روس یوکرین جنگ پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی توقع

پٹرولیم مصنوعات اور غذائی اجناس کی عالمی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں

پٹرولیم مصنوعات اور غذائی اجناس کی عالمی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ فوٹو:فائل

لاہور:
روس اور یوکرین جنگ طویل ہوگئی تو اس کے پاکستانی کی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے جب کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ روسی برآمدات پر لگائی گئی پابندیوں اور یوکرین سے رسد میں خلل کے باعث توانائی اور غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

توانائی کی قلت اور غذائی عدم تحفظ کا شکار ہونے کے باعث پاکستان پر اس کے دیگر ممالک کی نسبت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ یوکرین پر روس کی چڑھائی کے بعد سے تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اگرچہ 126ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کے بعد تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل تک گرگئی ہیں پھر بھی یہ 2014ء کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

روس یوکرین جنگ چھڑنے سے پہلے، رواں مالی سال کے ابتدائی 8ماہ میں پاکستان کی پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات بڑھ کر تقریباً دگنی 13 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں۔ اگر قیمتیں اسی سطح پر برقرار رہتی ہیں تو پھر مالی سال کے اختتام تک اس مد میں درآمداتی بل 20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

اسی طرح غذائی اجناس کی درآمدات گذشتہ مالی سال میں 8 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہی تھی۔ پیٹرولیم مصنوعات کی طرح غذائی اجناس کی درآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ گندم اور پام آئل پاکستان کی غذائی اجناس میں سب سے زیادہ حجم رکھتی ہیں۔ پاکستان روس اور یوکرین دونوں ممالک سے گندم درآمد کرتا ہے۔


خوش قسمتی سے اس بار میں پاکستان میں گندم کی اچھی فصل ہوئی ہے اور پھر روس و یوکرین سے مناسب مقدار میں گندم درآمد کی گئی تھی جس کی وجہ سے گندم کی قیمتیں نسبتاً مستحکم ہیں۔ رواں سیزن کے لیے گندم کی شاندار فصل کی توقع کی جارہی تھی مگر کھادکی قلت کی وجہ سے فصل اندازے سے کم رہنے کی توقع ہے۔ اسی لیے حکومت 2 ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، لیکن اس سال گندم درآمد کرنا آسان نہیں ہوگا کیوں کہ روس نے اگست 2022ء غلہ برآمد نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

دوسری طرف یوکرین میں گندم کی پیداوار 39 فیصد کم رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پھر شمالی امریکا میں جاری قحط سالی کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین ہوجائے گی۔ اسی طرح 8ماہ میں پام آئل کی درآمد 53فیصد بڑھ کر 2.44 ارب ڈالر رہی ہے۔

پاکستان پام آئل درآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ اگرچہ پام آئل اور ملائشیا اور انڈونیشیا سے درآمد کیا جاتا ہے مگر روس اور یوکرین سے سورج مکھی کے بیج کی سپلائی منقطع ہوجانے کی وجہ سے خوردنی تیل کے دیگر ذرائع کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کے ساتھ پاکستان یہ اجناس بھی زائد نرخوں پر درآمد کرنے پر مجبورہے۔ یوں پاکستان میں مہنگائی میں مزید اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔

 
Load Next Story