پشاورہائیکورٹ نے نیٹو سپلائی کی بندش کیلئے سیاسی کارکنوں کا گاڑیوں کو روکنا غیر قانونی قراردیدیا

آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت افغانستان جانے والی تجارتی گاڑیوں کو روکنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، پشاور ہائی کورٹ

حکومت بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے, پشاور ہائی کورٹ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:

ہائی کورٹ نے نیٹو سپلائی کی بندش کے لئے سیاسی کارکنوں کی جانب سے گاڑیوں کی آمدورفت کو روکنا غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔




ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس یحیٰی آفریدی اور جسٹس منظور حسین پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے لال محمد نامی شہری کی جانب سے حیات آباد ٹول پلازہ کے قریب نیٹوسپلائی کی بندش کے لئے تحریک انصاف کے دھرنے اور افغانستان جانے والی گاڑیوں کو روکنے کے عمل کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپنا مختصر فیصلہ سنایا جس میں فاضل عدالت نے افغانستان جانے والی تجارتی گاڑیوں کو روکنے کے اقدام کو آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے۔


واضح رہے کہ نومبر 2013 سے پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کے کارکن ڈرون حملوں کی بندش تک نیٹو سپلائی روکنے کے لئے حیات آباد ٹول پلازہ کے قریب دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور کارکنوں کی جانب سے افغانستان جانے والی تجارتی گاڑیوں کو روک کر ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔

Load Next Story