اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آفرز دی تھیں عدم اعتماد استعفیٰ یا نئے انتخابات وزیراعظم
نئے انتخابات کا انعقاد بہتر طریقہ ہے کیوں کہ میں استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، وزیراعظم
PARIS:
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آفرز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفیٰ یا نئے انتخابات، الیکشن بہتر طریقہ ہے کیوں کہ میں استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ برصغیر کو تاریخی طور پر باہر سے کنٹرول کیا جاتا ہے، میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگوں کے ذریعے باہر سے سازشیں کی جاتی ہیں، مجھے حساس اداروں نے اگست میں ہی آگاہ کردیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہورہی ہے، مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ میرے خلاف منصوبہ بندی لندن سے ہو رہی ہے، نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں بیٹھ کر میرے خلاف سازش کی اور لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے ملک کو جتنا نقصان پہنچایا کسی نے نہیں پہنچایا، زرداری اور نواز شریف نے مل کر پاکستان میں تباہی مچائی، یہ دونوں اقتدار میں آکر سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے، میری جان کو خطرہ لاحق ہے لیکن حکومت کیا چیز ہے اگر جان بھی چلی جائے تو انہیں این آر او نہیں دوں گا۔
مزید پڑھیں: روس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، وزیر اعظم
انہوں ںے کہا کہ نواز شریف اور اس کی بیٹی نے کھل کر فوج کے خلاف بات کی لیکن میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، ملک کو فوج کی ضرورت ہے اور فوج کی وجہ سے ہی ملک سلامت ہے اگر فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشرف کے این آر او نے ملک کو شدید متاثر کیا، مشرف نے ڈاکوؤں کو این آراو دے کر بڑی غداری کی، میری پاس ساری رپورٹس ہیں کون کون غیرملکی سفارتخانوں میں جاتا تھا۔
مریم نواز سے متعلق انہوں ںے کہا کہ مریم نواز نے تو زندگی میں ایک گھنٹہ بھی کام نہیں کیا، مریم نواز کو کون سی فارن پالیسی کا پتا ہے؟
وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ ٹولہ مجھے این آراو کے لیے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حکومت کی تبدیلی کے لیے کھلے عام دھمکی دی گئی، بے نقاب ہونے والی سازش چھ ماہ پہلے تیار کی گئی، میرے خلاف کردار کشی کی مہم انہوں نے تیار کی ہوئی ہے، میری بیوی اور اس کی دوست فرح کی بھی کردار کشی کی جائے گی حالاں کہ خاتون اول گھر سے باہر ہی نہیں جاتیں لیکن ان کی بھی کردارکشی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ سامنے آیا ہے، فواد چوہدری
عمران خان نے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے لیکن میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، حکومت گرانے کی دھمکی دی جا رہی ہے اس سے بڑی بات کیا ہوسکتی ہے، لیکن میں واضح کردوں کہ جب تک آخری گیند نہ کھیلی جائے ہار نہیں مانی جاتی۔
این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے کسی چیز کا این آراو مانگا ہے؟ میرا سارا پیسہ ڈیکلیئرڈ ہے، میں کس چیز کا این آراو مانگوں گا؟
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں نہیں آئے کیونکہ وہ عالمی سازش کا حصہ ہیں، شہباز شریف بتائیں وہ حکومت میں آ کر تیل کی قیمت کیسے کم کریں گے؟ جب کہ تیل کی قیمت عالمی سطح پر ہی بڑھ چکی ہے، عمران خان ہار بھی گیا تو یہ ملک کیسے چلائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف سے کوئی بات نہیں کروں گا یہ اپنے آپ کو ڈیموکریٹ کہتے ہیں حالاں کہ یہ کرمنلز ہیں، ان سے ہاتھ ملانا تو دور ان سے بات بھی نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آفرز دی تھیں عدم اعتماد، استعفیٰ یا نئے انتخابات، الیکشن بہتر طریقہ ہے کیوں کہ میں استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، اگر ہم تحریک عدم اعتماد جیت گئے تو قبل از وقت انتخابات میں جاسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی، کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے پاکستان کمزور ہو۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آفرز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفیٰ یا نئے انتخابات، الیکشن بہتر طریقہ ہے کیوں کہ میں استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ برصغیر کو تاریخی طور پر باہر سے کنٹرول کیا جاتا ہے، میر جعفر اور میر صادق جیسے لوگوں کے ذریعے باہر سے سازشیں کی جاتی ہیں، مجھے حساس اداروں نے اگست میں ہی آگاہ کردیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہورہی ہے، مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ میرے خلاف منصوبہ بندی لندن سے ہو رہی ہے، نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں بیٹھ کر میرے خلاف سازش کی اور لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے ملک کو جتنا نقصان پہنچایا کسی نے نہیں پہنچایا، زرداری اور نواز شریف نے مل کر پاکستان میں تباہی مچائی، یہ دونوں اقتدار میں آکر سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے، میری جان کو خطرہ لاحق ہے لیکن حکومت کیا چیز ہے اگر جان بھی چلی جائے تو انہیں این آر او نہیں دوں گا۔
مزید پڑھیں: روس جانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، وزیر اعظم
انہوں ںے کہا کہ نواز شریف اور اس کی بیٹی نے کھل کر فوج کے خلاف بات کی لیکن میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، ملک کو فوج کی ضرورت ہے اور فوج کی وجہ سے ہی ملک سلامت ہے اگر فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مشرف کے این آر او نے ملک کو شدید متاثر کیا، مشرف نے ڈاکوؤں کو این آراو دے کر بڑی غداری کی، میری پاس ساری رپورٹس ہیں کون کون غیرملکی سفارتخانوں میں جاتا تھا۔
مریم نواز سے متعلق انہوں ںے کہا کہ مریم نواز نے تو زندگی میں ایک گھنٹہ بھی کام نہیں کیا، مریم نواز کو کون سی فارن پالیسی کا پتا ہے؟
وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ ٹولہ مجھے این آراو کے لیے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حکومت کی تبدیلی کے لیے کھلے عام دھمکی دی گئی، بے نقاب ہونے والی سازش چھ ماہ پہلے تیار کی گئی، میرے خلاف کردار کشی کی مہم انہوں نے تیار کی ہوئی ہے، میری بیوی اور اس کی دوست فرح کی بھی کردار کشی کی جائے گی حالاں کہ خاتون اول گھر سے باہر ہی نہیں جاتیں لیکن ان کی بھی کردارکشی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ سامنے آیا ہے، فواد چوہدری
عمران خان نے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے لیکن میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، حکومت گرانے کی دھمکی دی جا رہی ہے اس سے بڑی بات کیا ہوسکتی ہے، لیکن میں واضح کردوں کہ جب تک آخری گیند نہ کھیلی جائے ہار نہیں مانی جاتی۔
این آر او کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے کسی چیز کا این آراو مانگا ہے؟ میرا سارا پیسہ ڈیکلیئرڈ ہے، میں کس چیز کا این آراو مانگوں گا؟
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں نہیں آئے کیونکہ وہ عالمی سازش کا حصہ ہیں، شہباز شریف بتائیں وہ حکومت میں آ کر تیل کی قیمت کیسے کم کریں گے؟ جب کہ تیل کی قیمت عالمی سطح پر ہی بڑھ چکی ہے، عمران خان ہار بھی گیا تو یہ ملک کیسے چلائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف سے کوئی بات نہیں کروں گا یہ اپنے آپ کو ڈیموکریٹ کہتے ہیں حالاں کہ یہ کرمنلز ہیں، ان سے ہاتھ ملانا تو دور ان سے بات بھی نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے مجھے تین آفرز دی تھیں عدم اعتماد، استعفیٰ یا نئے انتخابات، الیکشن بہتر طریقہ ہے کیوں کہ میں استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، اگر ہم تحریک عدم اعتماد جیت گئے تو قبل از وقت انتخابات میں جاسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی، کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے پاکستان کمزور ہو۔