پاکستان روس کے ساتھ تجارت کو مزید وسعت دے قونصل جنرل
50 کروڑ ڈالر کی باہمی تجارت بہت کم، دونوں ملکوں کے تاجر اپنا کردار ادا کریں، اولیگ این ایودیو
روس کے قونصل جنرل اولیگ این ایودیو نے کہا ہے کہ روس اور پاکستان کے مابین پانچ سو ملین ڈالر کی باہمی تجارت ہے تاہم یہ دونوں ممالک کے معاشی تجارتی حجم کے لیے بہت کم ہے،اس میں مزید وسعت دینے کی اشد ضرورت ہے۔
مقامی ہوٹل میں چیئرمین پاکستان رشیا بزنس کونسل ایف پی سی سی آئی محمد فاروق افضل کی جانب سے دیے گئے عشائیے پر خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں سینیٹر کریم خواجہ، رکن قومی اسمبلی علی راشد، جرمنی کے قونصل جنرل ڈاکٹر ٹیلو کلینر، گمبیا کے اعزازی قونصل جنرل سید طاہر شعون، یوکرائن کے اعزازی قونصل ایم اے جبار کے علاوہ تاجروصنعت کاروں اور معززین شہر کی بڑی تعداد موجود تھی۔ روس کے سفارتکار نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے مابین معاشی و تجارتی توازن کو بڑھانے کے لیے مزید گنجائش موجود ہے تاہم اس پر کام آہستہ آہستہ جاری ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں پر زور دیا کہ وہ اپنے ہم منصب رشین تاجروں کے ساتھ تجارت بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ روس کا سفارتخانہ یہاں پر سنگل کنٹری نمائش اور پاکستانی تجارتی وفد کی روس کے دورے پر مکمل متفق ہیں اور ایف پی سی سی آئی کی اس تجویز کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں سے بھی درخواست کی کہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے اپنی تجاویز دیں۔ اس موقع پر محمد فاروق افضل نے اپنی تقریر میں امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید فروغ دینے کے لیے موجودہ قونصل جنرل اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک رشیا بزنس کونسل اپنے رشین اہم منصب کے ساتھ اس سال جون میں رشین ایکسپو منعقد کرے گی۔ اس نمائش میں روس تاجر و صنعت کار اپنی ہلکی و بھاری صنعتی پروڈکٹس و ٹیکنالوجی کا بھرپور شو منعقد کرے گی جس میں آئرن، اسٹیل، کیمیکل، انرجی و پاور، آئل اینڈ گیس، لکڑی و پیپر کے آئٹمز شامل ہونگے۔ اس طرح ہم سنگل کنٹری پاکستانی نمائش روس میں منعقد کریں گے۔
مقامی ہوٹل میں چیئرمین پاکستان رشیا بزنس کونسل ایف پی سی سی آئی محمد فاروق افضل کی جانب سے دیے گئے عشائیے پر خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں سینیٹر کریم خواجہ، رکن قومی اسمبلی علی راشد، جرمنی کے قونصل جنرل ڈاکٹر ٹیلو کلینر، گمبیا کے اعزازی قونصل جنرل سید طاہر شعون، یوکرائن کے اعزازی قونصل ایم اے جبار کے علاوہ تاجروصنعت کاروں اور معززین شہر کی بڑی تعداد موجود تھی۔ روس کے سفارتکار نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے مابین معاشی و تجارتی توازن کو بڑھانے کے لیے مزید گنجائش موجود ہے تاہم اس پر کام آہستہ آہستہ جاری ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں پر زور دیا کہ وہ اپنے ہم منصب رشین تاجروں کے ساتھ تجارت بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ روس کا سفارتخانہ یہاں پر سنگل کنٹری نمائش اور پاکستانی تجارتی وفد کی روس کے دورے پر مکمل متفق ہیں اور ایف پی سی سی آئی کی اس تجویز کی مکمل تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں سے بھی درخواست کی کہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے اپنی تجاویز دیں۔ اس موقع پر محمد فاروق افضل نے اپنی تقریر میں امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید فروغ دینے کے لیے موجودہ قونصل جنرل اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک رشیا بزنس کونسل اپنے رشین اہم منصب کے ساتھ اس سال جون میں رشین ایکسپو منعقد کرے گی۔ اس نمائش میں روس تاجر و صنعت کار اپنی ہلکی و بھاری صنعتی پروڈکٹس و ٹیکنالوجی کا بھرپور شو منعقد کرے گی جس میں آئرن، اسٹیل، کیمیکل، انرجی و پاور، آئل اینڈ گیس، لکڑی و پیپر کے آئٹمز شامل ہونگے۔ اس طرح ہم سنگل کنٹری پاکستانی نمائش روس میں منعقد کریں گے۔