کراچی میں 14 سالہ دعا زہرہ اغوا کیس میں تھانے دار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

پولیس پروگریس رپورٹ کے مطابق مغویہ دعا زہرہ ٹیبلٹ ساتھ لیکر گئی ہے

کراچی میں 14 سالہ بچی کے اغوا کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا

کراچی:
14 سالہ دعا زہرہ اغوا کیس میں تھانے دار کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

الفلاح تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر بدر شکیل نے اغوا کی جانے والی دعا کے حوالے سے اپنی پروگریس رپورٹ میں بتایا کہ مغویہ دعا کے والد نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی بیٹی بریلینٹ ماسٹر اکیڈمی میں ساتویں جماعت کی طالبہ ہے جس پر پولیس نے اسکول کے پرنسپل مجاہد سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ دعا زہرہ تیسری جماعت تک زیر تعلیم رہی ہے اور وہ بھی ریگولر نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 14 سالہ بچی کے اغوا کا واقعہ نیا رخ اختیار کرگیا


پرنسپل نے اسکول کے دیگر اسٹوڈنٹس سے بھی ملاقات کرائی تو انھوں نے بھی یہی بیان دیا کہ دعا زہرہ ہمارے ساتھ تیسری جماعت تک ہی پڑھی ہے ۔

پولیس پروگریس رپورٹ کے مطابق مغویہ دعا زہرہ ٹیبلٹ ساتھ لیکر گئی ہے اس کی سرچ ہسٹری نکالی گئی ہے ۔ اس حوالے سے ایس ایچ او الفلاح بدر شکیل سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ انھیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور جو پروگریس رپورٹ بنائی ہے اس حوالے سے اب وہ کچھ بتانے سے قاصر ہیں ۔

علاوہ ازیں کیس میں ضلع کورنگی کی پولیس کی ایک اور نااہلی سامنے آگئی۔ الفلاح پولیس نے اہل محلہ کے بیان پر پراگریس رپورٹ بنا ڈالی۔ پولیس نے اعتراف کیا کہ دعا زہرہ کے نام سے منسوب ویڈیو ان کی غلطی تھی ، جس میں ایک گاڑی میں ایک لڑکی جارہی تھی جس پر پولیس نے اس لڑکی کو دعا قرار دیا۔ تاہم پولیس کے مطابق اب پتہ لگ گیا ہے وہ لڑکی دعا نہیں بلکہ ثوبیہ ہے۔ دعا زہرہ کے والد نے سی سی ٹی وی میں لڑکی کو پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔
Load Next Story