افواج پاکستان سےاظہار یکجہتی کے لئے سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کی قرارداد متفقہ طور پرمنظور
طالبان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکےاس لئےدہشت گردوں سے سختی سے نمٹا جائے، قرارداد کا متن
سندھ اسمبلی نے افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی اور سندھی ، پنجابی، بلوچی اور پشتو کو قومی زبان قرار دینے کے لئے الگ الگ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی کہ یہ ایوان مساجد، امام بارگاہوں اور غیرمسلموں کی عبادگاہوں پر حملوں کی مذمت کرتاہے۔ ایوان، طالبان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ ایوان طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے اور ان کے خلاف ایسا طریقہ کار استعمال کیا جائے جس پر ملک کے تمام لوگ اتفاق کریں۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان انسان کہلانے کے حقدار نہیں، قوم اپنے دل سے طالبان کا خوف نکال دے انہیں یقین ہے کہ جلد ہی یہ درندے ختم ہوجائیں گے، مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت نے کہا کہ حکومت نےمذاکرات شروع کئے مگر طالبان نے دہشتگردی شروع کردی، اب دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ان سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے جو دہشتگردی کرتی ہیں۔
اس سے قبل سینئیر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت ایک جانب بجلی کی پیداوار میں اضافے کے دعوے کررہی ہے دوسری جانب غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم صنعتیں تباہی کا شکار ہیں اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجلی پیدا کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں تو لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے؟
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ جعلی بل بھیج کرلوگوں کو پریشان کیا جاتا ہے، شکارپور اور لاڑکانہ کے لوگوں کو بجلی چور کہنا عوام کی توہین ہے، وہ لاہور اور لاڑکانہ کا ایشو نہیں بنانا چاہتے مگر اس طرح کی باتیں کرنا لاڑکانہ سمیت سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے، وفاق سندھ کے ساتھ زیادتی کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے، بعد ازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ وفاق کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں آگا ہ کرے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ فنکشنل کی مہتاب اکبر راشدی نے بھی سندھی ،پنجابی،بلوچی اورپشتو کو قومی زبان قرار دینے کے لئے قراداد پیش کی جسے بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی کہ یہ ایوان مساجد، امام بارگاہوں اور غیرمسلموں کی عبادگاہوں پر حملوں کی مذمت کرتاہے۔ ایوان، طالبان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ ایوان طالبان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے اور ان کے خلاف ایسا طریقہ کار استعمال کیا جائے جس پر ملک کے تمام لوگ اتفاق کریں۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان انسان کہلانے کے حقدار نہیں، قوم اپنے دل سے طالبان کا خوف نکال دے انہیں یقین ہے کہ جلد ہی یہ درندے ختم ہوجائیں گے، مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت نے کہا کہ حکومت نےمذاکرات شروع کئے مگر طالبان نے دہشتگردی شروع کردی، اب دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، تحریک انصاف کے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ان سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے جو دہشتگردی کرتی ہیں۔
اس سے قبل سینئیر صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت ایک جانب بجلی کی پیداوار میں اضافے کے دعوے کررہی ہے دوسری جانب غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم صنعتیں تباہی کا شکار ہیں اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بجلی پیدا کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں تو لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے؟
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ جعلی بل بھیج کرلوگوں کو پریشان کیا جاتا ہے، شکارپور اور لاڑکانہ کے لوگوں کو بجلی چور کہنا عوام کی توہین ہے، وہ لاہور اور لاڑکانہ کا ایشو نہیں بنانا چاہتے مگر اس طرح کی باتیں کرنا لاڑکانہ سمیت سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے، وفاق سندھ کے ساتھ زیادتی کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے، بعد ازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ وفاق کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں آگا ہ کرے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ فنکشنل کی مہتاب اکبر راشدی نے بھی سندھی ،پنجابی،بلوچی اورپشتو کو قومی زبان قرار دینے کے لئے قراداد پیش کی جسے بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔