چیئرمین کے انتخاب کا طریقہ کار غیر جمہوری قرار
ووٹ دینے والے بورڈ آف گورنرز کے ارکان نامزد کردہ ہوتے ہیں،ذکااشرف
سابق سربراہ ذکاء اشرف نے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب کا طریقہ کار غیر جمہوری قرار دے دیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو خصوصی انٹرویو میں ذکاء اشرف نے کہا کہ کوئی بھی نئی حکومت آئے چیئرمین پی سی بی بھی تبدیل ہوتا ہے کیونکہ سرپرست اعلیٰ کی مرضی چلتی ہے، دراصل تقرری کا طریقہ کار ہی درست نہیں،آئی سی سی کی ہدایات کے مطابق پیٹرن کو 2یا 3افراد کو نامزد کرنا ہوتا ہے، ان میں سے کسی ایک کو قابلیت کی بنیاد پر بورڈ آف گورنرز منتخب کرتا ہے، پہلے ریجنز کے نمائندے باری باری 2،2سال کیلیے بورڈ آف گورنرز میں آتے تھے اب تو تمام ہی نامزد ہوتے ہیں، اس لیے سلیکشن کا یہ آمرانہ طریقہ کار ہے جمہوری نہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ عمران خان اپنے دور کے بڑے کرکٹر رہے مگر کھیل کے معاملات میں انھوں نے مایوس کیا، ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کو فارغ کرکے کرکٹرز کو بے روزگار کرنا دانشمندانہ فیصلہ نہیں تھا،کئی کھلاڑی رکشہ چلاکر یا دیگر ذرائع سے روزی روٹی کمانے پر مجبور ہوگئے،میرے دور میں بورڈ میں 2سے 5لاکھ روپے کمانے والے بورڈ ملازمین کی تنخواہیں تو اب 15لاکھ تک پہنچ گئی ہیں ،مگر دوسری جانب 50ہزار سے لاکھ روپے تک کمانے والے کھلاڑیوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ نے پاکستان کو کئی نامور کرکٹرز دیے اس لحاظ سے بھی بڑا نقصان ہوا،ڈپارٹمنٹس اور ریجنز دونوں کی شمولیت سے مشترکہ نظام لاتے تو دونوں سسٹم ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے، ایک طرف سے سرمایہ تو دوسری جانب سے تکنیکی معاونت حاصل ہوتی۔
ذکا اشرف نے کہا کہ ایسوسی ایشنز میں اس طرح کے لوگ آ گئے ہیں جن کا کرکٹ میں کوئی پس منظر ہی نہیں ہے،کلب کرکٹ تو ختم ہوکر ہی رہ گئی۔سابق چیئرمین نے کہا کہ پی سی بی کے پیٹرن اور وزیر اعظم شہباز شریف ابھی ملکی مسائل کا حل تلاش کرنے کیلیے سرگرم ہیں، موقع ملتے ہی ان سے کرکٹ معاملات پر بات کرتے ہوئے اپنا مشورہ دوں گا۔
کرکٹرز پر نظر رکھنے کیلیے ان کی بیگمات کو ساتھ بھارت بھیجا
ذکااشرف نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے گذشتہ دورئہ بھارت میں کسی متنازع صورتحال سے بچنے کیلیے کرکٹرز کو بیگمات ساتھ لے کر جانے کا پابند کیا، انھوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں اکثر چھوٹی، چھوٹی باتوں کے اسکینڈلز بنا دیے جاتے ہیں، میں نہیں چاہتا تھا کہ ایسی کوئی صورتحال ہو، اس لیے کھلاڑیوں سے کہا اپنی بیگمات کو ساتھ رکھو، یہ تم پر نظر رکھیں گی، دیگر بورڈز کے ساتھ اچھی ہم آہنگی کی وجہ سے مجھے آئی سی سی کا چیئرمین بنایا جارہا تھا مگر حکومت بدلنے سے سب کچھ بدل گیا۔
پاک بھارت کرکٹ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں حرج نہیں
ذکاء اشرف نے کہا کہ باہمی پاک بھارت کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کیلیے کوششوں میں کوئی حرج نہیں،تمام ملکوں سے اچھے مراسم ہونا چاہیں،رمیز راجہ کی 4ملکی ٹورنامٹ کی تجویز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ماضی میں سابق صدر آصف علی زرداری کی سپورٹ سے پاکستان ٹیم کا دورئہ بھارت ممکن ہوا،موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے دور میں کرکٹ کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، مہمان ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی دینے سے انٹرنیشنل میچز کی راہ ہموار ہوئی،اگر میرے دور میں ایسی سپورٹ ملتی تو کئی ٹیمیں پاکستان لانے میں کامیاب ہوجاتا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکو خصوصی انٹرویو میں ذکاء اشرف نے کہا کہ کوئی بھی نئی حکومت آئے چیئرمین پی سی بی بھی تبدیل ہوتا ہے کیونکہ سرپرست اعلیٰ کی مرضی چلتی ہے، دراصل تقرری کا طریقہ کار ہی درست نہیں،آئی سی سی کی ہدایات کے مطابق پیٹرن کو 2یا 3افراد کو نامزد کرنا ہوتا ہے، ان میں سے کسی ایک کو قابلیت کی بنیاد پر بورڈ آف گورنرز منتخب کرتا ہے، پہلے ریجنز کے نمائندے باری باری 2،2سال کیلیے بورڈ آف گورنرز میں آتے تھے اب تو تمام ہی نامزد ہوتے ہیں، اس لیے سلیکشن کا یہ آمرانہ طریقہ کار ہے جمہوری نہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ عمران خان اپنے دور کے بڑے کرکٹر رہے مگر کھیل کے معاملات میں انھوں نے مایوس کیا، ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کو فارغ کرکے کرکٹرز کو بے روزگار کرنا دانشمندانہ فیصلہ نہیں تھا،کئی کھلاڑی رکشہ چلاکر یا دیگر ذرائع سے روزی روٹی کمانے پر مجبور ہوگئے،میرے دور میں بورڈ میں 2سے 5لاکھ روپے کمانے والے بورڈ ملازمین کی تنخواہیں تو اب 15لاکھ تک پہنچ گئی ہیں ،مگر دوسری جانب 50ہزار سے لاکھ روپے تک کمانے والے کھلاڑیوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ نے پاکستان کو کئی نامور کرکٹرز دیے اس لحاظ سے بھی بڑا نقصان ہوا،ڈپارٹمنٹس اور ریجنز دونوں کی شمولیت سے مشترکہ نظام لاتے تو دونوں سسٹم ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے، ایک طرف سے سرمایہ تو دوسری جانب سے تکنیکی معاونت حاصل ہوتی۔
ذکا اشرف نے کہا کہ ایسوسی ایشنز میں اس طرح کے لوگ آ گئے ہیں جن کا کرکٹ میں کوئی پس منظر ہی نہیں ہے،کلب کرکٹ تو ختم ہوکر ہی رہ گئی۔سابق چیئرمین نے کہا کہ پی سی بی کے پیٹرن اور وزیر اعظم شہباز شریف ابھی ملکی مسائل کا حل تلاش کرنے کیلیے سرگرم ہیں، موقع ملتے ہی ان سے کرکٹ معاملات پر بات کرتے ہوئے اپنا مشورہ دوں گا۔
کرکٹرز پر نظر رکھنے کیلیے ان کی بیگمات کو ساتھ بھارت بھیجا
ذکااشرف نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے گذشتہ دورئہ بھارت میں کسی متنازع صورتحال سے بچنے کیلیے کرکٹرز کو بیگمات ساتھ لے کر جانے کا پابند کیا، انھوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں اکثر چھوٹی، چھوٹی باتوں کے اسکینڈلز بنا دیے جاتے ہیں، میں نہیں چاہتا تھا کہ ایسی کوئی صورتحال ہو، اس لیے کھلاڑیوں سے کہا اپنی بیگمات کو ساتھ رکھو، یہ تم پر نظر رکھیں گی، دیگر بورڈز کے ساتھ اچھی ہم آہنگی کی وجہ سے مجھے آئی سی سی کا چیئرمین بنایا جارہا تھا مگر حکومت بدلنے سے سب کچھ بدل گیا۔
پاک بھارت کرکٹ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں میں حرج نہیں
ذکاء اشرف نے کہا کہ باہمی پاک بھارت کرکٹ کے تعلقات بحال کرنے کیلیے کوششوں میں کوئی حرج نہیں،تمام ملکوں سے اچھے مراسم ہونا چاہیں،رمیز راجہ کی 4ملکی ٹورنامٹ کی تجویز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ماضی میں سابق صدر آصف علی زرداری کی سپورٹ سے پاکستان ٹیم کا دورئہ بھارت ممکن ہوا،موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے دور میں کرکٹ کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، مہمان ٹیموں کو فول پروف سیکیورٹی دینے سے انٹرنیشنل میچز کی راہ ہموار ہوئی،اگر میرے دور میں ایسی سپورٹ ملتی تو کئی ٹیمیں پاکستان لانے میں کامیاب ہوجاتا۔