اسلام آباد میں او آئی سی اجلاس فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی مذمت
اسلامی ممالک کو غیرمستحکم کرنے والے مشترکہ دشمن سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور
کراچی:
پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس جاری ہے جس میں فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی مذمت کی گئی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔ او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصر ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی بطور خصوصی مہمان اجلاس میں شریک ہیں۔ او آئی سی غیر رکن ممالک ، اقوام متحدہ ، عرب لیگ اور گلف کوآپریشن کے سینیئر نمائندگان بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔
وزیراعظم عمران خان او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی تھیم اتحاد ، انصاف اور ترقی ہے۔
او آئی سی سیکرٹری جنرل
او آئی سی سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں انسانی بحران کی سی صورتحال ہے، سعودی عرب میں شہری آبادی پر حوثی حملے انتہائی قابل مذمت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، ان کی زمینوں پر قبضہ اور مظالم کر رہا ہے، مسئلہ کشمیر طویل عرصہ سے حل سے محروم ہے، مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے زیر قبضہ علاقے متنازع ہیں، کشمیر کا حل کشمیری عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایک استصواب رائے میں ہے۔
نائیجر کے وزیر خارجہ
نائیجر کے وزیر خارجہ حسومی مسعودو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ اور دیگر خطوں میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کی کردار سازی پر توجہ ہے، او آئی سی کے 47ویں اجلاس میں بہت سی قراردادیں منظور ہوئیں جن پر عملدرآمد ناگزیر ہے، کشمیر اور فلسطین پر موثر آواز بلند کی گئی تھی، گروپس کے مختلف اجلاس ہوئے تاہم قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے، سعودی وزیر خارجہ
قازقستان
قازقستان کے نائب وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ قازقستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کوششیں جاری ہیں، ہم افغانستان کو انسانی امداد جاری رکھے ہیں، قازقستان جموں و کشمیر کے عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت مسئلے کے حل کی حمایت کرتا ہے۔
مراکش
مراکش کے وزیر خارجہ عثمان الجورندی نے خطاب میں علاقائی تنازعات کے پرامن سیاسی حل کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا منصفانہ حل نکالا جائے، دہشتگردی تمام رکن ممالک اور دنیا کے لیے شدید خطرہ ہے، ہمیں اپنے مشترکہ دشمن سے ہوشیار رہنا ہو گا جو اسلامی ممالک کو غیرمستحکم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا
نائیجیریا کے وزیر خارجہ نے خطاب میں کہا کہ امید ہے او آئی سی مہاجرین سے یکجہتی کا اظہار کرے گی، نائجیریا میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، یہ لوگ کیمپوں میں مقیم ہیں۔
وزراء خارجہ اجلاس کے معزز مہمان 23 مارچ کی یوم پاکستان کی پریڈ میں بھی شرکت کریں گے۔
او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دُنیا کی دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے اور دنیا بھر کے 57 مسلم ممالک اس کے رکن ہیں۔ او آئی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے ہر سال اجلاس ہوتا ہے۔ پاکستان ،سعودی عرب، ترکی،افغانستان ، ایران ، انڈونیشیا ،ملائشیا،اردن،کویت ، لبنان ، لیبیا، الجزائر،چاڈ، مصر، یمن،سوڈان ،صومالیہ،فلسطین ،مراکش اور نائیجیریا بنیادی ارکان ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور پاکستان اس سے پہلے 1970، 1980، 1993 اور 2007 میں چار بار او آئی سی اجلاسوں کی میزبانی کر چکا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس جاری ہے جس میں فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی مذمت کی گئی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔ او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور مبصر ممالک کے نمائندے شریک ہیں۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی بطور خصوصی مہمان اجلاس میں شریک ہیں۔ او آئی سی غیر رکن ممالک ، اقوام متحدہ ، عرب لیگ اور گلف کوآپریشن کے سینیئر نمائندگان بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔
وزیراعظم عمران خان او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کریں گے۔ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی تھیم اتحاد ، انصاف اور ترقی ہے۔
او آئی سی سیکرٹری جنرل
او آئی سی سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں انسانی بحران کی سی صورتحال ہے، سعودی عرب میں شہری آبادی پر حوثی حملے انتہائی قابل مذمت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، ان کی زمینوں پر قبضہ اور مظالم کر رہا ہے، مسئلہ کشمیر طویل عرصہ سے حل سے محروم ہے، مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے زیر قبضہ علاقے متنازع ہیں، کشمیر کا حل کشمیری عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایک استصواب رائے میں ہے۔
نائیجر کے وزیر خارجہ
نائیجر کے وزیر خارجہ حسومی مسعودو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افریقہ اور دیگر خطوں میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے نوجوانوں کی کردار سازی پر توجہ ہے، او آئی سی کے 47ویں اجلاس میں بہت سی قراردادیں منظور ہوئیں جن پر عملدرآمد ناگزیر ہے، کشمیر اور فلسطین پر موثر آواز بلند کی گئی تھی، گروپس کے مختلف اجلاس ہوئے تاہم قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان دہشتگردی کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے، سعودی وزیر خارجہ
قازقستان
قازقستان کے نائب وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ قازقستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کوششیں جاری ہیں، ہم افغانستان کو انسانی امداد جاری رکھے ہیں، قازقستان جموں و کشمیر کے عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ قراردادوں کے تحت مسئلے کے حل کی حمایت کرتا ہے۔
مراکش
مراکش کے وزیر خارجہ عثمان الجورندی نے خطاب میں علاقائی تنازعات کے پرامن سیاسی حل کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت مسئلہ فلسطین اور کشمیر کا منصفانہ حل نکالا جائے، دہشتگردی تمام رکن ممالک اور دنیا کے لیے شدید خطرہ ہے، ہمیں اپنے مشترکہ دشمن سے ہوشیار رہنا ہو گا جو اسلامی ممالک کو غیرمستحکم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا
نائیجیریا کے وزیر خارجہ نے خطاب میں کہا کہ امید ہے او آئی سی مہاجرین سے یکجہتی کا اظہار کرے گی، نائجیریا میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، یہ لوگ کیمپوں میں مقیم ہیں۔
وزراء خارجہ اجلاس کے معزز مہمان 23 مارچ کی یوم پاکستان کی پریڈ میں بھی شرکت کریں گے۔
او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دُنیا کی دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے اور دنیا بھر کے 57 مسلم ممالک اس کے رکن ہیں۔ او آئی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے ہر سال اجلاس ہوتا ہے۔ پاکستان ،سعودی عرب، ترکی،افغانستان ، ایران ، انڈونیشیا ،ملائشیا،اردن،کویت ، لبنان ، لیبیا، الجزائر،چاڈ، مصر، یمن،سوڈان ،صومالیہ،فلسطین ،مراکش اور نائیجیریا بنیادی ارکان ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے 47 اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور پاکستان اس سے پہلے 1970، 1980، 1993 اور 2007 میں چار بار او آئی سی اجلاسوں کی میزبانی کر چکا ہے۔