پاکستان مخالف کسی بھی گروپ سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا چوہدری نثارعلی
ملکی سلامتی سے متعلق اہم فیصلے کرلئے گئے جن کا باقاعدہ اعلان آئندہ چند روز میں کردیا جائے گا، وفاقی وزیر داخلہ
KARACHI:
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن اب بات ان سے ہی کی جائے گی جو پاکستان کے خلاف نہیں ہوں گے۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیر اعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ ملک کی سیکیورٹی صورت حال ہے، وزیر اعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا سے ملک کی سلامتی کی صورت حال پر ان کی تفصیلی بات ہوئی ہے، اس سلسلے میں چند فیصلے بھی ہوئے ہیں جن کا باقاعدہ اعلان آئندہ چند روز میں کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں وزیر اعظم کی سربراہی میں تمام وزرائے اعلیٰ کا اجلاس ہوگا، جس میں قومی پالیسی کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کا کردار واضح کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت امن کی بحالی کے لئے پرعزم ہے، حکومت سیاسی وابستگیوں اور مفادات سے بالاتر ہوکر اس مقصد کے حصول کی راہ حائل ہر رکاوٹ کو ختم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امن کے لئے مذاکرات ہماری پہلی ترجیح ہے لیکن مذاکراتی عمل کے دوران پرتشدد کارروائیاں ہونے کے بعد حکومت نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی، پرویز مشرف کے دور حکومت میں کئے گئے معاہدوں کے تحت اگر پاکستان کے کسی حصے میں کوئی تشدد کی کارروائی ہوتی تو اس کا جواب اسی علاقے میں دیا جاتا، حکومت نے 10 سالہ پالیسی کے تجربات سے یہ فیصلہ کیا کہ اب اگر ملک میں کہیں بھی دہشتگردی ہوئی تو اس کا جواب وہاں دیا جائے گا جہاں اس کی سازش تیار ہوئی ہوگی۔ ہماری اس پالیسی کے بارے میں چند سیاسی جماعتیں سماجی رابطے کی ویب سئیٹس پر کچھ بھی کہتی پھرiN لیکن انہوں نے اے پی سی میں اس کی حمایت کی تھی۔
چوہدری نثارعلی نے مزید کہا کہ ایسے کئی گروپ ہیں جو گزشتہ چند ماہ سے حکومت سے رابطے میں تھے اور وہ یہ واضح طور پر کہتے رہے ہیں کہ وہ پاکستان مخالف کسی سرگرمی میں ملوث نہیں، حکومت بھی ان گروپوں سے پر خلوص انداز میں بات چیت کے عمل کو آگے بڑھائے گی، مگر تشدد کی کارروائیاں اب ناقابل برداشت ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن اب بات ان سے ہی کی جائے گی جو پاکستان کے خلاف نہیں ہوں گے۔
گورنر ہاؤس پشاور میں وزیر اعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ ملک کی سیکیورٹی صورت حال ہے، وزیر اعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخوا سے ملک کی سلامتی کی صورت حال پر ان کی تفصیلی بات ہوئی ہے، اس سلسلے میں چند فیصلے بھی ہوئے ہیں جن کا باقاعدہ اعلان آئندہ چند روز میں کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں وزیر اعظم کی سربراہی میں تمام وزرائے اعلیٰ کا اجلاس ہوگا، جس میں قومی پالیسی کے حوالے سے وفاق اور صوبوں کا کردار واضح کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت امن کی بحالی کے لئے پرعزم ہے، حکومت سیاسی وابستگیوں اور مفادات سے بالاتر ہوکر اس مقصد کے حصول کی راہ حائل ہر رکاوٹ کو ختم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امن کے لئے مذاکرات ہماری پہلی ترجیح ہے لیکن مذاکراتی عمل کے دوران پرتشدد کارروائیاں ہونے کے بعد حکومت نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی، پرویز مشرف کے دور حکومت میں کئے گئے معاہدوں کے تحت اگر پاکستان کے کسی حصے میں کوئی تشدد کی کارروائی ہوتی تو اس کا جواب اسی علاقے میں دیا جاتا، حکومت نے 10 سالہ پالیسی کے تجربات سے یہ فیصلہ کیا کہ اب اگر ملک میں کہیں بھی دہشتگردی ہوئی تو اس کا جواب وہاں دیا جائے گا جہاں اس کی سازش تیار ہوئی ہوگی۔ ہماری اس پالیسی کے بارے میں چند سیاسی جماعتیں سماجی رابطے کی ویب سئیٹس پر کچھ بھی کہتی پھرiN لیکن انہوں نے اے پی سی میں اس کی حمایت کی تھی۔
چوہدری نثارعلی نے مزید کہا کہ ایسے کئی گروپ ہیں جو گزشتہ چند ماہ سے حکومت سے رابطے میں تھے اور وہ یہ واضح طور پر کہتے رہے ہیں کہ وہ پاکستان مخالف کسی سرگرمی میں ملوث نہیں، حکومت بھی ان گروپوں سے پر خلوص انداز میں بات چیت کے عمل کو آگے بڑھائے گی، مگر تشدد کی کارروائیاں اب ناقابل برداشت ہیں۔