راولپنڈی میں 13 سالہ لڑکی کا دردناک قتل ملزمان نے لاش کے ٹکڑے سڑک پر پھینک دیے
واقعہ پر وزیراعلی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کردی
تھانہ نصیر آباد کے علاقے مصریال روڈ پر 13 سالہ لڑکی کے قتل کی اندوہناک واردات ہوئی ہے جس میں نامعلوم ملزمان لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے سڑک پر پھینک کر فرار ہوگے، وزیراعلی پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اہل علاقہ نے گزشتہ روز صبح اطلاع دی کہ مصریال روڈ پر انسانی سر اور جسم کے ٹکڑے پڑے ہیں جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو 1122 اور فرانزک سائنس لیبارٹری عملے کو موقع پر طلب کیا، موقع سے شواہد جمع کیے اور لاش کے ٹکڑے جمع کرکے ریسکیو 1122 کی مدد سے پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردئیے۔ قتل کی دردناک واردات کی اطلاع ملتے ہی ایس پی پوٹھوہار ڈویژن رانا عبدالوہاب پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واردات کا نوٹس لیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور آر پی او اشفاق خان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
سی پی او عمر سعید ملک نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بظاہر لاش لڑکی کی لگتی ہے تاہم حتمی رائے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد قائم کی جاسکے گی، تاحال مقتول لڑکی کی شناخت نہیں ہوسکی کیونکہ لاش ناقابل شناخت ہے، ملزمان نے نامعلوم لڑکی کو بے دردی سے قتل کیا، قاتلوں کو پکڑنے کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن سید غضنفر شاہ کی سربراہی میں اعلی سطح تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جس کو فرانزک لیبارٹری ماہرین کے ساتھ ساتھ پولیس سی آئی اے کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی سی آئی اے ملک طارق محبوب نے دیگر پولیس افسران کے ساتھ کرائم سین کا دورہ کیا ہے، ابتدائی طور پر مصریال روڈ کے مخصوص علاقے کی جیو فینسنگ مکمل کرلی ہے، کرائم سین کے قریب نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیجز حاصل کی جارہی ہے۔
سی پی او عمر سعید ملک کا مزید کہنا تھا کہ لاش کی شناخت کے لیے نادرا سے بھی مدد لی جائے گی، مقتولہ کی انگلیوں سے حاصل کردہ فنگر پرنٹس نادرا کو بھیجے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، نعش کی شناخت کے لیے تمام وسائل استعمال کررہے ہیں، ابتدائی طور پر نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلد ملزمان کا سراغ لگا کر گرفتار کرلیا جائے گا، ہیومن انٹیلی جینس اور ٹیکنیکل وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں،نعش کے فنگر پرنٹس اور ڈی این اے شناخت کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں،ابتدائی واقعہ کی تمام زاویوں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، اندوہناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزادلوائی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اہل علاقہ نے گزشتہ روز صبح اطلاع دی کہ مصریال روڈ پر انسانی سر اور جسم کے ٹکڑے پڑے ہیں جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو 1122 اور فرانزک سائنس لیبارٹری عملے کو موقع پر طلب کیا، موقع سے شواہد جمع کیے اور لاش کے ٹکڑے جمع کرکے ریسکیو 1122 کی مدد سے پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردئیے۔ قتل کی دردناک واردات کی اطلاع ملتے ہی ایس پی پوٹھوہار ڈویژن رانا عبدالوہاب پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واردات کا نوٹس لیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور آر پی او اشفاق خان سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
سی پی او عمر سعید ملک نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بظاہر لاش لڑکی کی لگتی ہے تاہم حتمی رائے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد قائم کی جاسکے گی، تاحال مقتول لڑکی کی شناخت نہیں ہوسکی کیونکہ لاش ناقابل شناخت ہے، ملزمان نے نامعلوم لڑکی کو بے دردی سے قتل کیا، قاتلوں کو پکڑنے کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن سید غضنفر شاہ کی سربراہی میں اعلی سطح تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جس کو فرانزک لیبارٹری ماہرین کے ساتھ ساتھ پولیس سی آئی اے کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس پی سی آئی اے ملک طارق محبوب نے دیگر پولیس افسران کے ساتھ کرائم سین کا دورہ کیا ہے، ابتدائی طور پر مصریال روڈ کے مخصوص علاقے کی جیو فینسنگ مکمل کرلی ہے، کرائم سین کے قریب نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیجز حاصل کی جارہی ہے۔
سی پی او عمر سعید ملک کا مزید کہنا تھا کہ لاش کی شناخت کے لیے نادرا سے بھی مدد لی جائے گی، مقتولہ کی انگلیوں سے حاصل کردہ فنگر پرنٹس نادرا کو بھیجے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، نعش کی شناخت کے لیے تمام وسائل استعمال کررہے ہیں، ابتدائی طور پر نامعلوم ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جلد ملزمان کا سراغ لگا کر گرفتار کرلیا جائے گا، ہیومن انٹیلی جینس اور ٹیکنیکل وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں،نعش کے فنگر پرنٹس اور ڈی این اے شناخت کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں،ابتدائی واقعہ کی تمام زاویوں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، اندوہناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزادلوائی جائے گی۔