فارن فنڈنگ کیس باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے وکیل تحریک انصاف
امریکا سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، وکیل تحریک انصاف
تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے فارن فنڈنگ کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے، امریکا سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا مقامی کمپنیوں سے فنڈ نہیں لئے جا سکتے، پاکستان سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، پی پی او قانون کے مطابق ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کہ کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینا ممنوع ہے، لیکن مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر پابندی ختم کر دی گئی۔
ممبر سندھ نثار درانی نے پوچھا کہ کیا آپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیرملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟۔
وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ کسی ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی نے اپنے 11 رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا، اکبر ایس بابر
انور منصور نے کہا کہ کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے، کیا پاکستان میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ اگر فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں، ہم نے کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، لیکن کسی ہندو شہری نے دوہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوعہ نہیں ہوگا، امریکہ سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، بیرون ملک سے جتنا پیسہ بھی آیا سب ظاہر کیا گیا۔
انور منصور نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پر پابندی نہیں،اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کے تحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔
الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا، چار خفیہ اکاؤنٹ میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے پیسہ آیا، تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا، 11 میں سے 2 اکاؤنٹ کے دستاویزی ثبوت آ گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیرملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا مقامی کمپنیوں سے فنڈ نہیں لئے جا سکتے، پاکستان سے باہر رجسٹرڈ کمپنی کو مقامی کمپنی نہیں کہا جا سکتا، پی پی او قانون کے مطابق ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر ممانعت ہے، الیکشن ایکٹ میں قرار دیا گیا کہ کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینا ممنوع ہے، لیکن مقامی کمپنیوں سے فنڈنگ پر پابندی ختم کر دی گئی۔
ممبر سندھ نثار درانی نے پوچھا کہ کیا آپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ غیرملکی فنڈنگ ہوئی ہے؟۔
وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ کسی ممنوعہ ذرائع سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی نے اپنے 11 رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا، اکبر ایس بابر
انور منصور نے کہا کہ کبھی کسی سنگھ اور امیتا سیٹھی سے فنڈنگ کا الزام لگایا جاتا ہے، کیا پاکستان میں ہندو سکھ اور عیسائی نہیں رہتے؟ اگر فنڈ دینے والے غیرملکی ہیں تو اکبر بابر اپنا الزام شواہد کیساتھ ثابت کریں، ہم نے کسی بھارتی شہری سے کوئی فنڈنگ نہیں لی، لیکن کسی ہندو شہری نے دوہری شہریت حاصل کی تو کیا وہ غیرملکی ہوگیا؟ باہر کی کسی کمپنی سے فنڈ آنا ممنوعہ نہیں ہوگا، امریکہ سے آنے والے پیسے کو غیرملکی فنڈنگ قرار دیا گیا، بیرون ملک سے جتنا پیسہ بھی آیا سب ظاہر کیا گیا۔
انور منصور نے کہا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد بھی پاکستانی شہری ہی کہلاتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے پی پی او قانون کے سیکشن 6 کی غلط تشریح کی، پی پی او میں کسی بھی غیرملکی ذرائع سے فنڈنگ لینے پر پابندی نہیں،اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ جس قانون کے تحت بنائی اس کا وجود ہی نہیں، الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق کو پی پی او قانون ظاہر کرکے رپورٹ بنائی گئی۔
الیکشن کمیشن نے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا، چار خفیہ اکاؤنٹ میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے پیسہ آیا، تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا، 11 میں سے 2 اکاؤنٹ کے دستاویزی ثبوت آ گئے ہیں۔