اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کی عبادت کیلیے نمازیوں کو مسجد اقصٰی سے بیدخل کردیا
آج مسلسل چوتھے روز بھی اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا
لاہور:
اسرائیلی پولیس نے آج مسلسل چوتھے روز مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انھیں جبری طور پر بیدخل کرکے صحن خالی کروالیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصٰی میں یہودیوں کو عبادت کا موقع دینے کے لیے مسلمان نمازیوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا۔ اس امتیازی سلوک پر احتجاج کرنے والے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 18 کو حراست میں لے لیا گیا۔
نماز فجر کے بعد یہودیوں کا ایک گروپ مسجد اقصیٰ میں داخل ہوا اور اس جگہ عبادت کرنی چاہی جو صرف مسلمانوں کے لیے مختص ہے اس پر نمازیوں نے احتجاج کیا تو پولیس بیچ میں آگئی۔
اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دیدی اور مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ سے جبری طور پر بیدخل کردیا۔ یہ مسلسل چوتھا روز ہے جب اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کو بیدخل کرکے یہودیوں کو عبادت کی اجازت دی۔
مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین اردن اور اسرائیلی حکومت کے درمیان رمضان سے قبل مذاکرات ہوئے تھے اور ماہ مقدس میں مسلمانوں کی بڑی تعداد کی آمد کے امکان پر خصوصی انتظامات اور ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم اسرائیل کی جانب سے اس ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی پولیس نے آج مسلسل چوتھے روز مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انھیں جبری طور پر بیدخل کرکے صحن خالی کروالیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصٰی میں یہودیوں کو عبادت کا موقع دینے کے لیے مسلمان نمازیوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا۔ اس امتیازی سلوک پر احتجاج کرنے والے نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 18 کو حراست میں لے لیا گیا۔
نماز فجر کے بعد یہودیوں کا ایک گروپ مسجد اقصیٰ میں داخل ہوا اور اس جگہ عبادت کرنی چاہی جو صرف مسلمانوں کے لیے مختص ہے اس پر نمازیوں نے احتجاج کیا تو پولیس بیچ میں آگئی۔
اسرائیلی پولیس نے یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دیدی اور مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ سے جبری طور پر بیدخل کردیا۔ یہ مسلسل چوتھا روز ہے جب اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کو بیدخل کرکے یہودیوں کو عبادت کی اجازت دی۔
مسجد اقصیٰ کے کسٹوڈین اردن اور اسرائیلی حکومت کے درمیان رمضان سے قبل مذاکرات ہوئے تھے اور ماہ مقدس میں مسلمانوں کی بڑی تعداد کی آمد کے امکان پر خصوصی انتظامات اور ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا گیا تھا۔
تاہم اسرائیل کی جانب سے اس ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔