پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعلیٰ اور گورنر کے خلاف کارروائی سے روک دیا
سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی گئی
پائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، گورنر اور صوبائی وزیر انور زیب خان کے خلاف الیکشن کمیشن کو کسی بھی کارروائی روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر کے پی کے شاہ فرمان، وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی وزیر انور زیب خان کے خلاف کارروائی کو روکنے کا حکم دیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں فریقین کے وکلاء نے دلائل پیش کیے، اس موقع پر ایڈوکیٹ علی گوہر درانی نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ الیکشن کمیشن نے دیر جلسے میں شرکت پر گورنر، وزیراعلی اور صوبائی وزراء کو نوٹس جاری کیا تھا، گورنر کا عہدہ دیگر پبلک ہولڈ آفس سے مختلف ہے یہ آئینی عہدہ ہے۔
انہوں نے دلائل میں بھارتی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1962 اور 1973 آئین کے تحت گورنر کو استثنیٰ حاصل ہے۔
یاد رہے کہ لیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم عمران خان،گورنر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، اسپیکر قومی اسمبلی، وزیرخارجہ، وفاقی اور صوبائی وزراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14مارچ کو طلب کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا تھا کہ وزیراعظم کو دیر کا دورہ کرنے سے منع کیا تھا اور جلسے سے خطاب نہ کرنے کے بارے میں ایڈوائس جاری کی تھی تاہم ہدایت کے باوجود وزیراعظم نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں وفاقی وزرا کے ہمراہ ضلع دیر میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر کے پی کے شاہ فرمان، وزیراعلیٰ محمود خان اور صوبائی وزیر انور زیب خان کے خلاف کارروائی کو روکنے کا حکم دیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں فریقین کے وکلاء نے دلائل پیش کیے، اس موقع پر ایڈوکیٹ علی گوہر درانی نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ الیکشن کمیشن نے دیر جلسے میں شرکت پر گورنر، وزیراعلی اور صوبائی وزراء کو نوٹس جاری کیا تھا، گورنر کا عہدہ دیگر پبلک ہولڈ آفس سے مختلف ہے یہ آئینی عہدہ ہے۔
انہوں نے دلائل میں بھارتی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1962 اور 1973 آئین کے تحت گورنر کو استثنیٰ حاصل ہے۔
یاد رہے کہ لیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم عمران خان،گورنر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، اسپیکر قومی اسمبلی، وزیرخارجہ، وفاقی اور صوبائی وزراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14مارچ کو طلب کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا تھا کہ وزیراعظم کو دیر کا دورہ کرنے سے منع کیا تھا اور جلسے سے خطاب نہ کرنے کے بارے میں ایڈوائس جاری کی تھی تاہم ہدایت کے باوجود وزیراعظم نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں وفاقی وزرا کے ہمراہ ضلع دیر میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔