جامعہ کراچی سلیکشن بورڈ کے بغیر افسران و ملازمین مختلف ہائر گریڈ میں پروموٹ

معاملے کو منظوری کے لیے سینڈیکیٹ میں بھی پیش نہیں کیا جاسکا

—فائل فوٹو

جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے 100 کے قریب ملازمین و افسران کو سلیکشن بورڈ کے بغیر آفیسرز گریڈ میں ترقی دے دی ہے۔

ترقی پانے والے ملازمین میں 16 گریڈ کے 64 ملازمین کو گریڈ 17 میں پروموٹ کیا گیا ہے جبکہ 18 اور 19 گریڈ کے افسران اس کے علاوہ ہیں بعض ترقیاں واجبات کے ساتھ دی گئی ہیں جس کے سبب امکان ہے کہ کئی کروڑ روپے ان ترقیوں کے ضمن میں خرچ ہوں گے۔

یاد رہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے قوانین کے تحت گریڈ 17 میں ترقی یا براہ راست تقرری کے لیے سلیکشن بورڈ پاس کرنا لازمی ہے تاہم یہ ترقیاں ایک incentive scheme کے نام پر دی گئی ہیں اور اسی اسکیم کو بنیاد بناتے ہوئے گریڈ 18 کے بعض افسران کو 19 جبکہ گریڈ 19 کے بعض افسران کو گریڈ 20 میں پروموٹ کردیا گیا ہے


چونکہ یہ incentive scheme ہے اور افسران نے سلیکشن بورڈ کا سامنا نہیں کیا ہے لہذا ان کے عہدوں کا ٹائٹل تبدیل نہیں ہوا تاہم گریڈ تبدیل ہوگئے ہیں جس کے بعد اسسٹنٹ رجسٹرار، اسسٹنٹ کنٹرولر ، اسسٹنٹ لائبریرین سمیت دیگر اسسٹنٹ اسی ٹائٹل کے ساتھ 19 گریڈ میں چلے گئے ہیں اور ڈپٹی ڈائریکٹر/ رجسٹرار کے ٹائٹل کے ساتھ افسران گریڈ 20 میں پروموٹ کردیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ماضی میں سینڈیکیٹ میں ایک کمیٹی اس سلسلے میں بنائی گئی تھی جس کا کام incentive scheme کے تحت ترقیوں کے عمل کا جائزہ لینا اور اپنی سفارشات سینڈیکیٹ کو پیش کرنا تھا تاہم جس کمیٹی کی سفارشات پر یہ ترقیاں دی گئی ہیں اس کی رپورٹ سینڈیکیٹ میں پیش ہی نہیں ہوئی اور مجاز اتھارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ جاری کردیا گیا۔

سینڈیکیٹ کی بنائی گئی کوئی بھی کمیٹی جب اپنی سفارشات دیتی ہے تو اسے سینڈیکیٹ کے سامنے رکھا جاتا ہے۔ جامعہ کراچی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ پارلیمنٹ کسی معاملے پر کوئی کمیٹی بنائے اور ملک کا چیف ایگزیکٹیو اسے پارلیمنٹ میں پیش کیے بغیر اس کی سفارشات پر عملدرآمد کر بیٹھے۔

ایک اور پروفیسر کا کہنا تھا کہ ہماری ترقیاں سلیکشن بورڈ سے ہوتی ہیں جس کے لیے ہم تمام قوائد پورے کرتے ہیں یہ کیسی ترقیاں ہیں کہ ایک افسر نے سلیکشن بورڈ کا سامنا ہی نہیں اور وہ گریڈ 19 یا 20 تک پہنچ گیا۔
Load Next Story