بھارت یونیورسٹی میں طالبہ کو نماز پڑھنے سے روک دیا گیا
یونیورسٹی تعلیم کے لیے ہے، عبادت گھر یا مسجد میں کریں، انتظامیہ
ISLAMABAD:
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی یونیورسٹی میں باحجاب مسلم طالبہ نے کلاس روم میں نماز ادا کی جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے تنازع کھڑا کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھوپال کی یونیورسٹی ڈاکٹر ہری سنگھ گور ساگر کی مسلم طالبہ نے نماز کا وقت نکل جانے کے ڈر سے گھر جانے کے بجائے کلاس روم میں ہی نماز ادا کرلی جس پر انتہا پسند ہندو طلبا تنظیم کے غنڈوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔
مسلم طالبہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر دائیں بازو کی طلبہ تنظیم 'ہندو جاگرن منچ' نے یونیورسٹی انتظامیہ سے طالبہ کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر نیلما گپتا نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے اور طالبہ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ عبادت کے لیے مسجد یا گھر ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی صرف تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہے۔
یونیورسٹی کی پانچ رکنی انکوائری کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی بنیاد پر طالبہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ہندو طلبا نے انتظامیہ سے ایڈمیشن منسوخ کرکے مسلم طالبہ کو یونیورسٹی سے بیدخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں پر حجاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے جسے مسلم طالبات نے عدالت میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی یونیورسٹی میں باحجاب مسلم طالبہ نے کلاس روم میں نماز ادا کی جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے تنازع کھڑا کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھوپال کی یونیورسٹی ڈاکٹر ہری سنگھ گور ساگر کی مسلم طالبہ نے نماز کا وقت نکل جانے کے ڈر سے گھر جانے کے بجائے کلاس روم میں ہی نماز ادا کرلی جس پر انتہا پسند ہندو طلبا تنظیم کے غنڈوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔
مسلم طالبہ کی نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہونے پر دائیں بازو کی طلبہ تنظیم 'ہندو جاگرن منچ' نے یونیورسٹی انتظامیہ سے طالبہ کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کردیا۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر نیلما گپتا نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی ہے اور طالبہ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ عبادت کے لیے مسجد یا گھر ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی صرف تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہے۔
یونیورسٹی کی پانچ رکنی انکوائری کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی بنیاد پر طالبہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ہندو طلبا نے انتظامیہ سے ایڈمیشن منسوخ کرکے مسلم طالبہ کو یونیورسٹی سے بیدخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں پر حجاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے جسے مسلم طالبات نے عدالت میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔