روس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں وزیر اعظم
کیا کسی خود مختار آزاد ملک کو ایسی دھمکیاں دی جاسکتی ہیں؟ عمران خان
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ روس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، کیا کسی خود مختار آزاد ملک کو ایسی دھمکیاں دی جاسکتی ہیں۔
اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا اور امریکا کو ناراض نہ کرنے کی وجہ سے آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا لیکن خود مختار خارجہ پالیسی ملک کے لیے ضروری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید رہا ہے اور امریکا کہتا ہے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اس کو کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے مداخلت نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت امریکا کا اتحادی ہے مگر روس سے تعلقات قائم کر رہا ہے، بقول امریکا بھارت آزاد ہے تو ہم کیا ہیں؟ جو ملک آزاد پالیسی کا نہ ہو وہ کبھی عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں شراکت داری پیسوں کے لیے تھی یا افغانیوں کی مدد کے لیے، ماضی میں افغان جنگ میں شراکت دار رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو ڈالر ہمیں ملے اس سے کہیں زیادہ نقصان ہم نے اٹھایا، بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سب ہم سے آگے اس لیے نکل گئے کیونکہ ہم نے ڈالر کو ترجیح دی اپنے لوگوں پر توجہ نہیں دی۔ کیوبا نے پابندیوں کے باوجود ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے لیے بہت اہم ہے اور ہمارے دماغ میں ہمیشہ سیکیورٹی کا مطلب فوج تھا، ملک پر اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں شاید ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کرتا ہوں، دراصل ریاست مدینہ کی کامیابی تاریخ کا حصہ ہے لیکن لوگوں کو ریاست مدینہ کا ماڈل ہی سمجھ نہیں آیا۔
اسلام آباد میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ کہتے ہیں امریکا کو ناراض نہیں کرنا اور امریکا کو ناراض نہ کرنے کی وجہ سے آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا لیکن خود مختار خارجہ پالیسی ملک کے لیے ضروری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت پابندیوں کے باوجود روس سے تیل خرید رہا ہے اور امریکا کہتا ہے بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے اس کو کچھ نہیں کہہ سکتے جبکہ برطانوی وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ بھارت کی آزاد خارجہ پالیسی ہے مداخلت نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت امریکا کا اتحادی ہے مگر روس سے تعلقات قائم کر رہا ہے، بقول امریکا بھارت آزاد ہے تو ہم کیا ہیں؟ جو ملک آزاد پالیسی کا نہ ہو وہ کبھی عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں شراکت داری پیسوں کے لیے تھی یا افغانیوں کی مدد کے لیے، ماضی میں افغان جنگ میں شراکت دار رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو ڈالر ہمیں ملے اس سے کہیں زیادہ نقصان ہم نے اٹھایا، بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام سب ہم سے آگے اس لیے نکل گئے کیونکہ ہم نے ڈالر کو ترجیح دی اپنے لوگوں پر توجہ نہیں دی۔ کیوبا نے پابندیوں کے باوجود ترقی کی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ڈائیلاگ ملک کے لیے بہت اہم ہے اور ہمارے دماغ میں ہمیشہ سیکیورٹی کا مطلب فوج تھا، ملک پر اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں شاید ووٹ کے لیے ریاست مدینہ کی بات کرتا ہوں، دراصل ریاست مدینہ کی کامیابی تاریخ کا حصہ ہے لیکن لوگوں کو ریاست مدینہ کا ماڈل ہی سمجھ نہیں آیا۔