پرویز الہیٰ کی زخمی حالت میں مخالفین کو ہاتھ اٹھا کر بدعائیں
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران پرویز الہیٰ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کا الزام انہوں نے مسلم لیگ ن اور حمزہ شہباز پر عائد کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا چھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والا ہنگامہ خیز اجلاس کی ووٹنگ کے بعد نتیجہ بھی آگیا، جس میں حمزہ شہباز 197 ووٹ لے کر پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہونے والے اجلاس میں حکومتی بینچز پر بیٹھے اراکین نے شدید نعرے بازی کی اور لوٹے پھینکے، تھوڑی دیر بعد صورت حال کشیدہ ہوئی اور اراکین نے دوست محمد مزاری کو گھیر کر اُن پر تشدد کیا، جس پر سیکیورٹی اہلکار انہیں تحویل میں اپنے ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔
اس دوران چوہدری پرویز الہیٰ کی طبیعت خراب ہوئی جس پر انہیں ایوان میں تعینات سیکیورٹی اہلکار اپنے ساتھ لے کر گئے اور چیمبر میں منتقل کیا، جہاں اُن کو آکسیجن فراہم کی گئی۔ اس کے بعد پرویز الہیٰ ہاتھ پر پٹی باندھے اور منہ پر آکسیجن ماسک لگا کر سامنے آئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں مسلم لیگ ن کے رکن رانا مشہود اور ساتھیوں نے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث ان کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور سانس لینے میں بھی دشواری پیش آئی۔
ایوان میں ووٹنگ سے قبل چوہدری پرویز الہیٰ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں وہ ہاتھ اٹھا کر تشدد کرنے والے اراکین کو بدعائیں دے رہے تھے۔