انٹر بینک میں ڈالر مزید مہنگا 188 روپے سے بھی تجاوز کرگیا
اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2.80 روپے کے اضافے سے 190.50 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی
ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک نرخ 188 اور اوپن مارکیٹ نرخ 190 سے بھی تجاوز کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک میں جاری ناگفتہ بہ سیاسی و معاشی حالات نے روپے کو بے یار و مددگار جبکہ امریکی ڈالر کو بے قابو کردیا، درآمدات کے لیے بڑھتی ہوئی طلب اور واجب الادا قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ نے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 188 جبکہ اوپن ریٹ 190 روپے کی نئی بلند ترین سطح سے بھی تجاوز کرگئے۔
یوں رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ چھ دن میں ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 30.43 روپے کا خوفناک اضافہ ریکارڈ ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو ڈالر کی قدر 2.06 روپے کے اضافے سے 188.18 روپے کی ریکارڈ سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.80 روپے کے اضافے سے 190.50 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ملک میں جاری سیاسی بحران کے ساتھ بڑھتے ہوئے اقتصادی چیلنجز روپیہ کو تیزی سے بے قدر کررہے ہیں اور ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیاں بلندی کے نئے ریکارڈز قائم کررہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں آئینی بحران سے سیاسی افق پر غیر یقینی صورتحال بڑھتی جارہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی باقی ماندہ اقساط کا اجراء رکنے اور مذاکرات نئی حکومت کے قیام تک معطل ہونے جیسے عوامل زرمبادلہ کی مارکیٹ پر اثر انداز ہیں جہاں رسد کم اور طلب بڑھنے سے روپیہ ڈالر کے مقابلے میں روزانہ بے قدر ہوتا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک میں جاری ناگفتہ بہ سیاسی و معاشی حالات نے روپے کو بے یار و مددگار جبکہ امریکی ڈالر کو بے قابو کردیا، درآمدات کے لیے بڑھتی ہوئی طلب اور واجب الادا قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ نے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 188 جبکہ اوپن ریٹ 190 روپے کی نئی بلند ترین سطح سے بھی تجاوز کرگئے۔
یوں رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ چھ دن میں ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 30.43 روپے کا خوفناک اضافہ ریکارڈ ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو ڈالر کی قدر 2.06 روپے کے اضافے سے 188.18 روپے کی ریکارڈ سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.80 روپے کے اضافے سے 190.50 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ملک میں جاری سیاسی بحران کے ساتھ بڑھتے ہوئے اقتصادی چیلنجز روپیہ کو تیزی سے بے قدر کررہے ہیں اور ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیاں بلندی کے نئے ریکارڈز قائم کررہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں آئینی بحران سے سیاسی افق پر غیر یقینی صورتحال بڑھتی جارہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی باقی ماندہ اقساط کا اجراء رکنے اور مذاکرات نئی حکومت کے قیام تک معطل ہونے جیسے عوامل زرمبادلہ کی مارکیٹ پر اثر انداز ہیں جہاں رسد کم اور طلب بڑھنے سے روپیہ ڈالر کے مقابلے میں روزانہ بے قدر ہوتا جارہا ہے۔