ڈالر کی ہفتہ وار قیمتیں اوپن مارکیٹ میں 181 روپے سے تجاوز کرگئیں
روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری
گزشتہ ہفتے انٹربینک میں ڈالر، پاؤنڈ، یورو اور ریال کی اڑان جاری رہی، ہفتہ وار کاروبار میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 180روپے جبکہ اوپن ریٹ 181روپے سے تجاوز کرگیا۔
ہفتہ وار کاروبار میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.06 روپے بڑھ کر 180.57روپے ہوگیا جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.90 روپے بڑھ کر 181.70روپے ہوگیا۔ اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 3.56 روپے بڑھ کر 237.19 روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 1.20 روپے بڑھ کر 237.50 روپے ہوگئی۔
انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 3.50 بڑھ کر 199.78 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 2.50روپے بڑھ کر 200 روپے ہوگئی۔ سعودی ریال کی قدر 55 پیسے بڑھ کر 48.13 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 45 پیسے بڑھ کر 48 روپے ہوگئی۔
گذشتہ ہفتے امریکا کی پاکستان پر ریکوڈک کمپنی کو جرمانے کی مد میں 6 ارب ڈالر ادا کرنے کے دباؤ کی خبروں سے ڈالر کو روپیہ کے مقابلے میں تگڑا کیا یہی وجہ ہے کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر بڑھنے کے باوجود ڈالر کی اڑان جاری رہی جبکہ ذرمبادلہ کے ذخائر مسلسل گھٹنے سے ڈالر کی قدر مضبوط ہوئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ تیل کوئلہ کی عالمی قیمت بڑھنے سے روپیہ کمزور رہا اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بھی زرمبادلہ مارکیٹوں پر اثرانداز رہا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مہنگائی بڑھنے جیسے معاشی چیلینجز مارکیٹ پر اثرانداز رہے۔ درآمدی بل اور تجارتی خسارہ بڑھنے سے بھی ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھی ہے۔
ہفتہ وار کاروبار میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.06 روپے بڑھ کر 180.57روپے ہوگیا جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.90 روپے بڑھ کر 181.70روپے ہوگیا۔ اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 3.56 روپے بڑھ کر 237.19 روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 1.20 روپے بڑھ کر 237.50 روپے ہوگئی۔
انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 3.50 بڑھ کر 199.78 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 2.50روپے بڑھ کر 200 روپے ہوگئی۔ سعودی ریال کی قدر 55 پیسے بڑھ کر 48.13 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 45 پیسے بڑھ کر 48 روپے ہوگئی۔
گذشتہ ہفتے امریکا کی پاکستان پر ریکوڈک کمپنی کو جرمانے کی مد میں 6 ارب ڈالر ادا کرنے کے دباؤ کی خبروں سے ڈالر کو روپیہ کے مقابلے میں تگڑا کیا یہی وجہ ہے کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر بڑھنے کے باوجود ڈالر کی اڑان جاری رہی جبکہ ذرمبادلہ کے ذخائر مسلسل گھٹنے سے ڈالر کی قدر مضبوط ہوئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ تیل کوئلہ کی عالمی قیمت بڑھنے سے روپیہ کمزور رہا اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بھی زرمبادلہ مارکیٹوں پر اثرانداز رہا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مہنگائی بڑھنے جیسے معاشی چیلینجز مارکیٹ پر اثرانداز رہے۔ درآمدی بل اور تجارتی خسارہ بڑھنے سے بھی ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھی ہے۔