افغانستان کے سابق وزیر خزانہ امریکا میں ٹیکسی چلانے پر مجبور

اشرف غنی نے اچھا نظام بنانے کے بجائے کرپشن کو فروغ دیا، سابق وزیر خزانہ

40 سالہ خالد پائندہ اشرف غنی دور میں وزیر خزانہ تھے، فوٹو: ٹویٹر

سابق افغان صدر اشرف غنی کے دور کے وزیر خزانہ خالد پائندہ امریکا میں ٹیکسی چلا کر اپنے اہل خانہ کی کفالت کر رہے ہیں۔

امریکی اخبار کے مطابق افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے ایک ہفتے قبل مستعفی ہوکر امریکا منتقل ہونے والے سابق وزیر خزانہ خالد پائندہ واشنگٹن میں اوبر ٹیکسی چلا کر گزر بسر کر رہے ہیں۔

40 سالہ سابق وزیر خزانہ خالد پائندہ جو کبھی امریکی تعاون سے شروع ہونے والے پروجیکٹس کے 6 ارب ڈالرز کی بجٹ کی نگرانی کرتے تھے اب 2 روز میں 50 ٹرپس کا ہدف مکمل کرکے کمپنی سے 95 ڈالرز بونس کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔

واشنگٹن ہوسٹ سے بات کرتے ہوئے خالد پائندہ نے بتایا کہ اس ہفتے کے شروع میں ایک رات میں 6 گھنٹے کام کر کے 150 ڈالر کمائے جس پر وہ خوش اور اپنے خاندان کی کفالت کرنے کا موقع ملنے پر شکر گزار ہیں۔


سابق وزیر خزانہ نے موجودہ صورت حال کا ذمہ دار امریکی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے واقعے کے بعد افغانستان کو اپنی پالیسی کا مرکز بنا کر امریکا جمہوریت اور انسانی حقوق کے اپنے وعدوں سے پھر گیا۔

افغانستان سے اپنے انخلا کے بارے میں سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ صدر اشرف غنی سے شدید اختلافات ہوگئے تھے اس لیے عہدے سے مستعفی ہوگیا اور اس ڈر سے کہ استعفے کے بعد اشرف غنی مجھے گرفتار نہ کرلیں، میں امریکا آگیا۔

خالد پائندہ نے اشرف غنی حکومت کے حوالے سے کہا کہ افغانوں کی بھلائی کے لیے کام کرنے اور ایک اچھا نظام بنانے کے لیے ہمارے پاس 20 سال تھے جس میں پوری دنیا کی حمایت بھی حاصل تھی لیکن ہم نے جو بنایا وہ تاش کا ایک گھر تھا جو تیزی سے بکھر گیا۔

سابق وزیر خزانہ خالد پائندہ نے اشرف غنی حکومت کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ کرپشن کو قرار دیا۔
Load Next Story