سری لنکن شہری قتل کیس کا فیصلہ 6 مجرموں کو سزائے موت اور 9 کو عمر قید کا حکم

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دیگر 72 ملزمان کو دو دو سال قید کی سزا بھی سنائی

(فوٹو : فائل)

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سری لنکن شہری کو قتل کرنے کے جرم میں 6 مجرموں کو سزائے موت، 9 کو عمرقید اور 72 ملزمان کو دو دو سال قید کی سزا سنادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سری لنکن شہری کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا جو کہ جج نتاشہ سلیم نے سنایا۔ فیصلے میں جس میں 6 مجرمان تیمور، عبدالرحمن، محمد ارشد، محمد حسنین، ابو طلحہ اور حمد عمیر کو سزائے موت اور 9 مجرموں روحیل امجد، محمد شعیب، احتشام زیب، عمران ریاض،ساجد. امین، ضیغم مہدی،علی حمزہ، لقمان حیدر اور عبدلاصبور کو عمر قید، 72 ملزمان کو دو دو سال قید جبکہ علی اصغر کو 5 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

مزیدپڑھیں: سری لنکن شہری قتل کیس کا ٹرائل لاہور میں کرنے کا فیصلہ

 

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 12 مارچ کو ملزمان پر فرد جرم عاٸد کی تھی۔ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ملزمان کا ٹرائل ہوا۔ 5 مارچ کو ملزمان کو نقول فراہم کی گئی۔ پراسکیوشن کی ٹیم نے گواہان کی حفاظت کے لیے درخواست دی جسے عدالت نے منظور کیا۔ چشم دید گواہوں سمیت 43 گواہان اور ویڈیوز گواہی میں پیش ہوئیں۔ ایک ماہ سے کم عرصے میں شہادتیں عدالت میں پیش کی گئیں۔

مقدمے میں اسپیشل پراسکیوٹر عبد الرؤف وٹو سمیت 5 پراسکیوٹر نے عدالت کی معاونت کی۔ ملزمان کے دفعہ 342 کے تحت آخری بیانات قلمبند کیے گئے۔ پراسیکیوشن نے ملزمان کے خلاف دو چالان جمع کروائے پہلے چالان میں 80 ملزمان کو نامزد کیا گیا جب کہ دوسرا چالان 9 نابالغ ملزمان کا پیش کیا گیا تھا۔


پراسکیوٹر کے مطابق 18 سال سے کم عمر ملزمان کا ٹرائل دیگر ملزمان سے الگ ہوا، نابالغ ملزمان کو قانون کے تحت سزائے موت نہیں ہوسکتی، پراسیکیوشن نے بالغ ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کی۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکن شہری کے اہلخانہ کوسیالکوٹ تاجربرادری کی امداد قابل تحسین ہے،وزیراعظم

 

تفصیلات کے مطابق واقعے کی ویڈیوز اور ڈیجیٹل شواہد سمیت ڈی این اے شواہد، چشم دید گواہان اور فرانزک شواہد کو بھی چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔ چالان میں پیرانتھا کمار کو بھیڑ سے بچانے والا فیکٹری منیجر کو بطور گواہ شامل کیا گیا ہے۔ فیکٹری سے 10 سی سی ٹی وی فوٹیجز فرانزک کے لیے بھیجی گئیں، پہلے چالان کے متن کے مطابق موبائل فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور 55 سے زائد ملزمان کے موبائل برآمد کیے گیے۔

چالان کا متن میں سفارش کی گئی کہ ملزمان کا جرم ناقابل معافی ہے سخت سے سخت سزا دی جائے، ملزمان کے وکلا کی جانب سےسیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو قتل کرنے کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا گیا تھا عدالت نے درخواست مسترد کر دی تھی۔

واضح رہے کہ مجرموں نے سیالکوٹ میں واقع فیکٹری کے منیجر سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو قتل کرنے کے بعد لاش کو آگ لگادی تھی۔
Load Next Story