جولائی تا مارچ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1317 ارب ڈالر رہا
مارچ میں خسارہ ریکارڈ برآمدات اور ترسیلاتِ زر کے باوجود ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا
مارچ میں جاری کھاتے کا خسارہ ایک بار پھر 1 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2021ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 369 ملین ڈالر تھا جو گذشتہ ماہ بڑھ کر 1.03 ارب ڈالر ہوگیا حالانکہ برآمدات اور تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر گذشتہ ماہ بلند ترین سطح پر رہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی اہم وجہ درآمداتی بل کا بڑھنا ہے۔عالمی مارکیٹ میں اجناس بالخصوص پیٹرولیم کی قیمتیں بلند ہیں جس کی وجہ سے ملکی درآمدات بھی زائد رہیں، بصورت دیگر نان آئل کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مارچ کے مہینے میں سرپلس رہا۔
مجموعی طور پر رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.17 ارب ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں محض 275 ملین ڈالر تھا۔ درآمدی اجناس کے علاوہ گلوبل ٹریولنگ اور فریٹ چارجز کی مد میں خدمات کی درآمدات بھی گذشتہ ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا سبب بنیں۔
علاوہ ازیں غیرملکی سرمایہ کاروں نے حکومتی ڈیٹ سیکیورٹیز جیسے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے 40کروڑ ڈالر کا سرمایہ نکال لیا۔ مارچ میں برآمدات کا حجم 3.74 ارب ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کے اسی مہینے سے 18 فیصد زائد ہے۔ اسی طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر بھی 2.81 ارب ڈالر کی بلندترین سطح پر رہیں۔
دوسری جانب اشیاء و خدمات کی درآمدات مجموعی طور پر 17 فیصد بڑھ کر 7.21 ارب ڈالر رہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ 2021ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 369 ملین ڈالر تھا جو گذشتہ ماہ بڑھ کر 1.03 ارب ڈالر ہوگیا حالانکہ برآمدات اور تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر گذشتہ ماہ بلند ترین سطح پر رہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کی اہم وجہ درآمداتی بل کا بڑھنا ہے۔عالمی مارکیٹ میں اجناس بالخصوص پیٹرولیم کی قیمتیں بلند ہیں جس کی وجہ سے ملکی درآمدات بھی زائد رہیں، بصورت دیگر نان آئل کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مارچ کے مہینے میں سرپلس رہا۔
مجموعی طور پر رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.17 ارب ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں محض 275 ملین ڈالر تھا۔ درآمدی اجناس کے علاوہ گلوبل ٹریولنگ اور فریٹ چارجز کی مد میں خدمات کی درآمدات بھی گذشتہ ماہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا سبب بنیں۔
علاوہ ازیں غیرملکی سرمایہ کاروں نے حکومتی ڈیٹ سیکیورٹیز جیسے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے 40کروڑ ڈالر کا سرمایہ نکال لیا۔ مارچ میں برآمدات کا حجم 3.74 ارب ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کے اسی مہینے سے 18 فیصد زائد ہے۔ اسی طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلاتِ زر بھی 2.81 ارب ڈالر کی بلندترین سطح پر رہیں۔
دوسری جانب اشیاء و خدمات کی درآمدات مجموعی طور پر 17 فیصد بڑھ کر 7.21 ارب ڈالر رہیں۔