منحرف ارکان کی 5 برس کیلئے نااہلی کا کوئی آرڈیننس منظور نہیں ہوا اٹارنی جنرل
آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ سے رائے لینے کا فیصلہ ضرور ہے، خالد جاوید خان
PARIS:
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ منحرف ارکان کو 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کا کوئی آرڈیننس منظور نہیں ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس میں منحرف اراکین کو پانچ سال کے لیے نااہل کرنے کا کوئی آرڈیننس تیار نہیں ہوا اور نہ ہی اس کی کوئی منظوری ہوئی۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ سے رائے لینے کا فیصلہ ضرور ہے، اس معاملے میں صدارتی ریفرنس جلد دائر کیا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی وضع دار لوگوں کی سیاسی جماعت ہے، ہم نے ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور منحرف ارکان کو شوکاز نوٹسز جاری کیے جارہے ہیں، جس کے بعد اسپیکر اسمبلی منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کریں گے، پیر کو ان کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس بھی دائر کریں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا منحرف ارکان کے ووٹ کی حیثیت کے تعین کیلئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ سے منحرف اراکین کے حوالے سے رائے مانگی جائیگی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہو اور پیسوں کے بدلے وفاداری تبدیل کرے تو ان کے ووٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ کیا ایسے ممبران جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے باعث تبدیل کریں ان کی نااہلیت زندگی بھر ہو گی یا انہیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟۔ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائیگی کہ اس ریفرنس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔
واضح رہے کہ رکن اسمبلی کا اپنی جماعت کو چھوڑ کر دوسری جماعت کو ووٹ دینا فلور کراسنگ ہوتا ہے۔ آئین کے آرٹیل 63 اے کے تحت اس رکن کے خلاف انضباطی کارروائی ہوسکتی ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ منحرف ارکان کو 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کا کوئی آرڈیننس منظور نہیں ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس میں منحرف اراکین کو پانچ سال کے لیے نااہل کرنے کا کوئی آرڈیننس تیار نہیں ہوا اور نہ ہی اس کی کوئی منظوری ہوئی۔
خالد جاوید خان نے کہا کہ آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ سے رائے لینے کا فیصلہ ضرور ہے، اس معاملے میں صدارتی ریفرنس جلد دائر کیا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی وضع دار لوگوں کی سیاسی جماعت ہے، ہم نے ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور منحرف ارکان کو شوکاز نوٹسز جاری کیے جارہے ہیں، جس کے بعد اسپیکر اسمبلی منحرف ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کریں گے، پیر کو ان کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس بھی دائر کریں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا منحرف ارکان کے ووٹ کی حیثیت کے تعین کیلئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ سے منحرف اراکین کے حوالے سے رائے مانگی جائیگی کہ جب ایک پارٹی کے ممبران واضح طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہو اور پیسوں کے بدلے وفاداری تبدیل کرے تو ان کے ووٹ کی قانونی حیثیت کیا ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ کیا ایسے ممبران جو اپنی وفاداریاں معاشی مفادات کے باعث تبدیل کریں ان کی نااہلیت زندگی بھر ہو گی یا انہیں دوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟۔ سپریم کورٹ سے درخواست کی جائیگی کہ اس ریفرنس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ سنایا جائے۔
واضح رہے کہ رکن اسمبلی کا اپنی جماعت کو چھوڑ کر دوسری جماعت کو ووٹ دینا فلور کراسنگ ہوتا ہے۔ آئین کے آرٹیل 63 اے کے تحت اس رکن کے خلاف انضباطی کارروائی ہوسکتی ہے۔