وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ

وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی بھی نمائندہ عدالت پیش نہیں ہوا

ہمارا ملک 50 ہزار ارب روپے کا مقروض ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں سودی نظام سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت نور محمد مسکانزئی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

دوران سماعت وکیل یو بی ایل ڈاکٹر اسلم خاکی نے دلائل میں کہا کہ صدر اور اٹارنی جنرل کی ملاقات کا علم نہیں اس لیے مزید وقت دیا جائے، دیکھنا ہے بینکوں کی جو اسکیمیں چیلنج کی گئی ہیں وہ ربا کی تعریف میں آتی ہیں یا نہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے کوئی اسکیم چیلنج نہیں ہوئی۔


وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مزید کہا کہ جو بینک لمیٹڈ ہیں ان میں پیسے رکھنا سود نہیں کیونکہ لمیٹڈ بینک نفع و نقصان میں شریک ہوتا ہے، اگر شہری قرض لیتا ہے اور اس سے سود لیا جائے تو یہ ظلم اور ربا ہے، ہمیں سود اور انڈیکسیشن میں فرق رکھنا ہوگا۔

رہنما جماعت اسلامی فرید پراچہ نے دلائل دیے کہ ہمارا ملک 50 ہزار ارب روپے کا مقروض ہے اس لیے عدالت کی ذمہ داری ہے ملک کو مشکلات سے نکالنے کا شرعی راستہ بتائے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی بھی نمائندہ عدالت پیش نہیں ہوا۔
Load Next Story