تحریک عدم اعتماد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدے کے مندرجات سامنے آگئے
طے پانے والے معاہدے کو ’’سندھ کے لوگوں کے حقوق کے چارٹر‘‘ کا نام دیا گیا ہے
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا جس کی بنیاد پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان طے پانے والا معاہدہ ہے جسے ''سندھ کے لوگوں کے حقوق کے چارٹر'' کا نام دیا گیا ہے۔
فریقین کے دستخط شدہ معاہدے کے مندرجات منظر عام پر آگئے ہیں جس کے تحت پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں گے اور دونوں جماعتوں میں طویل مدتی شراکت داری کا وعدہ کیا گیا۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم کا حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان
معاہدے کے مطابق مقامی حکومتوں کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل طور پر نافذ کیا جائے گاجبکہ شہری اور دیہی سندھ کے لیے ملازمتوں کا کوٹہ60، 40 کو مکمل طور پر نافذ کیاجائے گا اور جعلی ڈومیسائل کے مسئلے کو ہر ضلع میں مشاورت سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے کرحل کیا جائے گا۔
تحریری معاہدے میں ایم کیو ایم نے سندھ میں صوبائی حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ بھرتیوں میں کوٹہ پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ارکان اسمبلی کی مساوی نمائندگی کے ساتھ کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور لاقانونیت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مقامی پولیس کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق جھوٹے اور من گھڑت مقدمات کوقانون کے مطابق واپس یاختم کیا جائے گا اور شہری اور دیہی سندھ کی ضروریات کا مشترکہ کمیٹی کے ذریعے جائزہ لے کر ایک سال کے اندر ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں کراچی کا ماسٹر پلان فوری طور پر تیاراور ٹرانسپورٹ سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک کا نام لیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے، وزیراعظم
معاہدے کے مندرجات کے مطابق کراچی میں ایک پبلک سیکٹر ویمن یونیورسٹی قائم کی جائے گی اور کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ کو فوری طور پر مکمل کیا جائے گاجبکہ کراچی میں امن و امان کو بہتر بنا کر کاٹیج انڈسٹریل زون قائم کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم کے مطابق صنعتی ڈھانچے کی بحالی، صحت اور تعلیم کے شعبے پر توجہ دی جائے گی اور فوری طور پر حیدرآباد یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔
فریقین کے دستخط شدہ معاہدے کے مندرجات منظر عام پر آگئے ہیں جس کے تحت پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کریں گے اور دونوں جماعتوں میں طویل مدتی شراکت داری کا وعدہ کیا گیا۔
مزیدپڑھیں: ایم کیو ایم کا حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان
معاہدے کے مطابق مقامی حکومتوں کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل طور پر نافذ کیا جائے گاجبکہ شہری اور دیہی سندھ کے لیے ملازمتوں کا کوٹہ60، 40 کو مکمل طور پر نافذ کیاجائے گا اور جعلی ڈومیسائل کے مسئلے کو ہر ضلع میں مشاورت سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے کرحل کیا جائے گا۔
تحریری معاہدے میں ایم کیو ایم نے سندھ میں صوبائی حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ بھرتیوں میں کوٹہ پر عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ارکان اسمبلی کی مساوی نمائندگی کے ساتھ کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور لاقانونیت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مقامی پولیس کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق جھوٹے اور من گھڑت مقدمات کوقانون کے مطابق واپس یاختم کیا جائے گا اور شہری اور دیہی سندھ کی ضروریات کا مشترکہ کمیٹی کے ذریعے جائزہ لے کر ایک سال کے اندر ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں کراچی کا ماسٹر پلان فوری طور پر تیاراور ٹرانسپورٹ سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز خط بھیجنے والے ملک کا نام لیا تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے، وزیراعظم
معاہدے کے مندرجات کے مطابق کراچی میں ایک پبلک سیکٹر ویمن یونیورسٹی قائم کی جائے گی اور کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ کو فوری طور پر مکمل کیا جائے گاجبکہ کراچی میں امن و امان کو بہتر بنا کر کاٹیج انڈسٹریل زون قائم کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم کے مطابق صنعتی ڈھانچے کی بحالی، صحت اور تعلیم کے شعبے پر توجہ دی جائے گی اور فوری طور پر حیدرآباد یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔