فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی وکیل کا الیکشن کمیشن نامکمل ہونے پر اعتراض
پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ کی اجازت ہے، وکیل پی ٹی آئی
ISLAMABAD:
فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل نے الیکشن کمیشن نامکمل ہونے پر اعتراض اٹھادیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے فارن فنڈنگ ثابت ہوئی تو اس کا اثر جماعت اور چیئرمین دونوں پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی نے اپنے 11 رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا، اکبر ایس بابر
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو آبزرویشن دیں وہ بدقسمتی ہے، جن باتوں پر دلائل نہیں دیے گئے تھے وہ بھی حکمنامہ میں شامل کر دی گئیں۔
مزیدپڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے، وکیل تحریک انصاف
انہوں نے الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کا اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اس وقت مکمل نہیں ہے اور دو ارکان تعینات نہیں ہوسکے، الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق کمیشن کے تمام ارکان کا ہونا لازمی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے 30 دن میں فیصلے کی ہدایت کی ہے اس کا کیا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ
انور منصور نے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ کی اجازت ہے، ہر جگہ فارن فنڈنگ کا ذکر ہوتا ہے جبکہ کیس ممنوعہ فنڈنگ کا ہے، ممنوعہ فنڈنگ ملک کے اندر سے بھی ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس میں سزا ہونے والی ہے، مریم اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ یہ کیس مالی سال 2009 سے 2013 کا ہے، اسکروٹنی کمیٹی کے ٹی او آر غیرملکی فنڈنگ تک محدود تھے اور کمیٹی صرف الزامات کی روشنی میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کر سکتی تھی، پاکستانی قانون کے مطابق دوہری شہریت رکھنے والے سیاسی جماعتوں کو فنڈ دے سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل نے الیکشن کمیشن نامکمل ہونے پر اعتراض اٹھادیا۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے فارن فنڈنگ ثابت ہوئی تو اس کا اثر جماعت اور چیئرمین دونوں پر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ پی ٹی آئی نے اپنے 11 رہنماؤں کے اکاؤنٹس کو غیر قانونی قرار دے دیا، اکبر ایس بابر
پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو آبزرویشن دیں وہ بدقسمتی ہے، جن باتوں پر دلائل نہیں دیے گئے تھے وہ بھی حکمنامہ میں شامل کر دی گئیں۔
مزیدپڑھیں: فارن فنڈنگ کیس؛ باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن ممنوعہ فنڈنگ کا الزام غلط ہے، وکیل تحریک انصاف
انہوں نے الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کا اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اس وقت مکمل نہیں ہے اور دو ارکان تعینات نہیں ہوسکے، الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق کمیشن کے تمام ارکان کا ہونا لازمی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے 30 دن میں فیصلے کی ہدایت کی ہے اس کا کیا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کیخلاف فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ
انور منصور نے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ کی اجازت ہے، ہر جگہ فارن فنڈنگ کا ذکر ہوتا ہے جبکہ کیس ممنوعہ فنڈنگ کا ہے، ممنوعہ فنڈنگ ملک کے اندر سے بھی ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس میں سزا ہونے والی ہے، مریم اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ یہ کیس مالی سال 2009 سے 2013 کا ہے، اسکروٹنی کمیٹی کے ٹی او آر غیرملکی فنڈنگ تک محدود تھے اور کمیٹی صرف الزامات کی روشنی میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کر سکتی تھی، پاکستانی قانون کے مطابق دوہری شہریت رکھنے والے سیاسی جماعتوں کو فنڈ دے سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔