پیر کو عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے شہبازشریف کی وارننگ

اسد قیصر نے اسپیکر کے بجائے پی ٹی آئی ورکر کا کردار ادا کیا، شہباز شریف نے اسپیکر کے نام خط لکھ دیا

قوم کی نظریں پارلیمان پرلگی ہیں من مانی کی اجازت نہیں دی جاسکتی،شہبازشریف:فوٹو:فائل

BHUBANESHWAR:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے خبردار کیا ہے کہ پیر کو عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو پھر کوئی ہم سے نہ پوچھے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اسد قیصر نے اسپیکرقومی اسمبلی کے بجائے پی ٹی آئی کے ورکر کا کردار ادا کیا، پیر کو عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خبردار کرتا ہوں اگر انہوں نے غلام بننے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کے لیے آئینی و قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ پوری قوم کی نظر پارلیمان کی طرف لگی ہوئی ہے اپنی من مانی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اسپیکرنے 14 روز میں اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

شہباز شریف کا اسپیکر قومی اسمبلی کے نام خط


دریں اثنا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کے نام خط لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ 8مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی، اسی دن قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کروائی گئی، فوری طور پر عدم اعتماد کے نوٹسز کو ملنے چاہیے تھے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ چند ارکین کو 19 مارچ کو نوٹسز کی کاپی ملی، آئین کے مطابق آپ 14 دن میں اجلاس طلب کرنے کے ذمے دار تھے لیکن آپ نے اپنی آئینی ذمے داری پوری نہیں کی۔

شہباز شریف نے سیکریٹری داخلہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن اور آئی جی اسلام آباد کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قائد حزب اختلاف کی جانب سے خط 24 مارچ کو لکھا گیا جیسا کے آپ کو معلوم ہے اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پالیمنٹ میں جمع کرائی۔

خط میں لکھا ہے اسی دن قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی، تحریک عدم سے متعلق قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے آئین اور قانون واضح ہے، ہر رکن قومی اسمبلی کا حق ہے کہ وہ اجلاس میں شریک ہوسکے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے مشیران کے علاوہ بعض دیگر ذمہ داران نے اراکین کو روکنے سے متعلق بیان دے رکھے ہیں، اس ضمن میں غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی جا رہی ہے، وزیراعظم نے ایک جلسے میں اپوزیشن لیڈر کو دھمکی بھی دی کہ انہیں دیکھ لوں گا۔۔

شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ وزیر اعظم نے ڈی چوک پر 10 لاکھ لوگ جمع کرنے کا بیان دے رکھا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کو ان لوگوں کے درمیان سے گزر کر جانا ہوگا، اس سلسلے میں خون ریزی کا خطرہ ہے۔
Load Next Story