ڈارون کی چوری شدہ قیمتی نوٹ بک 20 برس بعد لائبریری کو موصول
2001 میں کیمبرج یونیورسٹی سے چوری ہونے والی دو نوٹ بک ڈاک کے ذریعے دوبارہ لائبریری کو بھجوادی گئیں
ISLAMABAD:
بظاہر یہ فلمی سین لگتا ہے کہ عظیم ماہرِ فطرت سائنسداں، چارلس ڈارون کی دو قیمتی ترین نوٹ بکس 20 برس بعد کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری کو دوبارہ موصول ہوئی ہیں جو سال 2001 میں غائب ہوگئی تھیں۔ ان انمول اشیا کی قیمت کسی بھی طرح لاکھوں ڈالر سے کم نہ ہوگی۔
2001 میں چارلس ڈارون کے دو اہم روزنامچے جیسے جرنل اس لائبریری سے غائب ہوگئے تھے۔ اس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی نے مقامی پولیس اور انٹرپول کے علاوہ پوری دنیا سے اس خزانے کی نشاندہی کی استدعا کی تھی۔ ان میں سے ایک نوٹ بک میں چارلس ڈارون نے اپنے ہاتھ سے 1837 کا ایک خاکہ بھی بنایا تھا جسے 'شجرِحیات' یعنی ٹری آف لائف کا نام دیا گیا تھا۔
اب لائبریریئن کے نام ایک گمنام لفافے میں یہ دونوں نوٹ بکس جامعہ کیمبرج کو موصول ہوئی ہیں۔ لفافے پر ہیپی ایسٹر کی مبارک باد کے الفاظ تحریر تھے۔ یہ لفافہ ڈاک کے ایک ڈھیر والے بیگ میں کئی روز تک پڑا رہا کیونکہ نو مارچ سے یہ فرش پر ایک تھیلے میں رکھا تھا۔ لیکن کسی کو نہیں معلوم کہ یہ بیگ کون چھوڑ کر گیا تھا کیونکہ وہ علاقہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے باہر تھا۔
لائبریری کے عملے نے بتایا کہ جب یہ نوٹ بکس غائب ہوئیں تو سب کے دل بجھ چکے تھے اور وہ بہت افسردہ تھے۔ تاہم قیمتی اثاثے کے بعد پورا عملہ بہت خوش ہے کیونکہ چارلس ڈارون کا اہم ترین کام اس کے اپنے ہاتھوں سے لکھا گیا تھا۔ ان نوٹ بکس کو ایک خاص گوشے میں رکھا جائے گا جہاں چارلس ڈارون اور اسٹیفن ہاکنگ کے ہاتھ سے لکھی گئی تحریریں موجود ہیں۔
نومبر2000 میں اسکیننگ کے لیے دونوں ڈائریاں باہر نکالی گئی تھیں اور انہیں واپس اسی مقام پر رکھنا تھا۔ تاہم جنوری 2001 میں دوبارہ چیک کیا گیا تو نوٹ بک موجود نہی تھیں۔ اس کےبعد تمام خانے دیکھے گئے اور پوری لائبریری چھانی گئی لیکن دونوں جرنل نہیں ملے۔ اب دوبارہ ملنے پر پورے کیمبرج میں مسرت کی ایک لہر دوڑ چکی ہے۔
فی الحال یہ دونوں نوٹ بک عوامی نمائش کے لیے رکھی گئی ہے جو اس سال جولائی تک جاری رہے گی۔
بظاہر یہ فلمی سین لگتا ہے کہ عظیم ماہرِ فطرت سائنسداں، چارلس ڈارون کی دو قیمتی ترین نوٹ بکس 20 برس بعد کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری کو دوبارہ موصول ہوئی ہیں جو سال 2001 میں غائب ہوگئی تھیں۔ ان انمول اشیا کی قیمت کسی بھی طرح لاکھوں ڈالر سے کم نہ ہوگی۔
2001 میں چارلس ڈارون کے دو اہم روزنامچے جیسے جرنل اس لائبریری سے غائب ہوگئے تھے۔ اس کے بعد کیمبرج یونیورسٹی نے مقامی پولیس اور انٹرپول کے علاوہ پوری دنیا سے اس خزانے کی نشاندہی کی استدعا کی تھی۔ ان میں سے ایک نوٹ بک میں چارلس ڈارون نے اپنے ہاتھ سے 1837 کا ایک خاکہ بھی بنایا تھا جسے 'شجرِحیات' یعنی ٹری آف لائف کا نام دیا گیا تھا۔
اب لائبریریئن کے نام ایک گمنام لفافے میں یہ دونوں نوٹ بکس جامعہ کیمبرج کو موصول ہوئی ہیں۔ لفافے پر ہیپی ایسٹر کی مبارک باد کے الفاظ تحریر تھے۔ یہ لفافہ ڈاک کے ایک ڈھیر والے بیگ میں کئی روز تک پڑا رہا کیونکہ نو مارچ سے یہ فرش پر ایک تھیلے میں رکھا تھا۔ لیکن کسی کو نہیں معلوم کہ یہ بیگ کون چھوڑ کر گیا تھا کیونکہ وہ علاقہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے باہر تھا۔
لائبریری کے عملے نے بتایا کہ جب یہ نوٹ بکس غائب ہوئیں تو سب کے دل بجھ چکے تھے اور وہ بہت افسردہ تھے۔ تاہم قیمتی اثاثے کے بعد پورا عملہ بہت خوش ہے کیونکہ چارلس ڈارون کا اہم ترین کام اس کے اپنے ہاتھوں سے لکھا گیا تھا۔ ان نوٹ بکس کو ایک خاص گوشے میں رکھا جائے گا جہاں چارلس ڈارون اور اسٹیفن ہاکنگ کے ہاتھ سے لکھی گئی تحریریں موجود ہیں۔
نومبر2000 میں اسکیننگ کے لیے دونوں ڈائریاں باہر نکالی گئی تھیں اور انہیں واپس اسی مقام پر رکھنا تھا۔ تاہم جنوری 2001 میں دوبارہ چیک کیا گیا تو نوٹ بک موجود نہی تھیں۔ اس کےبعد تمام خانے دیکھے گئے اور پوری لائبریری چھانی گئی لیکن دونوں جرنل نہیں ملے۔ اب دوبارہ ملنے پر پورے کیمبرج میں مسرت کی ایک لہر دوڑ چکی ہے۔
فی الحال یہ دونوں نوٹ بک عوامی نمائش کے لیے رکھی گئی ہے جو اس سال جولائی تک جاری رہے گی۔