تحریک عدم اعتماد پی سی بی میں بھی کھلبلی مچ گئی
حکومت میں تبدیلی پر کئی اہم آفیشلز کا عہدوں پر براجمان رہنا ممکن نہ ہوگا
وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد نے پی سی بی میں بھی کھلبلی مچا دی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں کہنے کو تو منتخب چیئرمین آتا ہے مگر سب جانتے ہیں کہ سرپرست اعلی وزیر اعظم کی نامزد کردہ شخصیت ہی عہدہ سنبھالتی ہے،انتخاب پر گورننگ بورڈ ربڑ اسٹیمپ لگاتا ہے۔
موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے اپنے قریبی ساتھی احسان مانی کا انتخاب کیا،وہ بااحسن انداز میں فرائض نہ نبھا سکے اور استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا، گذشتہ برس رمیز راجہ چیئرمین مقرر ہوئے اور وہ عمدگی سے کام کر رہے ہیں۔
ٹیم کی ورلڈکپ کپ سیمی فائنل میں رسائی، پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد، فرنچائزز سے نئے فنانشل ماڈل پر اتفاق اور آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ان کے بڑے کارنامے ہیں،البتہ اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو رمیز راجہ کے لیے بھی مزید کام جاری رکھنا ممکن نہ ہو گا۔ْ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کمنٹری سمیت دیگر آپشنز کی کمی نہیں، اگر انھیں معاملات ٹھیک نہ لگے تو کسی کا کوئی فیصلہ آنے سے قبل وہ خود گھر واپسی کو ترجیح دے سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی سے کئی افراد پی سی بی کے سربراہ کی پوسٹ کو للچائی نظروں سے دیکھنے لگے ہیں،ایک سابق چیئرمین کو تو قریبی شخصیات دوبارہ عہدہ سنبھالنے کی پیشگی مبارکباد بھی دینے لگیں، ماضی میں ان کے ساتھ کام کرنے والے بعض افراد بھی نجی محفلوں میں اپنی جلد بورڈ میں واپسی کے دعوے کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی میں بھی سیاسی حالات کی وجہ سے اداسی چھائی ہوئی ہے، طوفانی رفتار سے ترقی کی منازل طے کرنے والے اور سیاسی وابستگی کی وجہ سے عہدوں پر براجمان بعض آفیشلز زیادہ پریشان ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں کہنے کو تو منتخب چیئرمین آتا ہے مگر سب جانتے ہیں کہ سرپرست اعلی وزیر اعظم کی نامزد کردہ شخصیت ہی عہدہ سنبھالتی ہے،انتخاب پر گورننگ بورڈ ربڑ اسٹیمپ لگاتا ہے۔
موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے اپنے قریبی ساتھی احسان مانی کا انتخاب کیا،وہ بااحسن انداز میں فرائض نہ نبھا سکے اور استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا، گذشتہ برس رمیز راجہ چیئرمین مقرر ہوئے اور وہ عمدگی سے کام کر رہے ہیں۔
ٹیم کی ورلڈکپ کپ سیمی فائنل میں رسائی، پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد، فرنچائزز سے نئے فنانشل ماڈل پر اتفاق اور آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ان کے بڑے کارنامے ہیں،البتہ اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو رمیز راجہ کے لیے بھی مزید کام جاری رکھنا ممکن نہ ہو گا۔ْ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کمنٹری سمیت دیگر آپشنز کی کمی نہیں، اگر انھیں معاملات ٹھیک نہ لگے تو کسی کا کوئی فیصلہ آنے سے قبل وہ خود گھر واپسی کو ترجیح دے سکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی سے کئی افراد پی سی بی کے سربراہ کی پوسٹ کو للچائی نظروں سے دیکھنے لگے ہیں،ایک سابق چیئرمین کو تو قریبی شخصیات دوبارہ عہدہ سنبھالنے کی پیشگی مبارکباد بھی دینے لگیں، ماضی میں ان کے ساتھ کام کرنے والے بعض افراد بھی نجی محفلوں میں اپنی جلد بورڈ میں واپسی کے دعوے کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی میں بھی سیاسی حالات کی وجہ سے اداسی چھائی ہوئی ہے، طوفانی رفتار سے ترقی کی منازل طے کرنے والے اور سیاسی وابستگی کی وجہ سے عہدوں پر براجمان بعض آفیشلز زیادہ پریشان ہیں۔