یہ کیسے لوگ ہیں

عمران خان نے امریکا کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ ہم امن کے ساتھی ہیں

nasim.anjum27@gmail.com

لاہور:
مقتدر حضرات حلف اٹھاتے ہیں اور دھڑلے کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں، اپنی بات سے اپنے وعدوں سے مکر جاتے ہیں، قرآن کریم کی تعلیمات کو جھٹلاتے ہیں لیکن قرآن کریم کو دل سے مانتے ہیں کہ یہ اللہ کی آخری کتاب ہے لیکن عمل نہیں کرتے۔ امریکا سے ڈرتے ہیں، اللہ سے نہیں، جس کے سامنے روز محشر جواب دہ ہونا ہے۔

یہ بھی جانتے ہیں کہ عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور جو شخص جس طرح کے بیج بوئے گا اسی کے فصل کاٹے گا، پھر آخر کیوں اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ صرف اس چھوٹی سی زندگی کے لیے جس کا پتا نہیں کب موسم باد و باراں کی نذر ہو جائے یا خزاں رسیدہ پتے کی مانند شاخ سے گر کر ٹوٹ جائے۔ سب کچھ جانتے ہوئے بھی رسوائی کا سامان کر رہے ہیں۔

مارچ کا مہینہ تجدید عہد وفا کا دن ہے، سب کو نفرتوں اور عداوتوں کو بھلا کر پاکستان کو مضبوط کرنے کے لیے اتحاد کی ضرورت تھی لیکن اب تک ملک کے سیاسی حالات ویسے ہی رہے، طمع اور لالچ کی کشتی پر سوار سمندر میں کودنے والوں کو یہ نہیں معلوم کہ کنارہ مقدر بنے گا یا طوفان اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

یہ مہینہ اس لیے بھی اہم ہے کہ الحمدللہ ریکوڈک منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان ہوا ، یہ وزیر اعظم عمران خان کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ 11 ارب ڈالر جرمانہ معاف اور نجی کمپنی سے معاہدہ ہوگیا۔ اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اور بیرک گولڈ کمپنی کے صدر نے دستخط کیے، کمپنی کا پچاس فیصد اور بقیہ وفاقی اور بلوچستان حکومتوں میں تقسیم ہوگا ، دس سال تک قانونی جنگ جاری رہی، اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ ہمیں قرضوں سے آزاد کر دے گا، انشا اللہ ایسا ہی ہوگا ، پاکستان اس دور سے دور نہیں جب خوشحالی قدم رکھے گی۔کام بگاڑنے والی سابقہ حکومت تھی اور بنانے والی موجودہ حکومت۔

شکر الحمدللہ پی ٹی آئی کی حکومت میں او آئی سی کا اجلاس ہوا جو بخیر و خوبی اختتام کو پہنچا ، اس کا سہرا بھی وزیر اعظم عمران خان کے سر جاتا ہے۔ Absolutely Not کہنے والے مرد مجاہد عمران خان نے پوری دنیا میں اپنے قول و فعل کی سچائی کو ثابت کر دکھایا کہ وہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، وہ ہر قیمت پر اپنے ملک اور عوام کو تباہی وبربادی سے بچانا چاہتے ہیں، انھوں نے واضح الفاظ میں اپنے موقف کو بیان کیا کہ ہم جنگ میں امریکا کا ساتھ نہیں دیں گے اور نہ ہی اپنے اڈے اپنی ہی بربادی کے لیے پچھلی حکومتوں کی طرح دیں گے۔ انھوں نے کہا ہم پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکے۔ عمران خان نے امریکا کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ ہم امن کے ساتھی ہیں۔

عمران خان کی دو ٹوک گفتگو مخالفین کو بالکل پسند نہیں آئی۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکا کو ناراض کردیا، غالباً مطلب یہ تھا کہ امریکا کو ناراض کرنے کا مقصد پاکستان غیر محفوظ ہو جائے گا، پاکستان تو ویسے بھی خطرات کی زد میں رہتا ہے۔ بیرونی سازشیں تو دورکی بات ہے ، اپنے ہی ملک میں غدار وطن اور ملک کی بنیاد میں دراڑیں ڈالنے والوں کی کمی نہیں ہے، ہماری فوج کو اللہ سلامت رکھے جن کی وجہ سے پاکستان محفوظ ہے یہ اللہ کا کام اور معجزہ ہے کہ پاکستان دشمنوں کے نرغے میں رہتے ہوئے قائم و دائم ہے اور انشا اللہ تا قیامت قائم رہے گا۔ اللہ افواج پاکستان کو سلامتی عطا فرمائے۔


یہ بات بھی کمال کی ہے کہ جس وحدہ لاشریک سے ڈرنا چاہیے اس سے ڈرتے نہیں بلکہ سپر طاقتوں کا خوف بیٹھا ہوا ہے۔ شیر بنگال ٹیپوسلطان نے ایک ایسا جملہ کہا تھا جو تاریخ کا حصہ بن گیا وہ یہ کہ '' گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے شیرکی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔'' صاحب ایمان اسی بات پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں بے شمار سپاہی ، مجاہدین شہید ہوتے ہیں۔ جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ مسلمانوں کا شاندار ماضی، اتحاد اور قوت ایمانی کی بدولت تھا، میر و صادق جب بھی تھے اور اب بھی ہیں کچھ نے اپنے کرتوتوں کی بنا دوزخ اور کچھ نے اللہ کی رضا اور زندگی و دنیا کو فانی جانتے ہوئے جنت کا حقدار بنا لیا۔

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں نہ صرف یہ کہ خارجہ پالیسی کو وقار ملا بلکہ ڈرون حملوں سے بھی نجات ملی۔ پچھلی حکومت کے دور میں ایک اندازے کے مطابق 400 حملے کیے گئے، ہزاروں بے قصور لوگ شہید ہوئے، معصوم بچے، عورتیں، مرد، گھر بار تباہ ہو گیا۔

صرف دولت سے محبت کرنے والوں کو اپنے نامہ اعمال اور عزت کی قطعی فکر نہیں ، ایسے نازک وقت میں کم ظرفی اور ہوس زر کے سوا کچھ نہیں۔کوئی ملک کو ترقی دینے کے بارے میں نہیں سوچ رہا۔دولت کا نشہ جسے لگ جائے اس کا چھوٹنا دولت کے پجاریوں کے لیے مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔

چند سکوں کی خاطر ضمیر کا سودا کرنا اپنے رب کو ناراض کرنا دانش مندی ہرگز نہیں ہے، دنیا کی دولت دنیا میں ہی رہ جاتی ہے یہ کسی کام نہیں آتی ہے۔ اکثر اوقات تو ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ یہ ناجائز پیسہ مقدمات اور بیماریوں کی نذر ہو جاتا ہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ سیاسی مفادات کے لیے کھیل کھیلنے والوں سے ملک کا کوئی ادارہ پوچھنے والا نہیں کہ آخر پاکستان کی خوشحالی کی راہ میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی جا رہی ہیں۔صرف مہنگائی کا ہونا۔۔۔۔؟ مہنگائی تو ہر حکومت میں بڑھتی ہے، یہ جرم تو نہیں ہے، قومی مفاد کو داؤ پر لگانے کی سازش نہیں کی، فوج کے خلاف نفرت پھیلانے کا بھی سبب نہیں۔ پھر وزیر اعظم عمران خان کی حکومت گرانے کی کوشش کی وجہ کیا ہے؟

عمران خان نے جب حکومت سنبھالی ملک خزانے سے خالی اور قرضے کے دباؤ میں تھا، تو مہنگائی میں اضافہ ہونا قدرتی امر تھا اور کچھ غفلت اور غلطیاں بھی ہوئیں لیکن غداری اور کرپشن سے پاک وزیر اعظم اور ان کی جماعت کے چند لوگوں کے علاوہ باقی تو ساتھ چھوڑ گئے، سب بک گئے ہیں۔

اگر سیاستدانوں کو اپنے ملک پاکستان سے محبت ہے اور یہ لوگ اس کی بقا کے خواہش مند ہیں، عوام کے لیے آسانیاں چاہتے ہیں تو دانش مندی کا تقاضا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے حکومت کا ساتھ دیں مگر آج وہ اپنے وطن اور قوم کو دلدل میں دھکیلنے کے لیے ان لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں جن کا کوئی عمل قابل تعریف نہیں ہے۔ آگے بڑھیں اور عمران خان کا ساتھ دیں یہ وہ وزیر اعظم ہے جو بریڈفورڈ یونیورسٹی کا وائس چانسلر اس شرط پر بنا کہ اس کی بنائی ہوئی نمل یونیورسٹی سے طلبا کو مفت ڈگری فراہم کی جائے گی ، پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا۔
Load Next Story