ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد پر خود تقسیم ہوگئی
مسلم لیگ ق کے فیصلے کے بعد ایم کیو ایم اپنے فوری فیصلے میں کنفیوژن کا شکار
ISLAMABAD:
ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مسلسل رابطوں اور اجلاس کے بعد فیصلہ کرنے کے بجائے خود تقسیم ہوگئی۔
مسلم لیگ ق کے فیصلے کے بعد ایم کیو ایم اپنے فوری فیصلے میں کنفیوژن کا شکار نظر آرہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے علاوہ بعض منتخب نمائندے اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حق میں ہیں۔
ایم کیوایم ممبران کی اکثریت اپوزیشن کا ساتھ دینے کی رائے دے رہی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی اعلی قیادت کا جھکاؤ حکومت کی جانب ہے۔
تیزی سے بدلتی صورتحال میں ایم کیو ایم کی قیادت بھی تقسیم ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم بدھ تک اپنے فیصلے کو سامنے لانے کی پوزیشن میں ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی وزارت یا عہدے کی نہ تو پیش کش ہوئی ہے اور نہ ہی ہم نے کسی سے کچھ مانگا ہے،حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومتی وفد نے پیر کی شب اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں سید امین الحق کی رہائشگاہ پر ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے ملاقات کی،حکومتی وفد میں وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، علی زیدی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل شامل تھے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، وسیم اختر، امین الحق،فروغ نسیم، خواجہ اظہار الحسن، کشور زہرہ، کنور نوید جمیل، صادق افتخار شریک ہوئے۔
ملاقات میں حکومتی وفد نے اپنے اہم اتحادی کو منانے کی بھرپور کوششیں کرتے ہوئے انہیں سندھ میں گورنر شپ ، وفاق میں پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت کے علاوہ ایک مشیر کی بھی پیش کش کی۔ ایم کیو ایم نے حکومتی وفد سے کہا کہ رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد ہم کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مسلسل رابطوں اور اجلاس کے بعد فیصلہ کرنے کے بجائے خود تقسیم ہوگئی۔
مسلم لیگ ق کے فیصلے کے بعد ایم کیو ایم اپنے فوری فیصلے میں کنفیوژن کا شکار نظر آرہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے علاوہ بعض منتخب نمائندے اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حق میں ہیں۔
ایم کیوایم ممبران کی اکثریت اپوزیشن کا ساتھ دینے کی رائے دے رہی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی اعلی قیادت کا جھکاؤ حکومت کی جانب ہے۔
تیزی سے بدلتی صورتحال میں ایم کیو ایم کی قیادت بھی تقسیم ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے فیصلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم بدھ تک اپنے فیصلے کو سامنے لانے کی پوزیشن میں ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی وزارت یا عہدے کی نہ تو پیش کش ہوئی ہے اور نہ ہی ہم نے کسی سے کچھ مانگا ہے،حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومتی وفد نے پیر کی شب اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں سید امین الحق کی رہائشگاہ پر ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے ملاقات کی،حکومتی وفد میں وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز خٹک، علی زیدی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل شامل تھے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، وسیم اختر، امین الحق،فروغ نسیم، خواجہ اظہار الحسن، کشور زہرہ، کنور نوید جمیل، صادق افتخار شریک ہوئے۔
ملاقات میں حکومتی وفد نے اپنے اہم اتحادی کو منانے کی بھرپور کوششیں کرتے ہوئے انہیں سندھ میں گورنر شپ ، وفاق میں پورٹ اینڈ شپنگ کی وزارت کے علاوہ ایک مشیر کی بھی پیش کش کی۔ ایم کیو ایم نے حکومتی وفد سے کہا کہ رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعد ہم کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔