2 طالبات رومانا اور حبا کو رہا کرایا جب کہ نیلم کی رہائی کے لئے بھی عدالتی ٹیم نے چھاپا مارا اور تیسری لڑکی کو بھی رہا کرایا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامک یونی ورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ نے 3 طالبات رومانا، حبا اور نیلم کو گزشتہ شام سے ہاسٹل کے کمروں میں قید کر کے ان کا کھانا پانی بھی بند کر دیا اور انھیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں تاہم تقریبا 18 گھنٹوں بعد یونی ورسٹی کی طالبات نے 2 لڑکیوں کو کمروں کے تالے توڑ کر باہر نکالا جب کہ تیسری لڑکی کو عدالتی حکام نے آکر آزاد کرایا۔
ایک محصور طالبہ نیلم نے ایکسپریس نیوز بتایا کہ لڑکیوں نے ہاسٹل انتظامیہ کے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر تینوں کی ہاسٹل ممبر شپ منسوخ کر دی گئی تھی جس پر ہم نے عدالت سے حکم امتناع لے رکھا تھا اور جب ہاسٹل انتظامیہ ہمیں نکالنے کے لئے آئی تو ہم نے انھیں عدالتی احکامات پیش کئے جس پر انھوں نے ہمیں کمروں میں بند کرکے تالے لگا دیئے۔ طالبہ کا کہنا تھا کہ ہاسٹل کے سیکیورٹی انچارج کرنل امجد نے لڑکیوں کو دھمکیاں بھی دیں کہ اگر کسی نے ہم تینوں میں سے کسی سے بھی رابطے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس کی وجہ سے لڑکیاں خوف کے مارے ہمارے کمروں سے دور رہیں۔ نیلم کا کہنا تھا کہ کمروں میں پینے کا پانی اور نہ ہی کھانے کا کوئی سامان میسر تھا۔
یونی ورسٹی انتظامیہ اور ہاسٹل کے اہلکاروں کی مسلسل بے حسی کے بعد لڑکیوں نے خود تالے توڑ کر 2 طالبات رومانا اور حبا کو رہا کرایا جب کہ نیلم کی رہائی کے لئے بھی عدالتی ٹیم نے چھاپا مارا اور تیسری لڑکی کو بھی رہا کرایا۔