قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی
تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو آئین و قانون کے مطابق آگے بڑھایا جائے گا، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر
کراچی:
قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر 28 مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس کے ایجنڈے میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی۔ ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ ایوان کے 152 ارکان کی رائے ہےکہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں،لہٰذا انہیں عہدے سے ہٹا دیاجائے۔
اجلاس میں تلاوت اور مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے روایات کے مطابق اجلاس کو پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔ سابق صدر رفیق تارڑ، سابق رکن اسمبلی خیال زمان ، ایم این اے تاشفین صفدر کے سسر کی وفات جبکہ پشاور حملہ میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق نے دعا کرائی۔
مزید پڑھیں: پیر کو عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے، شہبازشریف کی وارننگ
فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس کی روایت ہے کہ رکن اسمبلی وفات پائے تو اجلاس بغیر کارروائی ملتوی کیا جاتا ہے، آج بھی ایوان اسی روایت کے مطابق بغیر کارروائی ملتوی کیا جاتا ہے، البتہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو آئین و قانون کے مطابق آگے بڑھایا جائے گا۔
اپوزیشن کی خاموشی
اجلاس ملتوی ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں کوئی بھی احتجاج نہیں کیا گیا حالانکہ آصف زرداری نے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی تو ہنگامہ کریں گے۔
حکومت کے 80 اور اپوزیشن کے 159 ممبران کی شرکت
اجلاس میں حکومت کے تقریبا 80 جبکہ اپوزیشن کے 159 ممبران شریک ہوئے جبکہ جماعت اسلامی نیوٹرل ہونے کے باعث اجلاس میں نہیں آئی۔ اجلاس میں اپوزیشن کے 2 ممبران کم تھے ۔ علی وزیر گرفتاری کے باعث شریک نہیں ہوئے۔ پیپلزپارٹی کے ایک رکن ملک سے باہر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بھاگ رہا ہے لیکن ہم بھاگنے نہیں دیں گے، بلاول بھٹو
اسے بھی پڑھیں: عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہونے کے باوجود اپوزیشن کی خاموشی کی وجہ سامنے آگئی
آج ایوان میں حکومتی اراکین نے عمران خان اور جمہوریت زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس اس وقت حکومتی اتحاد کے پاس 179 جبکہ اپوزیشن کے پاس 162 ممبران ہیں۔ اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی نے اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کیا تھا تاہم اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اجلاس کا ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا تھا جس پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کی جارہی تھی۔
قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر 28 مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس کے ایجنڈے میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل تھی۔ ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ ایوان کے 152 ارکان کی رائے ہےکہ وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں،لہٰذا انہیں عہدے سے ہٹا دیاجائے۔
اجلاس میں تلاوت اور مرحومین کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے روایات کے مطابق اجلاس کو پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔ سابق صدر رفیق تارڑ، سابق رکن اسمبلی خیال زمان ، ایم این اے تاشفین صفدر کے سسر کی وفات جبکہ پشاور حملہ میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق نے دعا کرائی۔
مزید پڑھیں: پیر کو عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے، شہبازشریف کی وارننگ
فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤس کی روایت ہے کہ رکن اسمبلی وفات پائے تو اجلاس بغیر کارروائی ملتوی کیا جاتا ہے، آج بھی ایوان اسی روایت کے مطابق بغیر کارروائی ملتوی کیا جاتا ہے، البتہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو آئین و قانون کے مطابق آگے بڑھایا جائے گا۔
اپوزیشن کی خاموشی
اجلاس ملتوی ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں کوئی بھی احتجاج نہیں کیا گیا حالانکہ آصف زرداری نے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی تو ہنگامہ کریں گے۔
حکومت کے 80 اور اپوزیشن کے 159 ممبران کی شرکت
اجلاس میں حکومت کے تقریبا 80 جبکہ اپوزیشن کے 159 ممبران شریک ہوئے جبکہ جماعت اسلامی نیوٹرل ہونے کے باعث اجلاس میں نہیں آئی۔ اجلاس میں اپوزیشن کے 2 ممبران کم تھے ۔ علی وزیر گرفتاری کے باعث شریک نہیں ہوئے۔ پیپلزپارٹی کے ایک رکن ملک سے باہر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان بھاگ رہا ہے لیکن ہم بھاگنے نہیں دیں گے، بلاول بھٹو
اسے بھی پڑھیں: عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہونے کے باوجود اپوزیشن کی خاموشی کی وجہ سامنے آگئی
آج ایوان میں حکومتی اراکین نے عمران خان اور جمہوریت زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس اس وقت حکومتی اتحاد کے پاس 179 جبکہ اپوزیشن کے پاس 162 ممبران ہیں۔ اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی نے اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کیا تھا تاہم اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے اجلاس کا ایجنڈا جاری نہیں کیا گیا تھا جس پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کی جارہی تھی۔