فضل الرحمان کی خالد مقبول سے ملاقات ایک دوسرے کا ساتھ دینے پر اتفاق
اتحادی حکومت کیساتھ نہیں رہے، فضل الرحمان
لاہور:
جے یو آئی اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کیساتھ نہیں رہے۔
مولانا فضل الرحمان کراچی میں ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پہنچے اور قیادت سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایم کیو ایم کو اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی۔
فضل الرحمان نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی یقینی ہے، عمران خان اور ان کی جماعت کے لوگ غیر مناسب تقاریر کرتےہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی والوں کو امربالمعروف بولنا نہیں آتا اور وہ سرتاپا منکر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تنہا ہوچکے ہیں، ایم کیوایم دفتر سے مطمئن ہوکرجارہاہوں، موجودہ حالات پر اپوزیشن اور ایم کیوایم میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کے دفاتر بند نہیں لیکن ہمارے ہیں، پی ٹی آئی حکومت سے ہمیں یہ امید تھی کہ کم از کم ہمیں حکومت میں رہنے کا جواز تو دیتی لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ بہت سارے معاملات میں وزیراعظم کے پاس اختیارات ہی نہیں تو پھر ایسی جمہوریت کا ہمیں بھی کوئی شوق نہیں، مولانا ہمارے پاس آئے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے ، ملک کو مشکلات سے نکالنے کےلیے ہم ان کا اور وہ ہمارا ساتھ دیں گے۔
جے یو آئی اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کیساتھ نہیں رہے۔
مولانا فضل الرحمان کراچی میں ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پہنچے اور قیادت سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایم کیو ایم کو اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی۔
فضل الرحمان نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی یقینی ہے، عمران خان اور ان کی جماعت کے لوگ غیر مناسب تقاریر کرتےہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی والوں کو امربالمعروف بولنا نہیں آتا اور وہ سرتاپا منکر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تنہا ہوچکے ہیں، ایم کیوایم دفتر سے مطمئن ہوکرجارہاہوں، موجودہ حالات پر اپوزیشن اور ایم کیوایم میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت کے دفاتر بند نہیں لیکن ہمارے ہیں، پی ٹی آئی حکومت سے ہمیں یہ امید تھی کہ کم از کم ہمیں حکومت میں رہنے کا جواز تو دیتی لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ بہت سارے معاملات میں وزیراعظم کے پاس اختیارات ہی نہیں تو پھر ایسی جمہوریت کا ہمیں بھی کوئی شوق نہیں، مولانا ہمارے پاس آئے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے ، ملک کو مشکلات سے نکالنے کےلیے ہم ان کا اور وہ ہمارا ساتھ دیں گے۔