وزیراعلیٰ پنجاب کا استعفیٰ ترین اورعلیم گروپ کا اپوزیشن کی جانب جھکاؤ
دونوں گروپس کی حمایت کے بغیر حکومتی امیدوار کی کامیابی بھی ناممکن ہے، ذرائع
ترین اور علیم خان گروپ کا جھکاؤ متحدہ اپوزیشن کی جانب ہے اور دونوں گروپس کی حمایت کے بغیر حکومتی امیدوار کی کامیابی بھی ناممکن ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عثمان بزدار کے پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہونے اور چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کئے جانے کے بعد ترین اور علیم خان گروپ کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب کیلئے حکومتی امیدوار کی حمایت کے امکانات نہایت کم نظر آرہے ہیں، کیوں کہ دونوں گروپس کا جھکاؤ متحدہ اپوزیشن کی جانب ہے، اور ان دونوں گروپس کی حمایت کے بغیر حکومتی امیدوار کی کامیابی بھی ناممکن ہے۔
ترین گروپ کے پاس اس وقت 17 سے زائد ارکان پنجاب اسمبلی جب کہ علیم گروپ کی جانب سے 10 اراکین کی حمایت کا دعوی ہے، دونوں گروپس کے متحدہ اپوزیشن کی سینئر قیادت کے ساتھ متعدد نتیجہ خیز ملاقاتیں ہو چکی ہیں، اور اب تک کی ملاقاتوں اور رابطوں میں معاملات طے پانے کی اطلاعات ہیں، دونوں گروپس کا متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ملاقاتوں میں مستقبل کے سیاسی و حکومتی سیٹ اپ کے حوالے سے غیر حتمی مگر اصولی اتفاق بھی ہوچکا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترین گروپ اپوزیشن کی جانب سے امیدوار نامزد ہونے کی صورت میں چوہدری پرویز الہی کو وزیر اعلی پنجاب بنانے پر رضامند ہے، تاہم علیم خان خود وزارت اعلیٰ کے خواہشمند ہیں۔ دونوں گروپس کے اعلان کے بعد ہی صورتحال واضح ہوسکتی ہے۔
اپوزیشن کی جناب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد حکومتی شخصیات ترین اور علیم گروپ کواپنی حمایت میں لانے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں۔ جب کہ جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ بھی ایک بار پھر متحرک نظر آرہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے فوراً بعد ہی ترین گروپ نے کل اپنا اجلاس لاہور میں طلب کرلیا ہے۔ اور گروپ کے سینئر رہنما عون چوہدری نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اجلاس کل 3 بجے جہانگیرترین کی رہائش گاہ پرہوگا، جس میں نئے وزیراعلیٰ کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا، گروپ مشاورت کے بعد آئندہ حکمت عملی کااعلان کرے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد پنجاب اسمبلی میں جمع
عون چوہدری نے جہانگیرترین سے ٹیلفونک رابطہ کرکے عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے سے آگاہ کیا۔ اور اس حوالے سے اتفاق ہوا ہے کہ ترین گروپ 48 گھنٹے میں حتمی پالیسی سامنے لائے گا۔ تاہم مانئس عثمان بزدار کے مطالبے پر قائم رہیں گے۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ساتھیوں سے مشاورت سے حتمی پالیسی مرتب کی جائے۔
عون چوہدری نے مختلف سیاسی رابطوں سے متعلق بھی جانگیرترین کو آگاہ کیا اور بتایا کہ ہمارے ساتھی متحد اور رابطے میں ہیں، جب کہ ہمارے مطالبے کی وجہ سے وزیراعلی پنجاب کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، اور علیم خان گروپ نے سیاسی محاذ پر کئی روز سے جاری "سیز فائر" توڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق علیم خان نے اپنے ہم خیال اراکین پنجاب اسمبلی کے ساتھ رابطےشروع کردیئے ہیں جن میں تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی جارہی ہے۔
ذرائع علیم گروپ کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں ناراضگی کا بھرپور "اظہار" کیا جائے گا، گروپ میں ہم خیال اراکین پنجاب اسمبلی کی تعداد 10 سے زائد ہے جن میں ایک صوبائی وزیر بھی شامل ہیں، علیم خان نے لاہور میں سیاسی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں، اور ان کے گروپ کی جانب سے ووٹ دینے یا نہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ علیم گروپ آئندہ چند روز میں میڈیا کے سامنے اپنے اراکین اسمبلی کے ساتھ اپنے موقف اور سیاسی حکمت عملی کا اعلان کرے گا۔