دورانِ سفر زمینی کشش سے بیٹریاں چارج کرنے والی ٹرین
آسٹریلوی اور برطانوی کمپنی نے ’انفنیٹی ٹرین‘ کے نام سے یہ منصوبہ پیش کیا ہے
ISLAMABAD:
اگرچہ یہ سائنس فکشن فلم کا تصور لگتا ہے لیکن آسٹریلوی اور برطانوی کمپنی نے 'انفنیٹی ٹرین' منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جس کی بیٹریاں چلتے ہوئے ثقلی قوت سے ازخود چارج ہوتی رہیں گی۔
آسٹریلوی کان کن کمپنی فورٹیسکیو اور برطانیہ کہ ولیم ایڈوانسڈ انجینیئرنگ نے اس پر کام بھی شروع کردیا ہے ۔ اس ٹرین میں فولادی کچدھات (آئرن اور) ہوگا اور وہ کششِ ثقل سے بیٹریاں چارج کریں گی اور یہ عمل چلتے ہوئے بھی ممکن ہوگا۔
آسٹریلوی مائننگ کمپنی دنیا میں خام لوہے یا کچدھات سے وابستہ سب سے بڑی کمپنی اور ریلوے کے ذریعے دوردراز علاقوں تک خام لوہا بھیجتی ہے۔ نئی مجوزہ ٹرین پر ایک مرتبہ لوہا بھرا جائے گا تو بیٹریاں ثقلی قوت سے ازخود چارج ہوں گی جس سے خالی ٹرین کی واپسی کے لیے وافر بجلی فراہم ہوگی۔
کمپنی کے مطابق ان کی ٹرینیں کان سے ہزاروں ٹن لوہا لے کر جب سفر کرتی ہیں تو وہ بیشتر راستہ پھسلی کی طرح نشیب میں ہوتا ہے۔ اس دوران ثقلی قوت سے بیٹریاں چارج ہوں گی اور واپسی کے سفر میں یہ بجلی کام آئے گی۔ اس کےبعد کمپنی نے اس تصور پر کام شروع کردیا۔
اس تصور کی عملی آزمائش کے لیے اگلے دوسال میں ساڑھے چار کروڑ یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر فورٹیسکیو کمپنی کے پاس 54 ریل گاڑیاں ہیں اور ایک برس میں ان کے لیے 8 کروڑ لیٹر ڈیزل درکار ہوتا ہے۔ لیکن ثقلی قوت سے بجلی بنانے کی ساری ٹیکنالوجی کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔ تاہم کمپنی نے اس ٹیکنالوجی کو کمرشلائز بنانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اگرچہ یہ سائنس فکشن فلم کا تصور لگتا ہے لیکن آسٹریلوی اور برطانوی کمپنی نے 'انفنیٹی ٹرین' منصوبے پر کام شروع کردیا ہے جس کی بیٹریاں چلتے ہوئے ثقلی قوت سے ازخود چارج ہوتی رہیں گی۔
آسٹریلوی کان کن کمپنی فورٹیسکیو اور برطانیہ کہ ولیم ایڈوانسڈ انجینیئرنگ نے اس پر کام بھی شروع کردیا ہے ۔ اس ٹرین میں فولادی کچدھات (آئرن اور) ہوگا اور وہ کششِ ثقل سے بیٹریاں چارج کریں گی اور یہ عمل چلتے ہوئے بھی ممکن ہوگا۔
آسٹریلوی مائننگ کمپنی دنیا میں خام لوہے یا کچدھات سے وابستہ سب سے بڑی کمپنی اور ریلوے کے ذریعے دوردراز علاقوں تک خام لوہا بھیجتی ہے۔ نئی مجوزہ ٹرین پر ایک مرتبہ لوہا بھرا جائے گا تو بیٹریاں ثقلی قوت سے ازخود چارج ہوں گی جس سے خالی ٹرین کی واپسی کے لیے وافر بجلی فراہم ہوگی۔
کمپنی کے مطابق ان کی ٹرینیں کان سے ہزاروں ٹن لوہا لے کر جب سفر کرتی ہیں تو وہ بیشتر راستہ پھسلی کی طرح نشیب میں ہوتا ہے۔ اس دوران ثقلی قوت سے بیٹریاں چارج ہوں گی اور واپسی کے سفر میں یہ بجلی کام آئے گی۔ اس کےبعد کمپنی نے اس تصور پر کام شروع کردیا۔
اس تصور کی عملی آزمائش کے لیے اگلے دوسال میں ساڑھے چار کروڑ یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر فورٹیسکیو کمپنی کے پاس 54 ریل گاڑیاں ہیں اور ایک برس میں ان کے لیے 8 کروڑ لیٹر ڈیزل درکار ہوتا ہے۔ لیکن ثقلی قوت سے بجلی بنانے کی ساری ٹیکنالوجی کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔ تاہم کمپنی نے اس ٹیکنالوجی کو کمرشلائز بنانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔