امید ہے وزیراعظم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کریں گے اسلام آباد ہائیکورٹ
خط پبلک کرنے سے روکنے کا حکم وزیراعظم پر اعتبار نہ کرنے جیسا ہوگا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
لاہور:
اسلام آباد ہائی کورٹ نےخفیہ دستاویز پبلک کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر اپنے تحریری حکم نامے میں کہ توقع ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم اپنے حلف کے عین مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی میں کوئی بھی خفیہ معلومات پبلک نہیں کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک شہری نعیم خان ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں وزیراعظم عمران خان، سیکرٹری قانون اور سیکریٹری خارجہ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو سیکریٹ دستاویز پبلک کرنے سے روکا جائے۔ عدالت نے درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم نامہ جاری کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ عدالت پُر اعتماد ہے کہ منتخب وزیراعظم اپنے حلف یا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کریں گے۔
عدالت نے کہا خط پبلک کرنے سے روکنے کا حکم وزیراعظم پر اعتبار نہ کرنے جیسا ہوگا، عدالت کو اعتماد ہے کہ وزیراعظم قومی مفاد اور ملکی وقار کے خلاف کوئی معلومات پبلک نہیں کریں گے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 27 مارچ کو خفیہ دستاویز کی بنا پر وزیر اعظم نے کہا مبینہ طور پر حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کی گئی، جسے عمران خان ریلیز کریں گے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیر اعظم کا بیان آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کی خلاف ورزی ہے ۔ انہیں سیکریٹ دستاویز یا اس کا متن جاری کرنے سے روکا جائے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نےخفیہ دستاویز پبلک کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر اپنے تحریری حکم نامے میں کہ توقع ظاہر کی ہے کہ وزیر اعظم اپنے حلف کے عین مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی میں کوئی بھی خفیہ معلومات پبلک نہیں کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک شہری نعیم خان ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں وزیراعظم عمران خان، سیکرٹری قانون اور سیکریٹری خارجہ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو سیکریٹ دستاویز پبلک کرنے سے روکا جائے۔ عدالت نے درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم نامہ جاری کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ عدالت پُر اعتماد ہے کہ منتخب وزیراعظم اپنے حلف یا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کریں گے۔
عدالت نے کہا خط پبلک کرنے سے روکنے کا حکم وزیراعظم پر اعتبار نہ کرنے جیسا ہوگا، عدالت کو اعتماد ہے کہ وزیراعظم قومی مفاد اور ملکی وقار کے خلاف کوئی معلومات پبلک نہیں کریں گے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 27 مارچ کو خفیہ دستاویز کی بنا پر وزیر اعظم نے کہا مبینہ طور پر حکومت کے خلاف غیر ملکی سازش کی گئی، جسے عمران خان ریلیز کریں گے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیر اعظم کا بیان آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کی خلاف ورزی ہے ۔ انہیں سیکریٹ دستاویز یا اس کا متن جاری کرنے سے روکا جائے ۔