دھمکی آمیز مراسلے میں نواز شریف ملوث ہیں خط چیف جسٹس کو دکھاسکتے ہیں حکومت
مراسلے میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہ ہوئی تو خوف ناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، وزرا
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، انہیں جو دھمکی آمیز خط بھیجا گیا ہے اس کے مرکزی کردار نواز شریف ہیں، کسی کو شک ہے تو وزیراعظم یہ خط چیف جسٹس کو دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
فواد چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے جو خط قوم کے سامنے لہرایا وہ اسے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں کہ کیوں کہ چیف جسٹس ایک اہم ترین منصب ہے، مراسلے کی تاریخ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل کی ہے، یہ اہم اس لیے ہے کہ اس مراسلے میں براہ راست عدم اعتماد کی تحریک کا ذکر ہے، میں اس خط کو دیکھ چکا ہوں یہ حقیقت میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مراسلے میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوئی تو اس کے خوف ناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، کچھ قانونی بندشیں ہوتی ہیں اس لیے یہ مراسلہ صرف اعلیٰ فوج قیادت کو دکھایا گیا اور وفاقی کابینہ کے بھی چند اہم وزرا کو بھی اس کا پتا ہے، مراسلے میں براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہے، تحریک عدم اعتماد اور بیرونی ہاتھ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی سینئر قیادت بھی غافل نہیں ہے کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ سارے معاملات طے پاگئے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ مراسلے میں کیا لکھا ہے، وزیراعظم عوام سے منتخب ہوئے اور عوام کو جواب دہ ہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ مراسلے سے متعلق عوام کو ایک حد تک بتایا جائے کیوں کہ بہرحال مراسلہ ایک قومی راز ہے اور اس خط کا تعلق براہ راست ہماری خارجہ پالیسی سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عمران خان کو ہٹانے کے لیے عالمی انویسٹمنٹ ہوئی، وزیر داخلہ
اسد عمر نے کہا کہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان وزیراعظم نہ رہیں تو بہتر ہے، ارکان قومی اسمبلی چاہے ناراض ہوں یا نہ ہوں، کسی کو یہ نہیں معلوم اس تحریک کے پیچھے کون سے عناصر ملوث ہیں، وہ خود بھی نہیں چاہیں گے کہ جانتے بوجھتے ہوئے وہ کسی ایسے عمل کا حصہ بنیں جو ملک و قوم کے منافی ہو، اب تک وہ لاعلم تھے تاہم اب صورتحال ان کے سامنے آچکی ہے کہ یہ کھیل کس طرح تیار کیا گیا تو کیا اب بھی وہ اس کا حصہ بننا چاہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس خط کے مرکزی کردار نواز شریف ہیں کیوں کہ وہ باہر بیٹھے ہیں اور کون کون سی غیر ملکی ایجنسیوں کےساتھ ان کی ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ جانتے ہیں۔
فواد حسین چوہدری نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ نواز شریف کو باہر جانے نہ دیں ایسے لوگ باہر جاکر عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ آپ کی سیاست آپ کو کس جگہ لے جائے گی۔
فواد چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے جو خط قوم کے سامنے لہرایا وہ اسے چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں کہ کیوں کہ چیف جسٹس ایک اہم ترین منصب ہے، مراسلے کی تاریخ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل کی ہے، یہ اہم اس لیے ہے کہ اس مراسلے میں براہ راست عدم اعتماد کی تحریک کا ذکر ہے، میں اس خط کو دیکھ چکا ہوں یہ حقیقت میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مراسلے میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوئی تو اس کے خوف ناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، کچھ قانونی بندشیں ہوتی ہیں اس لیے یہ مراسلہ صرف اعلیٰ فوج قیادت کو دکھایا گیا اور وفاقی کابینہ کے بھی چند اہم وزرا کو بھی اس کا پتا ہے، مراسلے میں براہ راست پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر ہے، تحریک عدم اعتماد اور بیرونی ہاتھ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی سینئر قیادت بھی غافل نہیں ہے کہ وہ کہتے رہے ہیں کہ سارے معاملات طے پاگئے ہیں کیوں کہ انہیں معلوم ہے کہ مراسلے میں کیا لکھا ہے، وزیراعظم عوام سے منتخب ہوئے اور عوام کو جواب دہ ہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ مراسلے سے متعلق عوام کو ایک حد تک بتایا جائے کیوں کہ بہرحال مراسلہ ایک قومی راز ہے اور اس خط کا تعلق براہ راست ہماری خارجہ پالیسی سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عمران خان کو ہٹانے کے لیے عالمی انویسٹمنٹ ہوئی، وزیر داخلہ
اسد عمر نے کہا کہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان وزیراعظم نہ رہیں تو بہتر ہے، ارکان قومی اسمبلی چاہے ناراض ہوں یا نہ ہوں، کسی کو یہ نہیں معلوم اس تحریک کے پیچھے کون سے عناصر ملوث ہیں، وہ خود بھی نہیں چاہیں گے کہ جانتے بوجھتے ہوئے وہ کسی ایسے عمل کا حصہ بنیں جو ملک و قوم کے منافی ہو، اب تک وہ لاعلم تھے تاہم اب صورتحال ان کے سامنے آچکی ہے کہ یہ کھیل کس طرح تیار کیا گیا تو کیا اب بھی وہ اس کا حصہ بننا چاہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس خط کے مرکزی کردار نواز شریف ہیں کیوں کہ وہ باہر بیٹھے ہیں اور کون کون سی غیر ملکی ایجنسیوں کےساتھ ان کی ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ جانتے ہیں۔
فواد حسین چوہدری نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ نواز شریف کو باہر جانے نہ دیں ایسے لوگ باہر جاکر عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ آپ کی سیاست آپ کو کس جگہ لے جائے گی۔