دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلیے مذہبی ہم آہنگی ناگزیر ایکسپریس فورم
ماضی میں بین المذاہب ہم آہنگی کواہم نہیں سمجھا گیا، محمدیوسف، تمام کے ساتھ محبت اوررواداری سے پیش آنا ہوگا،میاں شاہد
ISLAMABAD:
بین المذاہب ہم آہنگی آپشن نہیں بلکہ ہماری بقا کیلیے ضروری ہے۔
دین اسلام امن کا سب سے بڑا داعی ہے، دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلیے مذہبی ہم آہنگی ناگزیر ہے، ہمیں تمام مذہبی اکثریت و اقلیتوں کے ساتھ محبت اور رواداری سے پیش آنا اور امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
پنجاب میں 2019ء میں باقاعدہ ترمیم کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کو قانون کا حصہ بنایا گیا جس کے تحت یونین کونسل، اضلاع اور صوبائی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں، ملتان میں کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جن کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
انسانی حقوق کو گریجوایشن لیول پر تعلیمی نصاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے، سکولوں میں بھی خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے، خواتین امن کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ان خیالات کاا ظہار حکومت، علما اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''بین المذاہب ہم آہنگی'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب محمد یوسف نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کوئی آپشن نہیں ہے بلکہ اسی میں ہی ہماری بقاء ہے، ماضی میں اسے کبھی اہم نہیں سمجھا گیا، 2019ء میں باقاعدہ ترمیم کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کو قانون کا حصہ بنا دیا گیا۔
ممبر متحدہ علماء بورڈ مفتی سید عاشق حسین نے کہا کہ دین اسلام امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کا سب سے بڑا داعی ہے،دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے مذہبی ہم آہنگی ناگزیر ہے، بین المذاہب ہم آہنگی سے ہم ایک خوشحال اور پر امن معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔ برداشت اور رواداری کو فروغ دے کر ہم شدت پسندی کو کم کر سکتے ہیں۔
محراب اور سکول امن اور رواداری کیلئے اہم ہیں ۔ ضلعی رکن بین المذاہب ہم آہنگی کونسل ملتان علامہ عبدالماجد وٹو نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی دنیا کے تمام مذاہب ،عقائد اور ان کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی ، قبولیت اور رواداری کا پیغام پھیلانا ہے، تعلیمی ادارے بچوں کی مائنڈ میکنگ کا کام کرتے ہیں رکن بین المذاہب ہم آہنگی کونسل ملتان گل نسرین نے کہا کہ ایک دوسرے کے عقائد کو خوش دلی سے قبول کر کے اور ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کو مساوی احترام دے کر بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے بھر پور کردار ادا کر سکتا ہے۔ خواتین بین المذاہب ہم آہنگی پربھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں اور مزید کریں گی جس سے بین المذاہب ہم آہنگی پیدا ہو گی ۔ نمائندہ سول سوسائٹی میاں شاہد ندیم نے کہا کہ پر امن معاشرے کیلئے ہمیں تمام مذہبی اکثریت و اقلیتوں کے ساتھ محبت اور رواداری سے پیش آنا اور امتیاز کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
بین المذاہب ہم آہنگی آپشن نہیں بلکہ ہماری بقا کیلیے ضروری ہے۔
دین اسلام امن کا سب سے بڑا داعی ہے، دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلیے مذہبی ہم آہنگی ناگزیر ہے، ہمیں تمام مذہبی اکثریت و اقلیتوں کے ساتھ محبت اور رواداری سے پیش آنا اور امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
پنجاب میں 2019ء میں باقاعدہ ترمیم کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کو قانون کا حصہ بنایا گیا جس کے تحت یونین کونسل، اضلاع اور صوبائی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں، ملتان میں کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جن کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔
انسانی حقوق کو گریجوایشن لیول پر تعلیمی نصاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے، سکولوں میں بھی خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے، خواتین امن کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ان خیالات کاا ظہار حکومت، علما اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''بین المذاہب ہم آہنگی'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر انسانی حقوق و اقلیتی امور پنجاب محمد یوسف نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کوئی آپشن نہیں ہے بلکہ اسی میں ہی ہماری بقاء ہے، ماضی میں اسے کبھی اہم نہیں سمجھا گیا، 2019ء میں باقاعدہ ترمیم کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی کو قانون کا حصہ بنا دیا گیا۔
ممبر متحدہ علماء بورڈ مفتی سید عاشق حسین نے کہا کہ دین اسلام امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کا سب سے بڑا داعی ہے،دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے مذہبی ہم آہنگی ناگزیر ہے، بین المذاہب ہم آہنگی سے ہم ایک خوشحال اور پر امن معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔ برداشت اور رواداری کو فروغ دے کر ہم شدت پسندی کو کم کر سکتے ہیں۔
محراب اور سکول امن اور رواداری کیلئے اہم ہیں ۔ ضلعی رکن بین المذاہب ہم آہنگی کونسل ملتان علامہ عبدالماجد وٹو نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی دنیا کے تمام مذاہب ،عقائد اور ان کے پیروکاروں کے درمیان ہم آہنگی ، قبولیت اور رواداری کا پیغام پھیلانا ہے، تعلیمی ادارے بچوں کی مائنڈ میکنگ کا کام کرتے ہیں رکن بین المذاہب ہم آہنگی کونسل ملتان گل نسرین نے کہا کہ ایک دوسرے کے عقائد کو خوش دلی سے قبول کر کے اور ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کو مساوی احترام دے کر بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے بھر پور کردار ادا کر سکتا ہے۔ خواتین بین المذاہب ہم آہنگی پربھی اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں اور مزید کریں گی جس سے بین المذاہب ہم آہنگی پیدا ہو گی ۔ نمائندہ سول سوسائٹی میاں شاہد ندیم نے کہا کہ پر امن معاشرے کیلئے ہمیں تمام مذہبی اکثریت و اقلیتوں کے ساتھ محبت اور رواداری سے پیش آنا اور امتیاز کا خاتمہ کرنا ہوگا۔