ورزش کی پرانی عادت سے پٹھوں میں اسٹیم سیل برقرار رہتے ہیں تحقیق
نئی تحقیق کے مطابق سرگرم زندگی گزارنے سے انتہائی اہم اسٹیم سیل کی گنتی برقرار رہتی ہے
ورزش اور جسمانی مشقت کے فوائد سامنے آتے رہتے ہیں اور اب معلوم ہوا کہ ورزش کی دیرینہ عادت سے انسانی جسم کے انتہائی اہم خلیاتِ ساق (اسٹیم سیل) کی تعداد بہت اچھی طرح برقرار رہتی ہے۔
ڈاکٹر اور ماہرین ورزش اور جسمانی فوائد گنواتے رہے ہیں لیکن اب بھی طویل عرصے کی ورزش کے جسمانی اثرات سے ہم واقف نہ تھے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ورزش سے عضلات اور پٹھوں میں موجود اسٹیم سیل کی تعداد برقرار رہتی ہے جس کے تحت پٹھے طویل عرصے تک توانا اور جوان رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسٹیم سیل وہ ہرفن مولا خلیات ہوتے ہیں جو کئی اقسام کے خلیات، پھر ٹشو (بافت) اور اعضا میں ڈھل سکتے ہیں۔ یہ خود کو نیا کرتے رہتے ہیں اور شدید چوٹ یا زخم کے اثرات کو بھی مندمل کرتے ہیں۔ دوسری جانب اعصابی اور رگوں کی کمزوری اور انحطاط بھی روک سکتے ہیں۔ اس ضمن میں جامعہ کوپن ہیگن نے باقاعدہ کچھ تجربات کیے ہیں۔
تحقیق میں 46 افراد کو شامل کیا گیا جنہیں تین درجوں میں بانٹا گیا تھا۔ اول جوان لیکن ورزش سے دور، دوم بوڑھے لیکن زندگی بھر ورزش اور جسمانی سرگرمی کرنے والے اور تیسرا گروہ ورزش نہ کرنے والے بوڑھے افراد کا تھا۔ سائنسدانوں نے ان تمام افراد کے بازو اور رانوں سے پٹھوں کے نمونے بایوپسی کے لیے جمع کیے۔
معلوم ہوا کہ عمربھرکی ورزش سے عضلات کے پٹھوں اور ریشوں میں اسٹیم سیل کی بڑی مقدار دیکھی گئی۔ یعنی مسلسل ورزش کے اچھے اثرات جسمانی عضو اور بایوپسی میں بھی دکھائی دیتے ہیں۔ بوڑھے اور عمررسیدہ افراد اس سے فوائد سمیٹ سکتے ہیں کیونکہ دیرینہ ورزش کی عادت خواہ کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہو اس کے بہت فوائد تاحیات برقرار رہتے ہیں۔
اگرچہ اس مطالعے میں لوگوں کی تعداد بہت محدود ہے لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ اس کی شماریاتی اہمیت اپنی جگہ قابلِ اعتبار ہے۔ اب ماہرین اس پر مزید تحقیق کریں گے۔
ڈاکٹر اور ماہرین ورزش اور جسمانی فوائد گنواتے رہے ہیں لیکن اب بھی طویل عرصے کی ورزش کے جسمانی اثرات سے ہم واقف نہ تھے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ ورزش سے عضلات اور پٹھوں میں موجود اسٹیم سیل کی تعداد برقرار رہتی ہے جس کے تحت پٹھے طویل عرصے تک توانا اور جوان رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسٹیم سیل وہ ہرفن مولا خلیات ہوتے ہیں جو کئی اقسام کے خلیات، پھر ٹشو (بافت) اور اعضا میں ڈھل سکتے ہیں۔ یہ خود کو نیا کرتے رہتے ہیں اور شدید چوٹ یا زخم کے اثرات کو بھی مندمل کرتے ہیں۔ دوسری جانب اعصابی اور رگوں کی کمزوری اور انحطاط بھی روک سکتے ہیں۔ اس ضمن میں جامعہ کوپن ہیگن نے باقاعدہ کچھ تجربات کیے ہیں۔
تحقیق میں 46 افراد کو شامل کیا گیا جنہیں تین درجوں میں بانٹا گیا تھا۔ اول جوان لیکن ورزش سے دور، دوم بوڑھے لیکن زندگی بھر ورزش اور جسمانی سرگرمی کرنے والے اور تیسرا گروہ ورزش نہ کرنے والے بوڑھے افراد کا تھا۔ سائنسدانوں نے ان تمام افراد کے بازو اور رانوں سے پٹھوں کے نمونے بایوپسی کے لیے جمع کیے۔
معلوم ہوا کہ عمربھرکی ورزش سے عضلات کے پٹھوں اور ریشوں میں اسٹیم سیل کی بڑی مقدار دیکھی گئی۔ یعنی مسلسل ورزش کے اچھے اثرات جسمانی عضو اور بایوپسی میں بھی دکھائی دیتے ہیں۔ بوڑھے اور عمررسیدہ افراد اس سے فوائد سمیٹ سکتے ہیں کیونکہ دیرینہ ورزش کی عادت خواہ کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہو اس کے بہت فوائد تاحیات برقرار رہتے ہیں۔
اگرچہ اس مطالعے میں لوگوں کی تعداد بہت محدود ہے لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ اس کی شماریاتی اہمیت اپنی جگہ قابلِ اعتبار ہے۔ اب ماہرین اس پر مزید تحقیق کریں گے۔