بینکوں نے تیل کمپنیوں کو سرمائے کی فراہمی روک دی بحران کا خدشہ

اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے باوجودبینکوں کا ایف آئی اے کی فراڈکی تحقیقات کوجوازبناکر پٹرولیم کمپنیوں کوسرمایہ دینے سے گریز

بینک زیر انکوائری کمپنی کیساتھ اپنے ایکسپوژرز کو قانون کے مطابق ری اسٹرکچرکرسکتے ہیں، ایف آئی اے کا بینکوں کو مکتوب۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پٹرولیم سیکٹر میں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈ کی وجہ سے بینکوں نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو سرمائے کی فراہمی روک دی۔

آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مطابق انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی بلند قیمتوں اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کیلیے سرمائے کی شدید قلت کا سامنا ہے جس سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران کھڑا ہورہا ہے جو کسی بھی وقت پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت کی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔

پیٹرولیم سیکٹر کے ذرائع نے بتایا کہ ملکی طلب کے علاوہ ایندھن کے اسٹریٹیجک ذخائر بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ بینکوں نے پیٹرولیم سیکٹر میں مالیاتی فراڈ کو بنیاد بناکر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے لیے فنانسنگ بند کردی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی ہدایت کے باوجود بینک وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی تحقیقات کو جواز بناکر پیٹرولیم کمپنیوں کو سرمایہ فراہم کرنے سے اجتناب کررہے ہیں۔


پیٹرولیم سیکٹر کے ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے نے بینکوں کے سربراہان کو ایک مکتوب میں یقین دہانی کرائی ہے کہ جس کمپنی کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں بینک اس کمپنی کے ساتھ اپنے ایکسپوژرز کو قانون کے مطابق ری اسٹرکچرکرسکتے ہیں اور اس سلسلے میں تحقیقاتی ادارے کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

تحقیقاتی ادارے نے کہا ہے کہ اس مالیاتی فراڈ میں ملوث سرکاری بینک کے متعلقہ افراد کے ملوث ہونے اور غفلت و کوتاہی کی شفاف بنیادوں پر انکوائری جاری ہے جس میں ملوث نہ پائے جانے والے افراد کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی ادارے کے علم میں آیا ہے کہ بینک آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے کاروبار سے اجتناب کررہے ہیں جس کی وجہ مذکورہ انکوائری کو قرار دیا جارہا ہے، تحقیقاتی ادارے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ زیر انکوائری آئل مارکیٹنگ کمپنی کے ساتھ اپنے ایکسپوژرز ری اسٹرکچر کرنے والے بینکوں کو مکمل سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

 
Load Next Story