خواجہ سرا طالب علم کو مونث تسلیم نہ کرنے والے پروفیسر نے قانونی جنگ جیت لی

پروفیسر نے ٹرانسجینڈر خاتون طالب علم کیلئے مونث کا صیغہ استعمال کرنے سے انکار کردیا تھا

پروفیسر نِک ویدر، [فائل-فوٹو]

امریکہ میں ایک پروفیسر نے ٹرانسجینڈر طالب علم اور یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف نظریاتی اور قانونی جنگ چار برس بعد جیت لی ہے۔

2018 میں امریکی ریاست اوہائیو کی شونی اسٹیٹ یونیورسٹی میں نِک میری ویدر نامی پروفیسر نے ٹرانسجینڈر خاتون طالب علم کیلئے مونث کا صیغہ استعمال کرنے سے انکار کیا تھا جس پر طالب علم نے یونیورسٹی انتطامیہ کو پروفیسر کیخلاف شکایت درج کرائی تھی۔


انتظامیہ کی جانب سے پروفیسر سے وضاحت طلب کی گئی جس پر پروفیسر کا کہنا تھا کہ یہ اُن کے مذہبی عقائد کیخلاف ہے جس پر انتظامیہ نے انہیں سخت تنبیہہ اور نوکری سے نکالے جانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

مذہبی آزادی پر قدغن لگائے جانے پر نِک نے یونیورسٹی کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور 4 سال بعد وہ نہ صرف قانونی جنگ جیت گئے بلکہ یونیورسٹی کو انہیں 400 ہزار ڈالرز کی ادائیگی بھی کرنا پڑی۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو تنبیہہ کرتے وقت اُن کے آزادانہ اظہار رائے کے حقوق کی خلاف ورزی کی۔
Load Next Story