پاکستان اور آئی ایم ایف کے ساتویں اقتصادی جائزہ مذاکرات مزید تاخیر کا شکار
آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی اگلی قسط بھی تاخیر کا شکار ہوگئی
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی پروگرام (ای ایف ایف) کے تحت ساتویں اقتصادی جائزے سے متعلق مذاکرات مزید تاخیر کا شکار ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ساتویں اقتصادی جائزہ سے متعلق تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ بھی ہورہی ہے، تکنیکی سطح کے مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ ساتویں اقتصادی جائزے کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کے متن پر تبادلہ خیال ہوگا، تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد میمورنڈم آن اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیوں کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کو یقین ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کے متن کو حتمی شکل دینے کے بعد اپریل 2022ء کے آخر میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوگا اور حکومت ستمبر میں آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ساتویں جائزے کے تحت مذاکرات منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان ورچوئل میٹنگز اور ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، ساتویں جائزے کے تحت ہونے جاری مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ اہداف کے ساتھ ساتھ حال ہی میں اعلان کردہ وزیراعظم کے امدادی اور صنعتوں کے فروغح کے پیکجز پر فوکس ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان س بات پر اتفاق رائے ہے کہ دسمبر کے آخر تک کے طے شدہ تمام اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں، جبکہ چھٹے اقتصادی جائزے کے لیے طے پانے والے میمورنڈم آن اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (ایم ای ایف پی) میں طے کردہ دیگر اقدامات پر پیش رفت بھی تسلی بخش ہے۔
بتایا گیا ہے کہ فنانسنگ آپریشنز، ریلیف پیک اور صنعتوں کے فروغ کے پیکیج سے متعلق مکمل تفصیلات آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں اور اس حوالے سے عمومی طور پر مفاہمت پائی جاتی ہے تاہم آئی ایم ایف نے اگلے چند دنوں میں صنعتی فروغ پیکیج پر مزید بات چیت کی ضرورت کا عندیہ دیا ہے۔
کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد مذکورہ پیکیج پر ایک مفاہمت کی توقع ہے جبکہ وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث چھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی اگلی قسط کے حصول کے لیے مذاکرات مزید تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں البتہ آئی ایم ایف سے 96 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے لیے مذاکرات کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت 3 مارچ سے شروع ہونے والے مذاکرات کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ کو پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں دس دس روپے اور بجلی کی قیمتوں میں پانچ روپے فی یونٹ کمی پر مبنی 246 ارب روپے کے ریلیف پیکیج اور صنعتی ترقی کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر تاحال مطمئن نہ کرسکی البتہ آئی ایم ایف نے صنعتی فروغ کے پیکیج پر مزید بات چیت کا عندیہ دیدیا ہے اور وزارت خزانہ نے بات چیت کے بعد مذکورہ پیکیج پرجلد مفاہمت کی امید بھی ظاہرکی ہے۔
ذرائع کے مطابق تین مارچ کو شروع ہونے والے مذاکرات دو ہفتوں میں مکمل ہونے تھے اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ پیر اور منگل تک مذاکرات مکمل ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس حوالے سے وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ساتویں اقتصادی جائزہ سے متعلق تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ بھی ہورہی ہے، تکنیکی سطح کے مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ ساتویں اقتصادی جائزے کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کے متن پر تبادلہ خیال ہوگا، تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد میمورنڈم آن اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیوں کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کو یقین ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کے متن کو حتمی شکل دینے کے بعد اپریل 2022ء کے آخر میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس منعقد ہوگا اور حکومت ستمبر میں آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ساتویں جائزے کے تحت مذاکرات منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان ورچوئل میٹنگز اور ڈیٹا شیئرنگ کے ذریعے تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، ساتویں جائزے کے تحت ہونے جاری مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ اہداف کے ساتھ ساتھ حال ہی میں اعلان کردہ وزیراعظم کے امدادی اور صنعتوں کے فروغح کے پیکجز پر فوکس ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مذاکرات میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان س بات پر اتفاق رائے ہے کہ دسمبر کے آخر تک کے طے شدہ تمام اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں، جبکہ چھٹے اقتصادی جائزے کے لیے طے پانے والے میمورنڈم آن اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (ایم ای ایف پی) میں طے کردہ دیگر اقدامات پر پیش رفت بھی تسلی بخش ہے۔
بتایا گیا ہے کہ فنانسنگ آپریشنز، ریلیف پیک اور صنعتوں کے فروغ کے پیکیج سے متعلق مکمل تفصیلات آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں اور اس حوالے سے عمومی طور پر مفاہمت پائی جاتی ہے تاہم آئی ایم ایف نے اگلے چند دنوں میں صنعتی فروغ پیکیج پر مزید بات چیت کی ضرورت کا عندیہ دیا ہے۔
کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد مذکورہ پیکیج پر ایک مفاہمت کی توقع ہے جبکہ وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث چھ ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی اگلی قسط کے حصول کے لیے مذاکرات مزید تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں البتہ آئی ایم ایف سے 96 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے لیے مذاکرات کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت 3 مارچ سے شروع ہونے والے مذاکرات کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ کو پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں دس دس روپے اور بجلی کی قیمتوں میں پانچ روپے فی یونٹ کمی پر مبنی 246 ارب روپے کے ریلیف پیکیج اور صنعتی ترقی کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر تاحال مطمئن نہ کرسکی البتہ آئی ایم ایف نے صنعتی فروغ کے پیکیج پر مزید بات چیت کا عندیہ دیدیا ہے اور وزارت خزانہ نے بات چیت کے بعد مذکورہ پیکیج پرجلد مفاہمت کی امید بھی ظاہرکی ہے۔
ذرائع کے مطابق تین مارچ کو شروع ہونے والے مذاکرات دو ہفتوں میں مکمل ہونے تھے اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ پیر اور منگل تک مذاکرات مکمل ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔