چار ملکی ٹورنامنٹ آئی سی سی کو ورلڈ کپ کی قدر گھٹنے کا خدشہ ستانے لگا

تین سے زیادہ ممالک کے ایونٹ کو کرانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی، رکن چیف ایگزیکٹو کمیٹی

تجویز کے حوالے سے انگلینڈ نے پاکستان کے ساتھ ہاتھ ملا لیا،رمیز آج بریفنگ دیں گے۔ فوٹو:فائل

RAWALPINDI:
سالانہ چار ملکی ٹورنامنٹ سے آئی سی سی کو ورلڈکپ کی قدرگھٹنے کا خدشہ ستانے لگا۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے 4ملکی ٹورنامنٹ کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے میچ دنیا بھر کے شائقین کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں روایتی حریفوں کے مقابلے نے ناظرین کی تعداد کے ریکارڈز توڑ دیے تھے،اسی طرح کی ایک جنگ ایشز میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین بھی دیکھی جاتی ہے،ان چاروں ملکوں کی ٹیموں کے درمیان سالانہ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جائے تو شائقین کو پاک بھارت مقابلے زیادہ دیکھنے کے مواقع ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 4بڑی ٹیموں میں مسابقتی کرکٹ سے مالی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا جو ان ملکوں میں کرکٹ کے فروغ میں استعمال ہوسکے گی،اس حوالے سے پی سی بی نے پیپر ورک تیار کرلیا تھا، مجوزہ فنانشل ماڈل کے تحت آمدنی کا تخمینہ 650ملین امریکی ڈالر لگایا گیا۔

ایک غیرملکی ویب سائٹ کے مطابق چیئرمین پی سی بی اس منصوبے پر اپنی بریفنگ اتوار کو آئی سی سی اجلاس میں پیش کریں گے، مجوزہ فنانشل ماڈل میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ آمدنی سے ایسوسی ایٹ ممبرز کو فنڈز دینے کا فارمولا بھی طے کیا جاسکتا ہے۔


رمیز راجہ کی بریفنگ سے قبل ہی آئی سی سی فنانس اینڈ کمرشل افیئرز کمیٹی ممبرز کا خیال ہے کہ کثیر ملکی ٹورنامنٹس سے ورلڈکپ کی قدر میں کمی آئے گی، چیف ایگزیکیٹو کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ 4ملکی ٹورنامنٹ کے بارے میں 2طرح کی آرا موجود ہیں،سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی 3سے زیادہ ملکوں کی ایونٹ کو کرانے کیلیے آئی سی سی آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔اسی کے ساتھ حمایت میں بھی کچھ آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

جمعے کو دبئی میں ہونے والے آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو کمیٹی اجلاس میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے 4ملکی ٹورنامنٹ کیلیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے، چیف ایگزیکیٹو ٹام ہیریسن نے کہا کہ ممبرز کو مناسب دستیاب ونڈو میں 4ملکی ٹورنامنٹ کرانے کی اجازت ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ ابھی تک آئی سی سی قوانین میں زیادہ سے زیادہ 3ملکی ٹورنامنٹ کرایا جاسکتا ہے،ای سی بی کے اس موقف سے پی سی بی کی مہم کو تقویت مل گئی،آئی سی سی مینجمنٹ کیلیے انگلش بورڈ کی رائے کو نظر انداز کرنا آسان نہیں ہوگا،ای سی بی کو ویسٹ انڈیز سمیت دیگر بورڈز کی حمایت بھی حاصل ہوئی ہے۔

قبل ازیں کرکٹ آسٹریلیا نے رمیز راجہ کے منصوبے کو گرین سگنل دیا تھا، البتہ بھارتی کرکٹ بورڈ سمیت چند ملکوں کی جانب سے سردمہری دکھائے جانے کا امکان ہے،بی سی سی آئی کی پہلی ترجیح آئی پی ایل کی کامیابی رہی،اس کیلیے وہ فیوچر ٹور پروگرام پر بھی اثر انداز ہوجاتا ہے،اسی لیے ابھی تک بھارتی بورڈ حکام کی جانب سے 4ملکی ٹورنامنٹ کے حوالے سے ایک لفظ بھی سننے کو نہیں ملا۔
Load Next Story