میران شاہ اہم طالبان کمانڈر عصمت اللہ شاہین 3ساتھیوں سمیت قتل
درگہ منڈی میں نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کردی، 2 افراد شدید زخمی، سرکاری و خاندانی ذرائع نے ہلاکت کی تصدیق کردی
شمالی وزیرستان میں ایک گاڑی پر فائرنگ سے اہم طالبان کمانڈراور طالبان شوریٰ کے سابق امیرعصمت اللہ شاہین بھٹنی 3 ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگئے۔
یہ واقعہ پیر کی صبح میران شاہ بازار سے کچھ دور دتہ خیل روڈپر درگہ منڈی میں پیش آیا ۔سرکاری اہلکاروں کے مطابق عصمت اللہ شاہین 2 ساتھیوں اور ڈرائیور کے ہمراہ جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کر دی اور واردات کے بعد فرار ہوگئے۔ حملے کی ذمے داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے جنھیں میراںشاہ کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ سرکاری ذرائع نے عصمت اللہ شاہین بھٹنی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے تاہم کالعدم تحریک طالبان جانب سے تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق عصمت اللہ کے خاندانی ذرائع نے بھی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے،عصمت اللہ شاہین کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے اہم رہنما تھے۔ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد عصمت اللہ شاہین کو اس وقت تک قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا تھا جب تک تحریک کا کوئی باضابطہ سربراہ منتخب نہیں کر لیا گیا ۔عصمت اللہ شاہین جنوبی وزیرستان کے ساتھ بھٹنی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ وہ سخت فیصلے کیا کرتے تھے۔ ذرائع نے بتایا عصمت اللہ نے ٹانک کے قریب ملازئی سے 2011 میں ایف سی کے 20 کے لگ بھگ اہلکاروں کے اغوا اور ان کی ہلاکت میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عصمت اللہ شاہین بھٹنی کے سر کی قیمت پاکستانی حکومت نے 1کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی اور ان کا نام پاکستان کے ٹاپ20 دہشت گردوں کی فہرست میں بھی شامل تھا ۔آن لائن کے مطابق عصمت اللہ ا یک پاؤں سے معذور تھے لیکن اس کے باوجود تحریک طالبان میں ان کی اہمیت بہت زیادہ تھی ان کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے ٹانک کے گاؤں جندوہ سے تھا ۔ عصمت اللہ بھٹنیکافی سال پہلے حرکت المجاہدین میں شامل تھے،جب قبائلی علاقے میں ایمرجنسی لگی تو یہ حکیم اللہ محسود کے ساتھ شامل ہوگئے، عصمت اللہ شاہین طالبان کے ان سینئر رہنماؤں میں سے ایک تھا جو حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حامی تھی اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ طالبان کو سیز فائر کرلینا چاہیے ۔
یہ واقعہ پیر کی صبح میران شاہ بازار سے کچھ دور دتہ خیل روڈپر درگہ منڈی میں پیش آیا ۔سرکاری اہلکاروں کے مطابق عصمت اللہ شاہین 2 ساتھیوں اور ڈرائیور کے ہمراہ جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کر دی اور واردات کے بعد فرار ہوگئے۔ حملے کی ذمے داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے جنھیں میراںشاہ کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ سرکاری ذرائع نے عصمت اللہ شاہین بھٹنی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے تاہم کالعدم تحریک طالبان جانب سے تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق عصمت اللہ کے خاندانی ذرائع نے بھی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے،عصمت اللہ شاہین کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے اہم رہنما تھے۔ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد عصمت اللہ شاہین کو اس وقت تک قائم مقام سربراہ مقرر کیا گیا تھا جب تک تحریک کا کوئی باضابطہ سربراہ منتخب نہیں کر لیا گیا ۔عصمت اللہ شاہین جنوبی وزیرستان کے ساتھ بھٹنی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ وہ سخت فیصلے کیا کرتے تھے۔ ذرائع نے بتایا عصمت اللہ نے ٹانک کے قریب ملازئی سے 2011 میں ایف سی کے 20 کے لگ بھگ اہلکاروں کے اغوا اور ان کی ہلاکت میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عصمت اللہ شاہین بھٹنی کے سر کی قیمت پاکستانی حکومت نے 1کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی اور ان کا نام پاکستان کے ٹاپ20 دہشت گردوں کی فہرست میں بھی شامل تھا ۔آن لائن کے مطابق عصمت اللہ ا یک پاؤں سے معذور تھے لیکن اس کے باوجود تحریک طالبان میں ان کی اہمیت بہت زیادہ تھی ان کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے ٹانک کے گاؤں جندوہ سے تھا ۔ عصمت اللہ بھٹنیکافی سال پہلے حرکت المجاہدین میں شامل تھے،جب قبائلی علاقے میں ایمرجنسی لگی تو یہ حکیم اللہ محسود کے ساتھ شامل ہوگئے، عصمت اللہ شاہین طالبان کے ان سینئر رہنماؤں میں سے ایک تھا جو حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حامی تھی اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ طالبان کو سیز فائر کرلینا چاہیے ۔