انگلش ٹیم کی قیادت بین اسٹوکس مضبوط امیدوار بن گئے
سابق کپتانوں مائیکل وان اور ناصرحسین نے بھی اپنا اعتماد کا ووٹ دے دیا
جو روٹ کی جگہ سنبھالنے کے لیے آل راؤنڈر بین اسٹوکس فیورٹ امیدوار بن گئے جبکہ سابق کپتانوں نے بھی بین اسٹوکس کو انگلش ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کے لیے بہترین انتخاب قرار دے دیا۔
مائیکل وان اور ناصر حسین نے کہا کہ آل راؤنڈر بین اسٹوکس " کرکٹ کا بہترین دماغ" ہیں اور ملکی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے سردست ان سے بہتر کوئی چوائس نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایشز سیزیز اور دورئہ ویسٹ انڈیز میں ناکامیوں کے بعد جو روٹ نے گذشتہ دنوں انگلش ٹیم کی ٹیسٹ قیادت چھوڑدینے کا اعلان کردیاتھا۔
مائیکل وان نے بین اسٹوکس کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ان کے علاوہ دیگر کوئی پلیئر اس پوزیشن میں ہوگا جو ٹیم کی قیادت کرپائے، وہ کھیل کی بہت سوجھ بوجھ رکھتے ہیں، انھیں کرکٹ کا اسمارٹ دماغ کہا جاسکتا ہے۔
ادھر 1999 سے 2003 تک انگلش ٹیم کی قیادت کرنے والے سابق کپتان ناصر حسین بھی بین اسٹوکس کو کپتان بنائے جانے کے حامی ہیں، انھوں نے کہا کہ میری نظر میں بین اسٹوکس انگلش ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کے لیے واضح امیدوار ہیں، وہ ماضی میں بھی ملکی ٹیم کے لیے کئی بار عمدہ پرفارمنس پیش کرچکے ہیں، وہ انتہائی شاندار کرکٹر ہیں، انھوں نے ورلڈ کپ فائنل میں بھی اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ کو ٹائی تک پہنچایا تھا۔
ناصر حسین نے مزید کہا کہ جب بین اسٹوکس کو کپتان بنائے جانے کاکہتے ہیں تو بہت سے لوگ اس معاملے میں اینڈریو فلنٹوف اور ای ین بوتھم کی مثال دیتے ہیں، میں انھیں باور کرانا چاہتا ہوں کہ بین اسٹوکس کو ان لوگوں کے تناظر میں نہ جانچیں، اس نے گذشتہ برس کرکٹ سے دوری اختیار کرنے کے باوجود توجہ کا محور کھیل کو ہی بنائے رکھا تھا اور وہ اس معاملے میں زہنی طور پر انتہائی مضبوط ہے.اس کے علاوہ اسٹورٹ براڈ بھی دوسرے اپشن کے طور پر ہیں۔
مائیکل وان اور ناصر حسین نے کہا کہ آل راؤنڈر بین اسٹوکس " کرکٹ کا بہترین دماغ" ہیں اور ملکی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے سردست ان سے بہتر کوئی چوائس نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایشز سیزیز اور دورئہ ویسٹ انڈیز میں ناکامیوں کے بعد جو روٹ نے گذشتہ دنوں انگلش ٹیم کی ٹیسٹ قیادت چھوڑدینے کا اعلان کردیاتھا۔
مائیکل وان نے بین اسٹوکس کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ان کے علاوہ دیگر کوئی پلیئر اس پوزیشن میں ہوگا جو ٹیم کی قیادت کرپائے، وہ کھیل کی بہت سوجھ بوجھ رکھتے ہیں، انھیں کرکٹ کا اسمارٹ دماغ کہا جاسکتا ہے۔
ادھر 1999 سے 2003 تک انگلش ٹیم کی قیادت کرنے والے سابق کپتان ناصر حسین بھی بین اسٹوکس کو کپتان بنائے جانے کے حامی ہیں، انھوں نے کہا کہ میری نظر میں بین اسٹوکس انگلش ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کے لیے واضح امیدوار ہیں، وہ ماضی میں بھی ملکی ٹیم کے لیے کئی بار عمدہ پرفارمنس پیش کرچکے ہیں، وہ انتہائی شاندار کرکٹر ہیں، انھوں نے ورلڈ کپ فائنل میں بھی اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے میچ کو ٹائی تک پہنچایا تھا۔
ناصر حسین نے مزید کہا کہ جب بین اسٹوکس کو کپتان بنائے جانے کاکہتے ہیں تو بہت سے لوگ اس معاملے میں اینڈریو فلنٹوف اور ای ین بوتھم کی مثال دیتے ہیں، میں انھیں باور کرانا چاہتا ہوں کہ بین اسٹوکس کو ان لوگوں کے تناظر میں نہ جانچیں، اس نے گذشتہ برس کرکٹ سے دوری اختیار کرنے کے باوجود توجہ کا محور کھیل کو ہی بنائے رکھا تھا اور وہ اس معاملے میں زہنی طور پر انتہائی مضبوط ہے.اس کے علاوہ اسٹورٹ براڈ بھی دوسرے اپشن کے طور پر ہیں۔