انٹرنیشنل شیڈول پی ایس ایل کی راہ میں روڑے اٹکانے لگا
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی 2025ء اور اگلے برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا شیڈول پی ایس ایل سے متصادم
ISLAMABAD:
لیگز کی بھرمار کے باوجود ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کم ازکم 3 میچز کی سیریز پر زور ہوگا جب کہ انٹرنیشنل شیڈول پی ایس ایل کی راہ میں روڑے اٹکانے لگا۔
گزشتہ آئی سی سی میٹنگ میں بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز نے آئندہ فیوچر پروگرام کی ابتدائی تجاویز پر بات کرلی تھی، دبئی میں گذشتہ روز شروع ہونے والے نئے اجلاس میں اہم پیش رفت کا امکان ہے،2023 کے بعد سرکل کیلیے باہمی سیریز اور عالمی ایونٹس کے معاملات زیر غور آئیں گے۔
مختلف امور پر غور کرنے کیلیے بورڈز کے چیف ایگزیکیٹوز نے ایک بار پھر سر جوڑ لیے،اگرچہ اس میٹنگ میں ایف ٹی پی کیلنڈر کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان نہیں مگر مختلف ملکوں کی باہمی سیریز کا ممکنہ شیڈول کسی حد تک سامنے آسکتا ہے۔
گذشتہ اجلاس میں ہی آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ برقرار جبکہ ون ڈے سپر لیگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا،اس وقت بڑا لمحہ فکریہ یہ ہے کہ بیشتر ممبر ملک اپنی اپنی ٹی ٹوئنٹی لیگز کروارہے ہیں، دیگر انٹرنیشنل ایونٹس بھی ہیں، ان کی موجودگی میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کی سیریز سکڑنے کا خدشہ موجود ہے۔
اس ضمن میں ورچوئل میٹنگز میں بات چیت ہوتی رہی تاہم دبئی میں آمنے سامنے بیٹھ کر کسی نتیجے پر پہنچنے کا موقع ہوگا، ہر ملک کو 3ہوم اور اتنی ہی اوے سمیت 6 سیریز کھیلنا ہیں،لیگز کی وجہ سے کئی ممبر ملک 2میچز کی ٹیسٹ سیریز کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
پاکستان چاہتا ہے کہ کوئی سیریز بھی 3 میچز سے کم نہ ہو،اس میں دیگر ملکوں کی لیگز اور انٹرنیشنل مصروفیات سمیت کئی پیچیدگیوں کا سامنا ہوگا، پی سی بی کو مزید کئی سوالات کے جواب بھی تلاش کرنا ہیں۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی 2025اور اس سے اگلے سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ فروری میں تجویز کیے گئے ہیں ، فروری، مارچ میں ہی پی ایس ایل کیلیے ونڈو درکار ہوتی ہے، رمضان المبارک بھی انہی مہینوں میں ہوگا، اس کی وجہ سے لاجسٹک مسائل ہوسکتے ہیں، ایونٹس کی تاریخوں میں ردوبدل پر بات متوقع ہے۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی جانب سے تجویز کیے جانے والے سالانہ 4 ملکی ٹورنامنٹ کے امکانات پر غور کیا جائے گا، پاکستان نے بھارت،انگلینڈ اور آسٹریلیا کو شامل کرکے ایونٹ کیلیے ابتدائی پلان تیار کیا ہے، بھاری مالی آمدنی حاصل کرنے کیلیے ریونیو ماڈل بھی پیش کیا جارہا ہے۔
گزشتہ میٹنگز میں آئی سی سی ورلڈ کپ سپرلیگ ختم کرنے کی تجویز پر اصولی اتفاق ہوا تھا، آئندہ رینکنگ کی بنیاد پر ہی ٹیموں کو میگا ایونٹ کا حصہ بنائے جانے کے معاملے پر غور ہوگا، اس سے باہمی ون ڈے سیریز میں بھی کمی دیکھنے میں آسکتی ہے۔
یاد رہے کہ چیف ایگزیکٹیوز کی میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے فیصل حسنین شریک ہیں۔
رمیز راجہ کے خیال میں ٹی ٹوئنٹی لیگز انٹرنیشنل میچز کا متبادل نہیں ہوسکتیں،خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے مقابلوں کی کمی کو پورا کرنا ان کا مقصد ہے، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی آمد سے ایونٹ کی قدر میں اضافہ ہوگا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر 8ملکوں کو اس سالانہ ایونٹ میں دلچسپی نہیں ہوگی۔
لیگز کی بھرمار کے باوجود ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کم ازکم 3 میچز کی سیریز پر زور ہوگا جب کہ انٹرنیشنل شیڈول پی ایس ایل کی راہ میں روڑے اٹکانے لگا۔
گزشتہ آئی سی سی میٹنگ میں بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز نے آئندہ فیوچر پروگرام کی ابتدائی تجاویز پر بات کرلی تھی، دبئی میں گذشتہ روز شروع ہونے والے نئے اجلاس میں اہم پیش رفت کا امکان ہے،2023 کے بعد سرکل کیلیے باہمی سیریز اور عالمی ایونٹس کے معاملات زیر غور آئیں گے۔
مختلف امور پر غور کرنے کیلیے بورڈز کے چیف ایگزیکیٹوز نے ایک بار پھر سر جوڑ لیے،اگرچہ اس میٹنگ میں ایف ٹی پی کیلنڈر کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان نہیں مگر مختلف ملکوں کی باہمی سیریز کا ممکنہ شیڈول کسی حد تک سامنے آسکتا ہے۔
گذشتہ اجلاس میں ہی آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ برقرار جبکہ ون ڈے سپر لیگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا،اس وقت بڑا لمحہ فکریہ یہ ہے کہ بیشتر ممبر ملک اپنی اپنی ٹی ٹوئنٹی لیگز کروارہے ہیں، دیگر انٹرنیشنل ایونٹس بھی ہیں، ان کی موجودگی میں ٹیسٹ چیمپئن شپ کی سیریز سکڑنے کا خدشہ موجود ہے۔
اس ضمن میں ورچوئل میٹنگز میں بات چیت ہوتی رہی تاہم دبئی میں آمنے سامنے بیٹھ کر کسی نتیجے پر پہنچنے کا موقع ہوگا، ہر ملک کو 3ہوم اور اتنی ہی اوے سمیت 6 سیریز کھیلنا ہیں،لیگز کی وجہ سے کئی ممبر ملک 2میچز کی ٹیسٹ سیریز کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
پاکستان چاہتا ہے کہ کوئی سیریز بھی 3 میچز سے کم نہ ہو،اس میں دیگر ملکوں کی لیگز اور انٹرنیشنل مصروفیات سمیت کئی پیچیدگیوں کا سامنا ہوگا، پی سی بی کو مزید کئی سوالات کے جواب بھی تلاش کرنا ہیں۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی 2025اور اس سے اگلے سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ فروری میں تجویز کیے گئے ہیں ، فروری، مارچ میں ہی پی ایس ایل کیلیے ونڈو درکار ہوتی ہے، رمضان المبارک بھی انہی مہینوں میں ہوگا، اس کی وجہ سے لاجسٹک مسائل ہوسکتے ہیں، ایونٹس کی تاریخوں میں ردوبدل پر بات متوقع ہے۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی جانب سے تجویز کیے جانے والے سالانہ 4 ملکی ٹورنامنٹ کے امکانات پر غور کیا جائے گا، پاکستان نے بھارت،انگلینڈ اور آسٹریلیا کو شامل کرکے ایونٹ کیلیے ابتدائی پلان تیار کیا ہے، بھاری مالی آمدنی حاصل کرنے کیلیے ریونیو ماڈل بھی پیش کیا جارہا ہے۔
گزشتہ میٹنگز میں آئی سی سی ورلڈ کپ سپرلیگ ختم کرنے کی تجویز پر اصولی اتفاق ہوا تھا، آئندہ رینکنگ کی بنیاد پر ہی ٹیموں کو میگا ایونٹ کا حصہ بنائے جانے کے معاملے پر غور ہوگا، اس سے باہمی ون ڈے سیریز میں بھی کمی دیکھنے میں آسکتی ہے۔
یاد رہے کہ چیف ایگزیکٹیوز کی میٹنگ میں پاکستان کی جانب سے فیصل حسنین شریک ہیں۔
رمیز راجہ کے خیال میں ٹی ٹوئنٹی لیگز انٹرنیشنل میچز کا متبادل نہیں ہوسکتیں،خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے مقابلوں کی کمی کو پورا کرنا ان کا مقصد ہے، انگلینڈ اور آسٹریلیا کی آمد سے ایونٹ کی قدر میں اضافہ ہوگا لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر 8ملکوں کو اس سالانہ ایونٹ میں دلچسپی نہیں ہوگی۔