جعلی دستاویزات پر 29 کروڑ کی 150 گاڑیوں کی درآمدات کا انکشاف

گاڑیاں سال 2021ء میں کلئیر کرائی گئیں، دونوں کلکٹریٹ کی جانب سے کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف مقدمہ درج

گاڑیاں سال 2021ء میں کلئیر کرائی گئیں، دونوں کلکٹریٹ کی جانب سے کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف مقدمہ درج (فوٹو : فائل)

ISLAMABAD:
پاکستان کسٹمز نے جعلی دستاویزات پر 29 کروڑ روپے مالیت کی 150 درآمد شدہ گاڑیوں کی کلیئرنس کا انکشاف کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ گاڑیاں کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ اور ویسٹ کلکٹریٹس سے جنوری 2021ء تا دسمبر 2021ء کے دوران کلئیر کرائی گئیں۔ دونوں کلکٹریٹ کی جانب سے اس اقدام پر کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جن میں میسرز مسلم انٹرپزائزز، میسر زورلڈ اوشن، میسرز سی کنگ شپنگ ایجنسی، میسرز رفعت رضوان اینڈ کمپنی، میسرز گیلکسی فریٹ فاروڈرنگ، میسرز نورانی ٹریڈرز، میسرز سی اپی اے سی انٹرپرئزز، میسرز یوورجوائس سروسز، میسرز خان برادرز، میسرز ایس اے چوہدری اینڈکو، میسرز بھاگوانی ایسوسی ایٹس، میسرز پرامٹ سروسز سنڈیکیٹ، میسرز زلفی انٹرنیشنل، میسرز یو ایس کارپوریشن، میسرز رباب انٹرپرائزز، میسرز صابری لاجسٹک، میسرز فاسٹرلائن بزنس، میسرز فواد عمید انٹرپرائزز، میسرز امپکس کارگو شامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ کلکٹریٹ کی جانب درج دو ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ کلیئرنگ ایجنٹس نے جنوری 2021ء تا دسمبر 2021ء کے دوران جعلی دستاویزات پر 29 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 150 گاڑیوں کی کلیئرنس کرانے میں ملوث ہیں۔

اس سے قبل درج کی جانے والی ایف آئی آر میں کلیئرنگ ایجنٹ میسرز یونیک ٹریڈز نے غیرقانونی طریقے سے جعلی دستاویزات پر 75 گاڑیاں نوید احمد، صورت خان، محمدایاز، یاسر خان، اختر، انور علی، بخت شیر خان، عامر خان، محمد یوسف، عبدالبصیر، حشام گل، محمد الیاس، بخت محمد، نصیب خان، نصراللہ، نیاز علی خان، غازی گل، محمد ندیم، زبیر گل، نورین شاہ، زیب علی، شاہد اختر، زاہد بادشاہ، سہیل بادشاہ، ارشا، صفدرعلی، محمد شیر، محمد نعمان، ثناء اللہ، سعید الرحمن، منصور خان، مطیع الرحمن، انیس الرحمن، مجید اللہ، فرحان، محمد عدیل، علی اکبر، فضل دین خان، زرنوید، ارسلان خان، عباس علی، امان اللہ خان، حضرت علی، خادم علی شاہ، محمد عارف، محمد اسلام، منیب حسین، شاہ فیصل، شاہد علی، وحید احمد، زبیر شاہ، ذاکر اللہ، نجیب اللہ، ذوالفقارعلی، عظمت خان، عمران خان، نعمان، محمد آصف، حضرت حسین، لطیف الرحمن، آصف خان، محمد عابد، ندیم ، ذوالکفال، اقراء اسلم، واحد علی، محمد حسین، عمیر خان، جلال احمد، شفیع اللہ، اعجاز خان، اعجاز خان اور وقار احمد کے نام پر گاڑیوں میں شامل ہنڈ اویزل، ٹویوٹا ایکوا، ٹویوٹا وٹز، 8 میرا،5 ٹویوٹا پاسو، سوزوکی آلٹو، نسان نوٹ، نسان ڈیز، ٹویوٹا پیریس، سوبارو وین، لینڈ کروزر، ٹویوٹا ٹاکوموپک اپ، نسان جوکی، سوزوکی ویگنار اور ڈائٹسومووو کی کلیئرنس جعلی دستاویزات پر کروائی گئیں۔


ذرائع نے بتایا کہ اپریزمنٹ ویسٹ نے دسمبر 2021ء میں جعلی دستاویزات پر 15 گاڑیوں کی کلیئرنس کا مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ درآمد شدہ گاڑیوں کی جعلی دستاویزات پر کسٹم کلئیرنس کا معاملہ سامنے آنے پر کار ڈیلرز اضطراب سے دوچار ہوگئے۔

وزارت تجارت گاڑیوں کے بے گناہ خریداروں کو بچائے، موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن

آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے کوآرڈی نیٹر اعجاز احمد نے کہا ہے کہ کار ڈیلرز اور ٹریڈرز کسٹمز کلیئرنس دستاویزات کی بنیاد پر کئی دہائیوں سے پورے ملک میں استعمال شدہ گاڑیوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں، ہر سال بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے درآمد کی جانے والی ہزاروں گاڑیوں میں سے 150 گاڑیوں کی جعلی پی آر سی پر کلیئرنس ہوچکی ہے جنہیں مارکیٹ میں ایک سے زائد بار فروخت بھی کردیا گیا ہے لیکن اس بے قاعدگی میں مذکورہ گاڑیوں کے خریداروں کا کوئی قصور نہیں ہے۔

اعجاز احمد نے کہا کہ وزارت تجارت سے اپیل ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کرے تاکہ ان گاڑیوں کے بے گناہ خریداروں کو بچایا جاسکے اور درآمدی پالیسی کی اس خلاف ورزی پر ایک بار چھوٹ دی جائے تاکہ ان خریداروں کے نقصان کو بچایا جاسکے جنہوں نے ان گاڑیوں کو کسٹم دستاویزات کی بنیاد پر خریدا تھا۔
Load Next Story